Sunday, April 28, 2013

دل و دماغ

یہ دل و دماغ بھی پتا نہیں کیا ۔ کبھی سکندر کی طرح ساری دنیا فتح کرنا چاھتا ھے اور  کبھی جوگی بن کر ساری دنیا تیاگ دینا چاھتا ھے ۔

کبھی کسی ولی کی طرح اللہ کی یاد میں کھو کر بس اسے پانا چاھتا ھے اور کبھی سب کچھ بھلا کر دل میں کئ بت سجا کر انھیں ھی پوجنا چاھتا ھے

کبھی محفلوں شور شرابے سے بہلتا ھے اور کبھی خاموشی تنہائ کے لیے مچلتا ھے

کبھی خواھش ھوتی ھے دنیا ھمیِں جانے اور کبھی جی چاھتا ھے کہ کاش  ھمیں کوئ  نہ جانتا ھو

کبھی زرا زرا سی بات پہ آنسو بہانے لگتا ھے اور کبھی بڑی سے بڑی بات پہ پتھر ھو جاتا ھے

کبھی ھزار برس جینے کی خواہش ھوتی ھے کبھی پل بھر کی زندگی بھی عذاب لگتی ھے

کبھی ھزار خواھشیں پلتی ھیں کبھی ھر آرزو مر جاتی ھے

یہ دل دماغ بھی پتا نہیں کیا
کبھی سکندر ھے
کبھی قلندر ھے
کبھی ولی
کبھی بت پرست
کبھی چاند ھے ستارہ ھے
کبھی خاک کا استعارہ ھے
کبھی جوگی ھے
کبھی روگی ھے

Saturday, April 20, 2013

میری پسند

پتا نہیں کتنی بار سنا ھوا ھے کچھ گانے دو چار دن اچھے لگتے ھیں پھر دل سے اتر جاتے ھیں مگر یہ بار پہلی بار جیسا ھی اچھا لگتا ھے



زندگی گلزار ھے ہا کوئ خار ھے ۔۔۔ ھر کسی کا اپنا اپنا خیال ھے ۔ دھوپ چھاؤں کا کھیل ھے زندگی ۔



Sunday, April 7, 2013

میری زندگی تو فراق ہے


کافی عرصے کے بعد سنا ۔۔ سوچا اپنے بلاگ پہ شئیر کر دوں




میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی

ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ہو کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچئے دار پر، جو نہیں کوئی تو ہم ہی سہی

سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی

نہ ہو ان پہ میرا جو بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں انھی کا تھا میں انھی کا ہوں،وہ میرے نہیں تو نہیں سہی

مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے، میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن سے قریں سہی

تیرا در تو ہمکو نہ مل سکا، تیری رہگزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے، جو وہاں نہیں تو یہیں سہی

میری زندگی کا نصیب ہے، نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اسکا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی

جو ہو فیصلہ وہ سنائیے، اسے حشر پہ نہ اٹھایئے
جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی، وہ یہیں سہی

اسے دیکھنے کی جو لو لگی، تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی

شاعر نصیر الدین نصیر

Saturday, April 6, 2013

ظاہر






چینل بدلتے بدلتے ایک لمحے کے لیے ایک چہرے کو دیکھ کر رک گئ ۔ چہرہ کیا تھا جیسے کوئ خلائ مخلوق ھو ۔ جھلسا ھوا چہرہ جس کے نقوش بگڑ چکے تھے چہرے پہ کوئ بال نہیں تھے آنکھوں کے دائروں میں  پتلیاں حرکت کرتی ھوئ نظر آرھی تھی عمر کیا تھی کچھ اندازہ نہیں ھو رھا تھا

چہرہ دیکھ کر عجیب سا محسوس ھو رھا تھا دل نہیں چاہ رھا تھا کہ مذید دیکھوں چینل بدلنے لگی تو اس نے اپنے خوابوں اپنی خواہشات کی بات شروع کر دی میں چینل بدلتے بدلتے حیرانی سے رک گئ کیا اس کے بھی خواب ھیں یہ بھی جینا چاھتا ھے

