Sunday, December 25, 2011

ھمارے قائد


آج اس شخصیت کی پیدائش کا دن ھے جس کی تصویریں پاکستان میں سب سے زیادہ چھپتی ھیں مگر بہت کم لوگوں کے گھروں کی دیواروں پہ ان کی کوئ تصویر نظر آئے گی ۔ مگر ھم اپنا ایمان بیچتے ھوئے دوسروں کے ضمیر کا سودا کرتے ھر جائز و نا جائز کام کرواتے ھوئے انھیں کی تصویر سے کام چلاتے ھیں ۔ جی ھم نے انھیں نوٹوں پہ سجا رکھا ھے جنھیں ھم اپنا قائد کہتے ھیں ۔ سارے ملک کا نظام انھیں کی تصویروں کی بدولت چل رھے ھے ۔


ان کی تصاویر ان کی تقاریر ان کے اقوال تو ھم نے " ناجائز اثاثوں " کی طرح چھپا کر رکھا ھوا ھے کہیں ان کو ھوا نہ لگ جائے اور کسی چھوت کی بیماری کی طرح پھیل نا جائے - لوگ پاکستان بننے کے مقصد کے سمجھنے نا لگ جائیں

ھم روٹی کپڑا اور مکان کے نعرے کو پیچھلے تنتالیس برس سے خوشی خوشی لگا رھے  ھیں یہ نعرہ لگانے والے یہ نہیں‌ جانتے امن و اماں بھائ چارے کی فضا کے ساتھ ساتھ  تعلیم صحت کی سہولیات کی بھی بہت ضرورت ھے مگر نعرہ دے کر سب کچھ چھین لیا ۔ اتحاد ایمان اور تنظیم کو بھول کر روٹی کپڑا اور مکان حاوی ھو گیا ھے


قائد ِ اعظم کے ھمیں پاکستان دیا ھم نے انھیں مزار دیا ۔ جہاں لوگ ماضی میں نہیں جھانکتے بلکہ نوجوان نسل ھاتھ میں ھاتھ ڈالے مستقبل کے خواب دیکھتی ھے اور سیاسی شخصیات اپنی محبت کے اظہار کے لیے سرکاری خرچے پہ پھولوں کی چادر چڑھاتے ھیں قائد کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کا وعدہ کرتے ھیں پھر مزار سے نکلتے ھی اپنے خوابوں میں کھو جاتے ھیں


اگر کوئ قائد کا ذکر کرے تو لوگ سوچنے لگتے ھیں کس قائد کی بات ھو رھی ھے آج کل قائد حضرات کی بھر مار ھو گئ ھے اینٹ اٹھاؤ تو کتنے ھی قائد چلبل چلبل کرتے برآمد ھوتے ھیں جو اپنی سوچ میں اپنی ذات میں قائد ھوتے ھیں - شکر ھے پہلے زمانے میں صرف ایک قائد تھے اگر اتنے قائد اور ایسے قائد او وقت  ھوتے تو پاکستان بننا نا ممکن تھا


قائد اعظم  ایک شریف انسان تھے ایک بار پیدا ھوئے اپنی زندگی کے مقصد کو اپنی زندگی میں حاصل کیا اس کے لیے اپنے سکون و آرام کی پرواہ بھی نہیں - آج کل لوگ مر کر بھی زندہ رھتے ھیں گھر گھر سے نکلتے ھیں  پھر بھی خواب کو حقیقت میں نہیں بدل سکتے
جو عہد ھم پچیس دسمبر کو کرتے ھیں تو وہ سارا سال یاد رکھیں اور عہد نبھانے کی کوشش بھی کریں تو اچھا ھے



Saturday, December 24, 2011

بولتی تصویریں


کبھی ھم بہت کچھ کہنا چاھتے مگر ایک تصویر وہ سب کچھ کہہ دیتی ھے
نیٹ پہ کچھ تصاویر دیکھی سوچا اپنے بلاگ پہ لگا دوں ۔

موبائل چھیننے کے بہت واقعات ھوتے ھیں اپنے موبائل کی حفاظت کا یہ آئیڈیا بھی کمال کا ھے



کار چوری ھونے کا ڈر ھے چور لاک کھول لیتے ھیں یہ لاک زرا الگ ھے



جب سی این جی نہیں ملے گا تو یہ سب دیکھنے کو ملے گا پی آئ اے ریلوے ۔ اور آمدورفت کی سہولیات ۔ جو بھی سفر کرتا ھے وہ دل سے حکومت کو دعا دیتا ھے


ڈبل سواری پہ پابندی ھے نا ۔ مگر دو  سے زیادہ لوگوں کو بیٹھانے پہ تو کوئ پابندی نہیں ھے نا


