Tuesday, November 24, 2015

توہینِ انسانیت

قصور کے واقعے کے بعد لاہور کے ہوٹل کی وڈیو دیکھی ۔۔ اسے شئیر کرنا مناسب نہیں ۔ وہ کلپ بہت سے لوگوں نے دیکھا ہوگا ۔ حیرت ہے کسی کی غیرتِ ایمانی نہیں جاگی ۔ دل چاہ رہا ہے جہلم کے لوگوں کو وہ ووڈیو دیکھاؤں کتنے لوگ لاٹھی ہاکی بیٹ جو ھاتھ لگے اینٹ پتھر لے کر گھر سے نکل آئیں گے کلمہ گو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہنے والے مسلمان کیسے قومِ لوط کے نقشے قدم پر چل سکتے ہیں کسی بھی ایمان بھرے دل کے مالک انسان سے یہ برداشت ہو سکتا ہے کوئ قرآن کے حکم کو پسِ پشت ڈال دے 
یقینا ایسے ہوٹلوں کے اور ایسے لوگوں کو زندہ جلا دیں گے یہ قرآن کی توہین ہے جسے پڑھ کر چوم کر گھر کی سب سے اونچی جگہ رکھا جاتا ہے ۔ اس کا ایک ورق بھی اگر کوئ ذات کا کمی چھو لے تو بے حرمتی ہو جاتی جواب میں ایسے کافروں کو زندہ جلا کر اپنی جنت پکی کی جاتی ہے ۔ دنیا میں جلانے کی سزا کافر کو دی جا سکتی ہے مسلمان قیامت تک آزاد ہیں ان کی جنت اور جہنم کا فیصلہ بہت پیار سے اللہ تعالیٰ کریں گے ستر ماؤں جتنا پیار اللہ اپنی مخلوق سے نہیں صرف مسلمان سے کرتا ہے ۔ 

قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹی گواہی دی جا سکتی ہے ۔ جھوٹی قسم کھائ جا سکتی ہے ۔ اس سے عورتوں سے نکاح کیا جا سکتا ہے ۔ مردوں کے بنائے گے معاشرے کے مردوں نے سمجھا شاید قرآن کو بھی نکاح کی حاجت ہے ۔گھر کی بہنوں بیٹیوں کا نکاح قرآن سے کر انھیں ایک بیوہ سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ کوئ اس روایت کے خلاف آواز نہیں اٹھاتا کیونکہ برسوں پرانی روایت ہے سب اس کے عادی ہو چکے ہیں ۔ اور سوچنے سمجھے کی
کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ۔۔ 
پاکستانی بہت جذباتی قوم ہیں ۔ معاشرے کی برائیوں کو دیکھ کر جذباتی کیوں نہیں ہوتے ۔ اپنے اندر کی دبی ہوئ بھڑاس کمزور کو مار کر نکالتے ہیں - کبھی کبھی ایسا لگتا ہے قوم نفسیاتی مریض بن چکی ہے ایک باپ اپنی بیٹی کو روٹی گول نا بنانے کے جرم میں مار دیتا ۔ دوسرا باپ بیٹی کو اپنی پسند کی شادی کرنے کے جرم میں اینٹیں مار مار کر ہلاک کر دیتا ۔ چوری کے شک میں دو بھائیوں کے پورا شہر مل کر تشدد کرتے کرتے مار دیتا ہے ۔ 
پھر یہ لوگ ایسے لوگوں پر رحم کیسے کر سکتے ہیں جو نا ان کے فرقے کے ہیں نا مذہب کے جو ان کی نظر میں ویسے بھی کافر ہیں انھیں مارنے کا تو ویسے بھی ثواب کا کام ہے ۔۔۔۔ ثواب کا کام کرنے میں مسلمان کیسے دیر کر سکتا ہے ۔۔۔
زرا بتائیں کہیں قرآن کی بے حرمتی تو نہیں ہو رھی ۔۔۔۔۔ کچھ دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں حقیقت کیا ہے واقعہ کیا تھا میں ریڈی ہوں کہاں آگ لگانی ہے ماچس بھی پاس تیر تلوار تو پاس نہیں پھر بھی کچھ نا کچھ تو مل ہی جائے گا کھاٹ کباڑ گلی کوچوں سے مل جائے گا آگ بھڑکانے کے لیے ۔۔۔
توہین انسانیت ہم برداشت کر سکتے ہیں انسانیت کے بارے میں ہمارا مذہب کیا کہتا ہے ۔۔ چھوڑیں ۔۔۔ 
بچوں سے زیادتی ہو رہی ہے ۔۔ ہونے دیں ۔۔۔۔ غریبوں کے بچے ہیں ۔۔۔ لا وارث ۔۔۔۔ مر بھی گئے تو ۔۔۔
دفنانے والا بھی نہیں ہو گا ۔۔۔۔۔ دھرتی کا بوجھ 

