Wednesday, July 17, 2013

میں مسلمان ھوں





پیدائش کے ابتدائ لمحوں میں میرے کان میں آذان دی گئ دونوں کانوں کے درمیان دماغ کو اسلام کا پیغام پہنچایا گیا اور بتایا گیا اللہ سب سے بڑا ھے اور آؤ فلاح کی طرف پیدائش کے ساتھ ھی میں مسلمان ھو چکی تھی


جب بولنا شروع کیا تو قرآن کی تعلیم دی جانے لگی میں ان پڑھے جانے والے  الفاظ کا مہفوم نہیں جانتی تھی بس یہ جانتی تھی اسے پڑھنا جیسے میرے ساتھ کئ بچے پڑھ رھے زور زور سے ہل ہل کر میری کوشش ھوتی تھی میں سب سے بلند آواز میں پڑھوں اگر میری دوست نے دو صفحے پڑھے ھیں تو میں چار پڑھوں اسی مقابلے بازی میں میں نے قرآن پڑھ لیا


تھوڑی اور بڑی ھوئ تو اسکول جانے لگی اسلامیات میں ھمیں پڑھایا جاتا غیبت گناہ ھے ایسے ھی ناپسندیدہ ھے جیسے اپنے مسلمان بھائ کا گوشت کھانا - جھوٹ کے بارے میں رسولِ کریم نے فرمایا اس بچو تو ھر گناہ سے بچ جاؤ گے ۔ دھوکہ مت دو ۔ بے ایمانی نہ کرو ۔ ناپ تول پورا کیا کرو بہت سی قومیں اس لیے تباہ ھوئیں کہ وہ ناپ تول پورا نہیں کرتی تھیں ۔ اللہ سے ڈرو ۔ کسی کو کمتر مت جانو ۔ کمزور پہ ظلم مت کرو ۔ مزدور کو مزودری اس کا پسینہ خشک ھونے سے پہلے دو کسی کا حق مت مارو ۔ بڑی ھوئ تو احساس ھوا یہ کتابی اسلام ھے جیسے پڑھ کر جس کے بارے میں لکھ کر خوشی ھوتی ھے عملی زندگی میں اس کا کوئ عمل دخل نہیں ۔



ھماری مساجد سے پانچ وقت اللہ اکبر آوازیں بلند ھوتی ھیں ھم اپنے کام چھوڑ مسجد جاتے ھیں جوتے اتار کر اسلام پہن لیتے ھیں اپنے وجود کو وھیں جوتے کے پاس چھوڑ مسجد میں داخل ھو جاتے ھیں نماز پڑھ کر اسلام کو وھیں مسجد میں چھوڑ اپنا وجود پہن کر لوٹ آتے ھیں اپنا کام وھی سے شروع کرتے ھیں جہاں نماز پڑھنے کے لیے چھوڑ کر گئے تھے ۔ جھوٹ بولتے ھیں جھوٹی گواھی دیتے ھیں دو نمبر مال پیچتے ھیں غریب ملازموں پہ ظلم کرتے ھیں پھر اگلی نماز کا وقت ھو جاتا ھے پھر اسی طرح مسجد میں داخل ھوتے ھیں کبھی کبھی عمریں بیت جاتی ھیں اپنے وجود کو مسجد میں ساتھ لے کر ھی نہیں جاتے وہ وھیں جوتوں کے پاس سڑتا رھتا ھے



بچپن میں میں بزرگوں کی بہت عزت کرتی تھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مجھے احساس ھوا عمر بڑھ جانے سے ھر انسان بوڑھا تو ھو جاتا ھے مگر بزرگ نہیں بنتا ۔ بزرگ وہ کہلاتا ھے جو زندگی کو سمجھتا ھے سیکھتا ھے رشتوں کو جوڑتا ھے عاجزی اختیار کرتا ھے رحمت بن جاتا ھے ۔ کچھ ایسے بھی ھیں جو نماز میں اللہ اکبر کہتے ھیں اور سجدے سے سر اٹھاتے ھی فرعون بن جاتے ھیں


روزہ اللہ کے لیے ھیں وھی اس کا اجر دیتا ھے ۔ بیماری میں سفر میں اللہ نے چھوٹ دی ھوئ ھے ۔ جس کام کی اللہ نے اجازت دی ھو اس میں دخل دینے کا حق انسان کو کس نے دیا ؟؟ ایک جاننے والی شمالی علاقہ جات میں سفر کر رھی تھی روزہ نہیں رکھنا تھا گلا خشک ھو رھا تھا مگر پیاسی رھیں کیونکہ بس میں سب کٹر مسلمان تھے ان کے سامنے کھانے پینے پہ ردِ عمل ایسا ھوتا ھے جیسے ان کے منہ میں زبردستی پانی ڈال کر ان کا روزہ توڑا جا رھا ھو