وہ ڈرائیونگ کر رھا تھا ایکسڈنٹ ھوا گاڑی میں آگ لگ گئ مدد آنے میں کچھ منٹ لگے مگر انسانی جلد جھلسے میں کتنی دیر لگتی ھے اس کی زندگی تو بچ گئ مگر چہرہ جھلس گیا اس کا دل وھی تھا سوچ بھی وہی زندگی کے بارے میں اس کے خواب اور آرزوئیں وہی تھی


مگر لوگوں کی اس کے بارے میں سوچ بدل چکی تھی کیونکہ اس کا ظاھر بدل گیا تھا لوگ چلتے چلتے رک کر ایک لمحے کے لیے ترس رحم اور خوف ذدہ نظروں سے اسے دیکھتے ھیں  - اور وہ ایک نظر انسان کو توڑنے کے لیے کافی ھوتی ھے  انسان کتنا بھی مضبوط ھو کب تک ایسی نظروں کا مقابلہ کر سکتا ھے


دوستوں کے ساتھ اس کی تصاویر دیکھائ جا رھی تھیں اٹھائیس برس کا ایک خوبصورت نوجوان جیسے لوگ آنکھوں میں ستائش لیے کچھ حسد کچھ رشک سے دیکھتے ھو ں گے اور اب کچھ دن میں دنیا بدل گئ  - دنیا والے تو ظاہر دیکھتے ھیں ۔ وہ کسی بات پہ ہنسا پتا نہیں ہنسی کرب یا بے بسی کا احساس ۔ اس کے مسخ شدہ چہرے سے کچھ اندازہ نہیں ھو رھا تھا ۔ وہ باتوں سے ایک زندہ دل ایک اچھی سوچ والا نوجوان لگ رھی تھا مگر اس کا چہرہ اس کی سوچ سے میچ نہیں ھو رھا تھا ۔


 ھم پہلی نظر میں کسی کے اچھے اور برے ھونے کی سند چہرہ دیکھتے ھی دے دیتے ھیں - کسی عام سے انسان کو بد شکل یا بد صورت کتنے آرام سے کہہ دیتے ھیں - ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ھوئے بھی سوچتے ھیں - کسی کے اچھے اور برے ھونے کا کچھ عرصے بعد ھوتا ھے  ھم عام انسان ھیں خدا تو نہیں جو پل بھر میں دل میں جھانک لیں کسی کی سوچ کو پڑھ لیں وہ اندر سے کتنا اچھا انسان ھے


میں کب سے سوچ رھی ھوں ۔ انسان بھی کیا ھے - سب ایک جیسے ھوتے ھیں بظاہر رنگ و روپ الگ ایک جیسا خون کا رنگ اگر کھال نہ ھو تو اندر سے ایک جیسا -- ایک جلد کا رنگ خوبصورت اور بد صورت بنا دیتا ھے صورت کیسی بھی ھو  مگر ھر انسان محبت عزت اور دنیا میں نام چاہتا ھے ۔ اتنا سوچنے اور غور کرنے کا وقت کس کے پاس ھے

بس اللہ اور اللہ والے جو حقیقت میں اللہ کے قریب ھوتے ھیں ان کے لیے امیر غریب خوبصورت بد صورت برابر ھوتے ھیں ۔ بلکہ ھر نبی کے قریب پہلے یہ عام سے لوگ ھو ھوتے ھیں اللہ والے پہنچان لیتے ھیں کون اندر کتنا خاص انسان ھے - ظاہری شان و شوکت جاہ و دولت حسن متاثر نہیں کرتا میں بھی ایک عام سی انسان ھوں جس کو ظاہر زیادہ متاثر کرتا ھے ٹی وی پہ نظر آنے والے  چہرے سے ھمدردی تو محسوس ھو سکتی ھے - مگر اس کے اچھے انسان ھونے کے نوے فیصد نمبر میں پہلی ھی نظر میں کاٹ چکی ھوں