آخری وقت تک دادی جان کے لبوں پہ ایک ھی بات تھی میرا بشیر آئے گا تایا بشیر فوج میں تھے مشرقی پاکستان میں تعینات تھے 1971 کے بعد ان کا کچھ پتا نہیں چلا وہ کہاں ھیں ان کی فیملی تھی بیٹی اور بیٹا تھا کسی نے کہا وہ جنگ میں شہید ھو گئے تھے
مشرقی پاکستان بہت سے لوگوں کو مارا گیا زندہ جلایا گیا وہ اور ان کی فیلمی زندہ تھی یا نہیں مگر دادی جان نے انھیں مرنے نہیں دیا کوئ دن ایسا نہیں ھوتا تھا جب ان کا زکر نہیں ھوتا تھا مجھے کبھی ایسا محسوس نہیں ھوا کہ مین ان سے نہیں ملی تھی ان کے بچوں کو میں نے نہیں دیکھا تھا ایسے لگتا تھا جیسے میرا بچپن ان کے ساتھ کھیلتے ھوئے گزرا ھو رات کو جب دادی جان کے پاس سوتی تھی تو تایا بشیر کی باتیں شروع ھوجاتیں وہ بچپن میں کیسے تھے ان کو بچے کیا کرتے تھے جب وہ گئے تھے اب کے بیٹے کو بولنا بھی نہین آتا تھا دادای جان حساب لگاتیں وہ اب کتنے بڑے ھو گئے ھوں گے کون سی کلاس میں پڑھ رھے ھونگے دادی جان نے جو خاکہ بنایا تھا بچپن میں میں سڑک پہ چلتے ھوئے ان لوگوں کو کھوجا کرتی تھی
ایک بار گھر بیچنے کی بات ھوئ تو دادی جان نے یہ کہہ کہ انکار کر دیا تایا بشیر کو اس گھر کا پتا ھے انھوں نے اپنے بچوں کو اسی گھر کا پتا دیا ھو گا وہ واپس آئیں گے تو کیا کریں گے دادی جان کی آس کبھی ٹوٹی نہیں تایا جان نے جاتے ھوئے کہاں تھا اماں میں جلد ھی بچوں کے لے کر آؤں گا اور دادی جان مرتے دم تک انتظار کرتی رھیں
ان کی وفات کے بعد میں پتا چلا تایا بشیر میرے سگے تایا نہیں تھے وہ دادی جان کی مرحومہ بہن کے بیٹے تھے جنھیں مرتے وقت دادی جان کی گود میں دیا تھا اور وعدہ لیا تھا وہ انھیں اپنے بچوں کی طرح پیار کریں گی انھوں نے ااپنا وعدہ نبھایا اپنے بچوں سے بڑھ کر نہ صرف خود پیار کیا بلکہ وہ پیار اپنے آنے والی نسل میں بھی منتقل کیا
میرا سارا بچپن ان کے ساتھ گزرا دادای جان کی آنکھوں سے ھم نے انھیں شرارتیں کرتے جوان ھوتےدیکھا دادای جان کے ساتھ ھم نے بھی ان کا انتظار کیا – کسی اپنے سے بچھڑنے کا دکھ کیا ھوتا ھے وہ میں جانتی ھوں دادای جان کو میں نے گھولتے دیکھا ھے جب پاکستان سے لاپتہ افراد کے بارے میں پڑھتی ھوں تو ان کے خاندان کی حالات کا دلی کیفیت کا اندازہ لگا سکتی ھوں انسان آس کے دئیے کو بجھنے نہیں دیا یادوں کے چراغ جلائے رکھتا ھے مگر ان چراغوں کے ساتھ خود بھی جلتا ھے کچھ زخم کبھی نہیں بھرتے ان زخموں سے خون ھمیشہ رستا رھتا ھے
No comments:
Post a Comment