Tuesday, December 25, 2012

گہنگار






بس جی کب سے بیٹھی کانپ رھی ھوں
بڑا گناہ کر بیٹھی پتا ھی نہیں تھا
اسلام کی حقیقی تعلیم کا تو اب چل رھا ھے
پتا ھی نہیں تھا یہ حرام کام ھے
یہ تو ابھی پڑھا میں نے
کرسمس کی مبارک باد دینا حرام ھے
ایمان کے لیے خطرہ ھے
میں نے پتا نہیں کتنے لوگوں کو کرسمس کی مبارک باد دے دی
جو مجھے عید کی مبارک باد دیتے ھیں رمضان کی مبارک دیتے ھین جو کافر ھے
میرا بیچارا ایمان ابھی تک کانپ رھا ھے
حرام تو حرام ھوتا ھے جی
اور ایمان سے بڑی کیا چیز ھو تی ھے
کوئ نہیں جی
ایمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
ان کافروں کے ملک میں رھتے ھوئے بہت کچھ دیکھتی ھوں وہ سب جائز ھے حلال ھے
ان سے بھیک لینا
اپنی غیرت بیچ دینا عوام کا سودا کرنا جائز ھے
اسلامی ممالک کے لوگوں عیاشی کرنے کے لیے ان کافر ممالک میں آنا
شراب پینا
گرل فرینڈز بنانا سب جائز ھے


اپنے اسلامی ملک میں بیٹھ کر
دھوکہ بے ایمانی کرنا
یتیموں غریبوں کا حق کھانا
بے گناہ کو قتل کرنا
زکات کے پیسے کھا جانا حرام کی کمائ سے حج کرنا کسی بے گناہ کو سزا دلانا - رشوت کھانا - جھوٹ بولنا - بہتان لگانا- قرآن کو اٹھا کر جھوٹی گواھی دینا
یہ سب جائز اور حلال ھے جی


ھم تو جدی پشتی امتی ھے ھم تو بخشے بخشائے ھیں ان چھوٹے موٹے گناھوں کو تو اللہ ویسے ھی بخش دے گا
اگر کسی کو کرسمس کی مبارک باد دے دی تو
توبہ میری توبہ ایمان کا خطرہ ھے جی
آج کل تو ایمان سوئ کی نوک  پہ رکھا ھوا زرا سی بات سے ڈولنے لگتا ھے  خطرے میں پڑ جاتا ھے


میں تو سمجھتی تھی دنیا میں سب سے مضبوط چیز ایمان ھے کسی چٹان کی طرح اٹل  اللہ پہ ایمان انسان کو مضبوط کرتا ھے میں نہیں جانتی تھی ایمان کسی موم کا بنا ھوا ھوتا ھے جو زرا سی گرمی سے پگھل سکتا ھے کسی مٹی کے بنے ھوئے کچے گھر جیسا جو زرا سی بارش میں زمین بوس ھو جاتا ھے


میں تو مانتی تھی اللہ سب کا رب ھے
رسول کریم رحمت اللعالمین ھیں
ایمان اللہ کو ماننا ھی نہیں اللہ کی ماننا بھی ھے
قرآن کو اللہ کی آخری اور کامل کتاب ماننا ھی نہیں عمل کرنا بھی ھے
میری آنکھیں تو آج کل کے کچھ علماء اکرام کے فتوؤں نے کھولی ھے
حرام حلال کی پہنچان تو اب ھوئ ھے
ھیلو کہنا بھی حرام ھے
میری آنکھیں تو اب کھولی ھیں


اللہ سے محبت ھے تو ھمیں تنگ نظر ھونا چاھیے اس کے پیدا کیے ھوئے انسانوں کو جینے کے قابل بھی نہیں سمجھنا چاھیے
اگر سچے مسلمان ھیں تو باقی سب کو کافر قابل ِ نفرت سمجھنا چاھیے
ھمارے مذھبی جذبات ھیں جو کسی بھی حالت میں مجروع نہیں ھونے چاھئیے سب کو اس کا خیال رکھنا چاھئیے چاھے کوئ کافر ھو یا دہریہ