Sunday, November 15, 2015

تضاد

پاکستان سے لوگ یورپ آتے ہیں امریکہ کینیڈا جاتے ہیں ۔ گھر والے قرض لے کر گھر کی عورتیں اپنا زیور بیچ کر اپنے بیٹوں اور شوہروں کو پردیس بھیجتی ہیں کئ رستے میں مارے جاتے ہیں ۔ باقی برسوں محنت کرتے اپنی زندگی سیٹ کرنے کے لیے ۔ جو بھی یہاں آتا ہے اس کا مقصد یہاں تباہی مچانا نہیں ہوتا ایک بہترین مستقبل اور پاکستان میں اپنے گھر والوں کو سپورٹ کرنا ہوتا ہے ۔ جب بھی کو ئ دھشت گردی کا واقعہ ہوتا ہے تو ان سب لوگوں کو نفرت اور ہر طرح کے ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے  لوگ فرانس کے واقعے کے بعد جن لوگوں نے اپنی ڈی پیز فرانس کے پرچم کے ساتھ لگائے ہیں انھوں لعن طعن کر رہے ہیں -جتنے بھی لوگ فرانس کا پرچم لگا رہے ہیں ان کا مطلب یہ ہر گز نہیں انھیں پاکستان یا اسلام سے محبت نہیں ۔ اس کا صرف ایک مقصد ہے وہ دھشت گردوں کے ساتھ نہیں ۔ 
جن کے دل میں اسلام کا درد جاگا ہوا ہے پاکستانیت جن میں کھوٹ کھوٹ کر بھری ہوئ ہے ۔ روزانہ کسی نا کسی اسلامی ملک میں  درجنوں لوگ مر رہے ہیں وہ کیا کرتے ہیں ؟؟ پاکستان میں ھزارہ کمیونٹی کے ھزاروں لوگ مارے گئے کیا ہوا ؟؟ درباروں مزاروں مساجد میں بے گناہ مارے گئے تو یہی لوگ صفائ پیش کرتے نظر آتے ہیں یہ کس وجہ سے کر رہے ہیں تب صرف صفائ دیتے نظر آتے ہیں - مذمت کرنے کی بھی توفیق نہیں ملتی ۔ اور اگر ان کا یا ان کے بیٹوں کو یورپ اور امریکہ کا ویزہ مل جاتا ہے تو خوشی سے لڈو بانٹتے نظر آتے ہیں 

ٹی وی پر خبر آرہی ہے دوسری جنگِ عظیم کے بعد فرانس میں پہلی بار اتنے لوگ اتنے لوگ مارے گئے ہیں  - سارا یورپ ایک ساتھ اکھٹا کھڑا ہے  - مسلم امہ کا شور مچانے والے کب اور کہاں اکھٹے ہوئے تھے  ایک محلے کی مسجد میں لوگ مارے جاتے ہین تو فرقہ دیکھ کر افسوس کرتے ہیں - مگر چاہتے ہیں دنیا ہمارے دکھ کو محسوس کرے  جب ہم خود اپنے دکھ کو محسوس نہیں کرتے تو دنیا کو کیا پڑی ہے  کتنے ملک تباہ ہو گئے مسلم امہ کیا ایک ساتھ کھڑی ہوئ کہ اگر کسی مسلم ملک کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھا تو ہم ایک ہیں -
یہ دکھ نا قابلِ برداشت ہے لوگ فرانس کے دکھ میں دکھی کیوں ہو رہے ہیں  - جب تک تضاد ختم نہیں ہوں گے ہم مار کھاتے رہیں گے 


