تم بھی کتنے پاگل ھو
بے ضمیر لوگوں سے
امیدیں رکھتے ھو کیوں امیدیں رکھتے ھو
ایمان بیچ دیتے ھیں
دنیا کو پانے میں
ضمیر بیچ دیتے ھیں
فائدہ اٹھانے کو
نام اللہ کا لے کر
فرعون بن جاتے ھیں
تم بھی کتنے پاگل ھو
چور اور لٹیروں سے
انصاف کی توقع ھے
کیوں یہ سمجھتے ھو
کیا تم سمجھتے ھو
جب بھی یہ مل کر بیٹھے گے
تمہارا یہ سو چیں گے
تم بھی کتنے پاگل ھو
خاک پہ رھتے ھو
وہ محلوں کے باسی ھیں
تم کو وہ اپنے برابر لائیں گے ؟
تم یہ سمجھتے ھو
کیوں یہ سمجھتے ھو
پاؤں کی جوتی کو سر پہ بیٹھائیں گے ؟
تم کو تمہارا حق یہ دلائیں گے ؟؟
تم بھی کتنے پاگل ھو
تم بھی کیسے پاگل ھو
بار بار تم
دھوکےکھاتے ھو
پھر بھی ھمیشہ تم
بے وقوف بن جاتے ھو
تم انھیں کیا سمجھتے ھو
وہ تمہیں سمجھ پائیں گے ؟؟
تمہارے مسلے یہ سلجھائیں گے ؟؟؟
نجانے تم نے کیا کیا سپنے سجائیں ھیں
خاک پہ رہ کر کتنے محل بنائیں ھیں
تم کیوں نہیں سمجھتے
سامنے یہ تمہارے انسان بن کر بیٹھے ھیں
فرعون ھیں زمانے کے
تم یہ نہیں سمجھتے
کیوں نہیں سمجھتے
تم بھی کتنے پاگل ھو
تم بھی کتنے پاگل ھو
سعدیہ سحر
بے ضمیر لوگوں سے
امیدیں رکھتے ھو کیوں امیدیں رکھتے ھو
ایمان بیچ دیتے ھیں
دنیا کو پانے میں
ضمیر بیچ دیتے ھیں
فائدہ اٹھانے کو
نام اللہ کا لے کر
فرعون بن جاتے ھیں
تم بھی کتنے پاگل ھو
چور اور لٹیروں سے
انصاف کی توقع ھے
کیوں یہ سمجھتے ھو
کیا تم سمجھتے ھو
جب بھی یہ مل کر بیٹھے گے
تمہارا یہ سو چیں گے
تم بھی کتنے پاگل ھو
خاک پہ رھتے ھو
وہ محلوں کے باسی ھیں
تم کو وہ اپنے برابر لائیں گے ؟
تم یہ سمجھتے ھو
کیوں یہ سمجھتے ھو
پاؤں کی جوتی کو سر پہ بیٹھائیں گے ؟
تم کو تمہارا حق یہ دلائیں گے ؟؟
تم بھی کتنے پاگل ھو
تم بھی کیسے پاگل ھو
بار بار تم
دھوکےکھاتے ھو
پھر بھی ھمیشہ تم
بے وقوف بن جاتے ھو
تم انھیں کیا سمجھتے ھو
وہ تمہیں سمجھ پائیں گے ؟؟
تمہارے مسلے یہ سلجھائیں گے ؟؟؟
نجانے تم نے کیا کیا سپنے سجائیں ھیں
خاک پہ رہ کر کتنے محل بنائیں ھیں
تم کیوں نہیں سمجھتے
سامنے یہ تمہارے انسان بن کر بیٹھے ھیں
فرعون ھیں زمانے کے
تم یہ نہیں سمجھتے
کیوں نہیں سمجھتے
تم بھی کتنے پاگل ھو
تم بھی کتنے پاگل ھو
سعدیہ سحر
No comments:
Post a Comment