اور دوسرے مذاھب کے انسان ؟؟؟
وہ اللہ کی مخلوق نہیں
ان کے مذھبی جذبات نہیں
یہ کائنات ھمارے لیے بنی ھے
جنت کے حق دار ھم ھیں
ھم کچھ بھی کریں یا کچھ نہ کریں دوزخ ھم پہ حرام ھے


مذھب انسان کو انسان بناتا ھے
انسانیت کی سمجھ عطا کرتا ھے
جو اللہ کے جتنا قریب ھوتا ھے وہ اتنا حلیم ھو جاتا ھے
اللہ تو حلیم ھے وہ اپنے بندوں کو معاف کرنے کے بہانے ڈھونڈتا ھے
سزا دینے کے نہیں -
بس جی اللہ سب گناہ معاف کر سکتا ھے
کسی کو بھولے سے بھی کرسمس کی مبارک باد نہ دیں
گہنگار ھو سکتے ھیں جنت کے دروازے بند ھو سکتے ھیں


Friday, December 21, 2012

خوشی یا انجوائے منٹ





صبح ابھی نیند میں تھی فون بل ھوئ کوئ محترم تھے جو کہہ رھے تھے میں انگلینڈ سے بول رھا ھوں لاٹری میں آپ کا نمبر نکلا ھے مبارک ھو آپ نے ایک تولہ سونا جیتا ھے
لہجہ پنجاجی تھا جیسے زبردستی انگلش لہجے جیسا بنانے کی کوشش کی جا رھی ھو مگر پنجابی لہجہ بے قابو ھو کر سامنے آرھا تھا
انعام نکلنے کی خبر مجھے سنائ جا رھی تھی مگر وہ محترم ایسے خوش ھو رھے تھے جیسے ان کے ھاتھ قارون کا خزانہ لگ گیا ھو


میں نے ان سے بہت ادب سے کہا مجھے سونا نہیں چاھئیے
کہنے لگے آپ کو لینا پڑے گا آپ ھمیں بتائیں آپ کا انعام آپ تک کیسے پہنچائیں بتا دیں
 میں کہا آپ یہ انعام  رکھ لیں اور آپ اس سے کوئ اچھا سا لینگوج کورس کر لیں مستقبل سنور جائے گا
نمبر دیکھا تو پاکستان کا تھا  - پاکستان کے نوجوان پہلے پاکستان میں رانگ نمبرز پہ کال کر دل خوش کیا کرتے تھے اب  پاکستان سے باھر بسنے والوں کو بھی فیض یاب کر رھے ھیں پتا نہیں لوگوں کا سینس آف ھیومر ایسا ھو گیا ھے ان کو اس سے کیا خوشی ملتی ھے دل میں آئ کاش سائنس اتنی ترقی کر جائے ایسے لوگوں کو فون سے گولی سے اڑا دیا جائے اگر گولی نہیں تو دو چار چماٹ لگا دیں جائیں



پاکستان میں اپنے دوستوں کے فون کم آتے ھیں کچھ فرشتہ صفت انسانوں نے اپنی زندگی اسلام کے لیے وقف کی ھوئ ھیں ڈھڑا ڈھڑھ  احادیث اور قرآنی آیات ایس ایم ایس کر رھے ھوتے ھیں پتا نہیں یہ نیکی کی کون سی قسم ھے عمل کچھ نہیں اسلام کی تبلیغ مسلمانوں کو کرنے کوشش جاری رکھے ھوئے ھیں - نیکی کی تلقین کرنے والے کو نیکی کرنے والے کے برابر اجر ملتا ھے اس لیے سبھی ایک دوسرے کو نیکی کرنے کی تلقین کرتے نظر آرھے ھیں فیس بک پہ بھی یہی حال نظر آتا ھے صبح سے شام تک بس یہی ایک کام رہ گیا ھے دل تو کرتا ھے پوچھوں پیارے بہن بھائیوں زبان سے سب اسلامی احکامت کا ذکر کریں گے تو عمل کون کرے گا - عمل کیا کافر لوگ کریں گے


