ابھی ٹی وی پہ خبر دیکھی ایک چھ سالہ بچے کو معلم نے تشدد کر کے مار دیا اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے اپنا سبق یاد نہین کیا تھا کیا یہ اتنا بڑا قصور ھے جس کی سزا میں ایک چھوٹے سے بچے کے ڈنڈے گھونسے لاتیں مار مار کر جان سے ھی مار دیا جائے
بچے کے ایک ساتھی سے کہا گھر والوں سے کہے کہ بچے کو خون کی الٹی آئی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ھو گئ اس سے پہلے بھی اس طرح کے واقعات ھو چکے ھیں کئ بار قرآن کی تعلیم دینے والے مولوی حضرات کے بارے میں پتا چلا وہ بچوں سے زیادتی کرتے رھے ھیں بہت کم واقعات میڈیا کے سامنے آتے ھیں جو واقعات سامنے آتے ھیں انھیں بھی نظر انداز کر دیا جاتا ھے
کیا یہ واقعات اس قابل ھیں کہ انھیں نظر انداز کر دیا جائے ؟؟؟
کیا کسی غریب بچے کی جان کی کوئ حیثیت نہیں ؟؟؟
کسی معلم کی قابلیت چیک کرنے کا کیا معیار ھے اگر کسی مولوی یا کسی ملا کے بارے میں کچھ کہا جاتا ھے تو بہت سے حضرات لٹھ لے کر کھڑے ھو جاتے ھیں ان کا فرمانا ھے یہ مولوی نہ ھوتے تو کون پیدائش کے بعد کان میں آذان دیتا کون قرآن کی تعلیم دیتا کون مسجدوں میں اذان دیتا کون مرنے کے بعد جنازہ پڑھاتا پھر بھی لوگ ان کی عزت نہیں کرتے
کیا کوئ بھی قرآن پڑھانا شروع کر دے اس کو چیک کرنا ضروری نہیں اکثر ایسے لوگوں کی بہت تعظیم کی جاتی ھے اگر ان کے بارے میں کوئ بات سنیں بھی تو کہا جاتا ھے وہ تو قرآن پڑھاتے ھیں نیک انسان ھیں
کیا سب پہ آنکھیں بند کر کے اعتبار کرنا چاھیے جب کوئ ایسا واقعہ ھوتا ھے وقتی شور اٹھتا ھے مگر کیا کچھ بھی نہیں جاتا اس خبر پہ بھی ایک دن تبصرہ کیا جائے گا ٹی وی والے چند بار دیکھائینگے پھر نئ خبروں میں یہ خبر بھی گم ھو جائے گی
معذرت میں ھرمولوی یا ھر داڑھی والے کو قابل ِ احترام نہیں سمجھتی اسلام دل میں ھوتا ھے داڑھی میں نہیں
No comments:
Post a Comment