ھمارے ریلوے بھی ھمارے حکومت کی طرح دھکا اسٹارٹ ھے یہ منظر صرف پاکستان میں دیکھ سکتے ھیں آئ لو مائ پاکستان


شاعری دل کی زبان ھے کچھ گمنام شاعر ھے جو اپنے دل کی بات کہتے ھیں اور سچ کہتے ھیں


س تصویر میں سمجھ نہیں آرھا یہ حال عوام کا ھے  یا حکومت کا ۔۔ حکومت پہ ھر طرف سے دباؤ ھے لگتا ھے حکومت کا کام بیان دینا اور صفائ دینا رہ گیا ھے الزامات کے بوجھ کی وجہ سے خلا میں لٹک رھے ھیں  یا یہ عوام ھیں جن پہ ان کی طاقت سے بڑھ کر بوجھ ھے ٹیکس کا مہنگائ کا


اور سب سے آخر میں پڑھائ کی اھمیت پہ ایک تصویر ۔ اب مذید کچھ بھی کہنا بیکار ھے



Wednesday, December 21, 2011

عوام جاگ گئے





کسی نے کہا انقلاب آنے والا ھے کسی نے کہا اسے انقلاب کی چاپ سنائ دے رھی ھے کسی نے کہا حالات انقلاب والے ھیں اس لیے انقلاب کو آنے سے کوئ نہیں روک سکتا -

کسی نے تبدیلی کا نعرہ لگایا کسی نے انکشاف کیا عوام جاگ گئے - نجانے عوام کون سی نیند سو رھے تھے خواب خرگوش کے مزے لے رھے تھے یا گھوڑے بیچ کر سو رھے تھے یا غفلت کی نیند سو  رھے تھے

کسی نے کہا عوام میں شعور بیدار ھو گیا ھے انھیں اپنے حقوق کا علم ھو گیا ھے اب عوام کو کوئ بے وقوف نہیں بنا سکتا - اب عوام کی حکومت آئے گی - کسی نے کہا اب سونامی آنے والا ھے

آج تحریک انصاف کے جلسے میں عجیب منظر دیکھا ایسے لگ رھا تھا جیسے لوٹ سیل لگی ھو لوگ کرسیاں اٹھا کر بھاگ رھے ھیں ایسے لگ رھا تھا جیسے ھر کرسی صدارت کی کرسی ھو اور ھر کوئ اسے حاصل کرنا چاہ رھا ھو اس جلسے کی وڈیو دیکھ کر مجھے لگ رھا ھے عوام جاگ گئے ھیں انھیں اپنے حقوق کا بھی علم ھو چکا ھے اب سونامی کو آنے سے کوئ نہیں روک سکتا

مجھے اب اگلے جلسے کا انتظار ھے ایک لہر چل پڑی ھے  اگلے جلسے پہ کس چیز کی لوٹ سیل لگتی ھے میری دوست " م"  کہہ رھی ھے جس پارٹی میں جتنے لوٹے اور پانڈے ھوں اتنے لوٹے جو جلسے میں شامل حاظرین ھوں ان کو بانٹتنے چاییے - ان جلسے جلوسوں کا کوئ تو براہِ راست فائدہ عوام کہ بھی پہنچنا چائیے

روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والے تنتالیس سال میں کچھ نہیں دے سکے انھیں چاہیے اپنا اگلا جلسہ چارہائیوں پہ کریں غریبوں کو سونے کے لیے چھت نہیں تو چارپائ مل جائے گی -

کسی نے کہا اگلے جلسے پہ جوتیاں چوری ھوں گی ۔ کسی نے کہا جوتیاں چلیں گی ۔ جوتیوں میں دال بٹ سکتی ھے تو جوتیاں چل بھی سکتیں ھیں

سب پارٹیوں کے لوگ اس واقعے پہ خوشی کا ظہار کر رھے ھیں - سب اپنی اپنی خیر منائیں - شاید عوام کا ایمان بھی اب یہ ھو گیا ھے ۔ جو جہاں ملے لوٹ لو پھر موقعہ ملے نہ ملے عوام سوئس بنک نہیں بھر سکتے اپنا گھر تو بھر ھی سکتے ھیں

لوگوں کا یہ عمل سیاست دانوں کے لیے لمحہ فکریہ ھے لوگوں کو بیان بازی میں کوئ دلچسپی نہیں - انھیں اس بات میں کوئ دلچسپی نہیں حکومت اپنی مدت پوری کرے گی یا نہیں انھیں اس بات میں بھی کوئ دلچسپی نہیں آمریت آتی ھے یا جمہوریت - وہ تبدیلی چاھتے ھیں ایسی تبدیلی تو سسٹم کو چینج کرے صرف چہرے نہ بدلیں غریب کے حالات بھی بدلیں -