دنیا میں ترقی کرنے کے لیے کافر لوگ کافی ھیں ھم ایک دوسرے کو مسلمان بنانے میں اور اپنی ذھانت کو رانگ نمبرز پہ کال کرنے میں استعمال کرنے میں مصروف ھیں اور اس حال میں بہت خوش ھیں

Wednesday, December 12, 2012

بوریت -






صبح گھر سے نکلتے ھی تاحدِ نظر سفیدی پھیلی نظر آئ ھربرف ھی برف
تھی شب بھر برف باری ھوتی رھی آسمان سفید تھا زمین درخت پھول پودے سبھی برف کے بنے ھوئے تھے اکا دکا لوگ آ جا رھے تھے کچھ نے سر کہلا کر گڈ مارنگ کا اشارہ کیا کچھ جلدی میں بھاگتے جا رھے تھے

گاڑیاں آھستہ آھستہ چل رھی تھیں فٹ پاتھ پر خاموشی سے چلتے ھوئے سگنل کے رنگ بدلنے کے ساتھ ساتھ چلتی اور رکتی ھوئ گاڑیاں کوئ ہارن بھی نہیں بجا رھا سب اپنی اپنی لائن میں
چل رھے ھیں ایسے جیسے سب میں چابی بھری ھوئ ھے اور اپنا اپنا کام کر رھے ھیں -

مارکیٹ میں اپنی اپنی ٹرالی میں چیزیں رکھتے ھوئے لوگ قیمت لکھی ھوئ لینی ھے لو ورنہ مت لو پیسے دو واپس گھر کچھ کہنے بولنے کی ضرورت نہیں پڑتی - کوئ شور شرابہ نہیں کہیں کوئ آواز نہیں کہیں کوئ بھاؤ تاؤ نہیں ھو رھا کوئ رکشے ٹیکسی والا نہیں پوچھتا ٹیکسی چاھئیے یا نہیں - کوئ دکان دار اپنی نئ اشیاء کی آواز نہیں لگاتا سبزی والے پھل فروش بھی خاموش رھتے ھیں بھاگتی دوڑتی دنیا جیسے روبورٹ ھیں


انسانی حقوق کے عالمی دن پہ چند لوگوں کا جلوس پلے کارڈ اٹھے ھوئے ان کا روٹ بہت دب پہلے  مقرر ھو چکا  تھا سڑک کے ایک طرف سے دوسرے کنارے تک کچھ پولیس والے تھے ایمبولنس کسی بھی ایمر جنسی کے لیے تیار تھی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی کھڑی تھی کچھ ھو نہ ھو یہ تیار رھتے ھیں  کچھ لوگوں نے دو تین منٹ کی تقرر کی پروگرام ختم سب اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے کوئ تھوڑ پھوڑ نہیں کہیں ٹائر نہیں جلے کوئ پتھراؤ نہیں ھوا کوئ نعرہ بازی نہیں ھوئ - دل میں بڑی خواھش جاگ رھی تھی کچھ لاٹھی چارج ھو کچھ پتھراؤ ھو کچھ لوگوں کے سر پٹھیں گولیاں چلیں کچھ تو پاکستانی رنگ نظر آئے کچھ تو زندگی نظر آئے چاھے موت کی صورت میں ھی ھو سردیوں زندگی بھی سرد ھو جاتی ھے خاموشی سی خاموشی
پاکستان میں کبھی بجلی آنے کا شور کبھی جانے کا شور سڑک پہ ٹریفک کا شور دکانوں پہ ایک الگ شور - نہ چاھتے ھوئے بھی شور سننا پڑتا ھے - اگر گھر میں سونا چاھتے ھیں یا تلاوت کر رھے ھیں نماز پڑھ رھے ھیں قریبی مسجد سے آواز آتی سے اور مسلسل آتی ھے کوئ آپ کو اسلام کی طرف بلا رھا قرب ِ قیامت کی نشانیاں گنوائ جا رھی ھیں