نومبر کے کچھ فیس بک کے سٹیٹس

چند لفظوں کی کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے ۔ گیارہ ستمبر کو امریکہ کے ٹاروز پر حملہ ہوا ۔ کہا گیا یہ حملہ طالبان نے کیا ہے
دنیا میں شور مچا ۔ طالبان نے کہا سوری
اور پھر سب ھنسی خوشی رہنے لگے


.........................................................................................

یورپین ممالک کے سربرہان میرے فیورٹ ہیں ۔ ان کا ایک شہری بھی مارا جائے تو طوفان اٹھا دیتے ہیں ۔ ہمارے وزیراعظم سے ایک انٹر نیشنل ادارے کی اینکر انٹرویو لیتے ہوئے کہتی ہے پاکستان کے حالات ٹھیک نہیں نو جوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں ۔
اور ہمارا وزیر اعظم کہتا ہے تو جائیں روکتا کون ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور وہ اینکر حیرت سے اگلا سوال بھول جاتی ہے

..................................................................................

پاکستانی جمہوریت میں اتنا حسن کہ وہ ملکہ حسن بن سکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تالیاں


...........................................................................................

یورپ میں عام شہری پاسپورٹ اپنے پاس نہیں رکهتے .. یورپ بهر میں سفر کرنا ہو تو شناختی کارڈ کافی ہوتا ہے ..... دهشت گرد اپنی شناخت کے لئے پاسپورٹ ساتھ لے کر گهومتے هیں ......

.....................................................................

فیس بک پر اندازہ ہوا ... شیطان کے پاس انٹر نیٹ ہے ... وہ بھی فیس بک پر ہے خود کچه شئیر نہیں کرتا اور آپ کو بهی شئیر کرنے سے روکتا ہے


..............................................................

پیزس حملے کے بعد سے سوچ رہی ہوں ... کون سے مسلم ملک کی ہڈیاں زیادہ مضبوط ہیں . جو توڑنے کے قابل ہیں . عراق کی ابهی تک آہیں نکل رہی ہیں ... ادهر سے سوری آچکا ہے

....................................................................

ہر ایکشن کا ری ایکشن ہوتا ہے ۔۔ یہ اس بات پہ منحصر ہے ری ایکٹ کرنے والا کتنا پاور فل ہے

........................................................

دنیا میں کہیں بھی کوئ دہشت گردی کا واقعہ ہو ۔۔۔۔۔۔ سب سے پہلا سوال ہوتا ہے ۔ دھشت گردوں کا تعلق کہاں سے ہے ۔۔۔۔۔۔ اگر مسلمان ہوں تو ذہنی طور پہ تیار رہنا پڑتا ہے لوگوں کی نظروں کا
..............................................................
اگر اظہار یکجہتی کے لیے ڈی پی رنگین کرنی ہوگی ۔ تو مجھے بہت سے ممالک کے پرچم چائیے

........................................................................
لاش کا کوئ مذہب نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کوئ بھی مرے مرتے انسان ہیں

...............................................................................
ابھی ایک پوسٹ دیکھی جس میں لکھا تھا جو مسلمان ہے وہ اسے ضرور شئیر کرے گا ....اور میں نے شئیر نہیں کیا .... مفتیان فیس بک کیا کہتے ہیں . تجدیدِ ایمان کے لیے خود ہی کلمہ پڑھ لوں یا کسی مولانا کے پاس جاوں ،؟؟؟؟
.....................................................................