اللہ رحمن ھے رحم کرتا ھے رحم کرنے والوں کو پسند کرتا ھے اسلام ایک سادہ مذہب ھے آسانی مہیا کرتا ھے - پھر اسے ایک مشکل مذھب کیوں بنایا جا رھا ھے ۔ یہ آر یا پار والا رویہ کیوں ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ھے زندگی کے ھر قدم پہ اسلام کہاں ھوتا ھے ؟؟ کتنا اچھا ھو دو نمازوں کے درمیانی وقت میں بھی ھم مسلمان رھیں - رمضان ختم ھونے کے بعد پورا سال اس کا اثر باقی رھے - آج کل ھر ٹی وی چینل مسلمان بنا ھوا ھے گنتی کے چند روز ھیں پھر سب اپنے اصل میں لوٹ ائیں گے - شیطان کے ساتھ ساتھ اور بہت سے لوگ بھی آزادی کا سانس لیتے ھیں

Tuesday, July 9, 2013

چاند پہ جھگڑا


چاند آسمان کا ھو یا زمین کا صدیوں سے لوگ جھگڑتے آرھے ھیں ۔ اور یہ جھگڑے ختم ھوتے نظر نہیں آرھے - چاند چاند
میں فرق ھوتا ھے ۔ زمینی چاند ھر ایک کا الگ ھوتا ھے ۔ آسمان کے چاند کو بھی ھر کوئ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ھے وہ ان کا ھے ۔ آسمان پہ ایک چاند ھے اور زمین پہ لاکھوں ۔ کوئ کسی کا چاند ھے اور کسی کو کئ لوگ چاند کہتے ھیں ۔ کوئ صرف اپنی ماں کا چاند ھوتا ھے ۔ بیٹے یا بیٹی کو جو چاند لگتا ھے ماں کو اس میں کئ داغ نظر آتے ھیں چاند پہ ویسے بھی داغ ھوتے ھیں ۔ کچھ لوگوں کی نظر کافی تیز ھوتی ھے وہ ایک وقت میں کئ کئ چاند دریافت کر لیتے ھیں ۔ زمین کے سوا باقی شمسی سیاروں پہ ایک سے زائد چاند ھیں دریافت کرنے والے زمین پہ بھی بہت سے چاند دریافت کر لیتے ھیں

ابھی تو مسلہ رمضان کے چاند کا چل رھا ھے یہ مسلہ کوئ نیا نہیں برسوں سے چل رھا ھے ۔ یورپ کے کئ ممالک میں تین تین عید ھوتی ھیں ۔ کچھ عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے عید عرب کے ساتھ کرتے ھیں ۔ کچھ مما لک کے لوگ اپنے آبائ دیس کے ساتھ عید کرتے ھیں اور کچھ مقامی ملک میں نکلنے والے چاند کے مطابق ۔ اور پاکستانی اپنے اپنے مسلک کے فیصلے کے مطابق وہ عرب کے ساتھ عید کرنا چاھتے ھیں یا مقامی ملک کے چاند کے مطابق -

سب سے بڑا مسلہ یہاں طالبعلموں کو ھوتا ھے حکومت کی طرف سے فیصلہ کی گیا تھا عید کے دن مسلمان طالبعلموں کو چھٹی ھوگی باقی کلاس میں کوئ نیا سبق نہیں پڑھایا جائے گا کوئ ٹیسٹ نہیں ھوگا  سب مسلمان کسی ایک دن کا فیصلہ کر کے  بتائیں اور آج تک فیصلہ نہیں ھو سکا - جن اسکولوں میں ترک مسلمانوں کی تعداد زیادہ ھے اس لیے عید کی چھٹی اسی دن ھوتی ھے جس دن ترک مسلم عید کرتے ھیں ترک عرب کے ساتھ عید کرتے ھیں اور ھماری عید ایک دن بعد ھوتی ھے محکمہ فلکیات کے مطابق
- ایک وقت میں سورج پوری دنیا میں نظر نہیں آتا تو کیا چاند ایک وقت میں ساری دنیا میں نظر آ سکتا ھے ؟؟؟