یہ سب لکھنے کا مقصد کچھ خاص نہیں بس پاکستان یاد آرھا ھے - یہاں کا سکون بے سکون کر رھا ھے

Saturday, November 17, 2012

وہ معصوم دھشت گرد دھشت سے مر گیا





اسے ماں نے بڑی منتوں مرادوں سے مانگا تھا
میرا چاند میرا پیارا کہہ کر پکارا تھا
وہ ننھا فرشتہ سب کی آنکھوں کا تارا تھا
جس کو دیکھ کر ھزار خواب
ماں کی آنکھوں میں جاگے تھے
کرے گا سب کا نام روشن
ملک و ملت کے لیے کئ کام کرنے ھیں
ھوگا امن کا پاسباں
بنے گا سچا مسلم
ھر روز نئے خواب دیکھنے والی
فلسطینی ماں بھول گئ تھی
ان کو سپنے دیکھنے کا کوئ حق نہیں
ان سے پہلے بھی لوگوں نے کئ سپنے سجائے تھے
مگر مقدر سپنے دیکھنے سے نہیں بدلتا
کتنی گودیں سونی ھوگئیں
کتنی سہاگنوں کی آنکھوں میں خزاں کاموسم ٹھہر گیا
مگر اس کی ماں
خون بھری زمین پہ پھول کھلانے کے خواب دیکھتی تھی
روتی آنکھوں کو ھنسانے کے خواب دیکھتی تھی
مگر دنیا کہتی تھی
وہ خطرناک لوگ ھیں
ان بے بس لوگوں سے
دنیا کے امن کو خطرہ ھے
پھر اٹھے امن کے پاسباں
دنیا سے دھشت مٹانے کو
کتنی طاقت سے
کتنے راکٹ برسے
اور
دھماکوں کے شور میں
وہ معصوم دھشت گرد دھشت سے مر گیا

----------------------------
یہ تصویر دیکھ کر کچھ عرصہ پہلے لکھی نظم یاد آگئ  سعدیہ سحر

Wednesday, October 24, 2012

بے رحم موت


سنتے آئے ھیں محبت اندھی ھوتی ھے ۔۔ وہ کچھ نہیں دیکھتی یہ تو میں نہیں جانتی محبت حقیقت میں اندھی ھوتی ھے کچھ دیکھتی سنتی ھے یا نہیں مگر مجھے یقین ھے موت اندھی ھوتی ھے وہ نہ حسن دیکھتی ھے نہ عمر نہ دولت نہ جوانی - پل بھر میں آکر دبوچ لیتی ھے نہ انسان خود کچھ کر سکتا ھے نہ اس سے وابستہ اس سے محبت کرنے والے لوگ


موت پل بھر میں سامنے آ کھڑی ھوتی ھے کچھ سوچنے کا کچھ کہنے سننے کا وقت بھی نہیں ملتا آس پاس کے لوگ بے یقینی سے دیکھتے رہ جاتے ھیں کتنا نا قا بل ِ یقین لمحے ھوتے ھیں کل وہ انسان جو ھمارے ساتھ تھا زندگی سے بھر پور ۔ اپنی زندگی کے ھزاروں پروگرام بناتا ھوا ھنستا کھیلتا جس کے بارے میں ھم سوچ بھی نہیں سکتے وہ بچھڑ گیا ھے آسمانوں کو چھونے کی تمنا کرنے والا انسان منوں مٹی تلے جا چکا ھے