جنگ فورم لندن  میں بحث ھو رھی تھی کس طرح عید ایک دن منائ جا سکتی ھے ایک صاحب نے یہ تجویز پیش کی محکمہء فلکیات سے پوچھ لیا جائے کیونکہ یہاں اکثر بادل رھتے ھیں ہلال کا چاند نظر کم ھی آتا ھے ۔ ایک مولانا صاحب نے جواب دیا امضان اور عید کے چاند کو آنکھ سے دیکھنے کا حکم ھے ھم اپنی شریعت نہیں چھوڑ سکتے -


ماہرینِ فلکیات پیشگوئ کرتے ھیں چاند یا سورج گرہن دو ماہ بعد لگے گا اور کس علاقے میں کتنی دیر کے لیے نظر آئے پورے چاند یا سورج کو گرہن لگے گا یا کتنے فیصد متاثر ھوگا ھم مان لیتے ھیں ویسا ھوتا بھی ھے اور وہ پیشگوئ صحیح ثابت ھوتی ھے ۔

نماز دن میں پانچ بار دنیا بھر میں پڑھی جاتی ھے اس کا وقت سورج کے طلوّع و غروب کے مختلف اوقات کے حساب سے ھوتا ھے کتنی مساجد میں مولوی آنکھ سے سورج کا جائزہ لیتا ھے پھر آذان دیتا ھے ؟ آذان اور نماز کے اوقات کار سردی اور گرمی کے موسم میں دن نکلنے کے مطابق گھڑی کے حساب سے طے کر دئیے جاتے ھیں چاھے سارا دن بادل رھیں  سورج نکلے یا نہ نکلے لوگ گھڑی کے وقت کے مطابق نماز پڑھ لیتے ھیں - کیا کوئ اسلامی یا حلال  گھڑی ایجاد کی جا چکی ھے ؟ جدید ایجاد کے ذریعے نماز تو ھو سکتی ھے مگر عید کا چاند نہ جی نہ اس کی بات کچھ اور ھے عید کے چاند کا اعلان رویتِ ہلال کمیٹی ھی کرے گی ۔ کیا کوئ حدیث ایسی ھے جس میں حکم ھو مستقبل میں اگر کوئ ایجاد ھوں تو اس سے انکار کیا جائے ؟ میں یہ سب کمپیوٹر پہ لکھ رھی ھوں آپ انٹر نیٹ کے زریعے پڑھ رھے ھیں ۔ یہ سائنسی ایجادات ھماری زندگی کا حصہ بن چکی ھیں ۔ شریعت کا جو حصہ ھم چاھتے ھیں پکڑ لیتے ھیں جو چاھے چھوڑ دیتے ھیں ھم دم پکڑ کر بیٹھے ھوئے ھیں اور ھاتھی کو نظر انداز کر رھے ھیں

رویت پہ بحث کرنے کے لیے درجن بھر علماء اکرام اکٹھے ھوئے تھے جو ایک چاند پہ بحث کر رھے تھے اور میں ان کے حلئے دیکھ کو سوچ رھی تھی کیا امت ایک چاند پہ متفق ھو رھی ھے جن کے علماء اکرام  نے الگ الگ اسٹائل کے ٹوپیاں قلے اور مختلف پگڑیاں پہنی ھوئیں ھیں جو دیکھنے میں ایک دوسرے سے الگ ھیں جنھوں نے کوشش کی ان کی الگ پہچان ھو ان کے حلئے سے پتا چل جاتا ھے ان کا مسلک کیا ھے ۔ کیا ھم ایک ھو سکتے ھیں - شلوار ٹخھنوں نے کتنی اوپر یا نیچے ھونی چائیے ھاتھ کھول کر نماز پڑھنی چاھئیے یا باندھ کر ۔ ھاتھ کہاں اور کیسے باندھنے چاھئیے آج تک فیصلہ نہیں کر سکے سب خود کو درست مانتے ھیں اور دوسرے کا غلط سمجھتے ھیں اور ثابر کرنے کی کوشش کرتے ھیں

پورے ملک میں ایک ھی دن عید منانے کے لیے میٹنگ کا انجام  کچھ اندازہ ھے کیا ھوا ھوگا ؟؟ جی کوئ متفقہ فیصلہ نہیں ھو سکا ۔ سب کے حلئے کی طرح سب کی سوچ بھی الگ تھی ۔ تو عید کا چاند کیسے ایک ھو سکتا ھے ۔ ھم زمین پہ رھتے ھیں اور چاند پہ جھگڑتے ھیں اگر چاند پہ پہنچ گئے تو وہاں بھی جھگڑیں گے ضرور ----