موت اندھی ھی نہیں بے حس بھی ھوتی ھے ۔ کبھی ایسا ھوتا ھے لوگ لمبی عمر کی دعا مانگ رھے ھوتے ھیں ۔ یہ نہیں کہ ان کے دل میں کوئ کھوٹ ھوتا ھے ۔ صدقِ دل سے مانگی ھوئ دعا ئیں ھوا میں تحلیل ھو جاتی ھیں زندگی ہار جاتی ھے اور موت ھزار منتوں کے باوجود اس وجود کو اپنے ساتھ کے جاتی ھے


اور کبھی ایسا ھوتا ھے انسان کے لیے ایک ایک سانس بھی بوجھ ھوتا ھے زندگی صرف تکلیف دہ احساس بن کر رہ جاتی ھے ھر لمحہ یہ انتظار رھتا ھے کب موت مہربان ھو جائے مگر موت دور کھڑی سب دیکھتی رھتی ھے

میری دوست کی امی کی یہ حالت دیکھی ھے انھیں کینسر تھا بہت تکلیف تھی ان کی تکلیف ان کی حالت سب دیکھنے والوں کے لیے بہت اذیت ناک تھا - وہ کہتی تھی ساری عمر میں نے صبر و شکر سے گزاری اب کوئ ایسی بات منہ سے نہیں نکالنا چاھتی جس سے میرا رب ناراض ھو کبھی اتنی تکلیف ھوتی ھے جی چاھتا ھے اپنے لیے موت کی دعا مانگو مگر یہ جائز نہیں زندگی اللہ دیتا اسے اپنے ھاتھ سے ختم کرنے کا حق انسان کو نہیں  میں سوچتی تھی جب موت ھی مقدر ھے تو پھر اتنی تکلیف کیوں - انسان ایڑیا رگڑتا رھے موت ترسا ترسا کر کیوں آتی ھے قطرہ قطرہ ۔ ایک ایک قدم اٹھاتی ھوئ


موت بے رحم ھوتی ھے وہ یہ بھی نہیں دیکھتی دنیا میں اس کی کتنی ضرورت ھے اس سے وابستہ لوگ کیسے جئیے گے ان کی محبت کی کمی کوئ پوری نہیں کر سکے گا ان کی جگہ کوئ نہیں لے سکے گا ان کی زندگی میں ایک خلا ھمیشہ رھے گا

ھماری بلاگر ساتھی جن کی تحاریر اور فیس بک پہ تبصرہ جات پڑھتے رھتے تھے ان کی وفات کی خبر ملی جس پہ ابھی تک مجھے یقین نہیں آیا ان کی بیٹی کا ِخیال بار بار آرھا ھے کہتے تو ھیں کسی کے جانے سے زندگی ختم نہیں ھوتی آہستہ آہستہ  لوگ جینا سیکھ لیتے ھیں - مگر عنیقہ جس طرح مشعل کے لیے سوچتی اس کی ھر بات پہ خوش ھوتی تھی اس کی ھر بات کو انجوائے کرتی تھی سمجھاتی تھی - اس کی جگہ کوئ نہ لے سکے عنیقہ کے ساتھ ساتھ مشعل کے لیے بھی ڈھیروں دعائیں ھیں اللہ ھمیشہ اس کے ساتھ رھے آمین




Tuesday, October 16, 2012

بے غیرت سے معذرت







نیٹ پہ اسلام کے دیوانے اپنے مسلمان ھونے کا ثبوت دینے کے لیے مختلف تصاویر شئیر کرتے رھتے ھیں آج یہ تصویر دیکھی تو بے اختیار ھنسی آئ اور اپنے قہقہے کو روک نہ سکی ۔ لوگ نجانے کیا سوچتے رھتے ھیں اپنا بہت سا وقت ایسے کاموں میں صرف کرتے ھیں


تصویر دیکھ کر بتائیں آپ آج کے مرد ھیں کیا گزرے ھوئے کل کے مرد
بلکہ اس تصویر کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں تاکہ لوگوں کو پتا چل سکے آپ ایک اچھے مسلمان اور غیرت مند مرد ھیں ورنہ لوگ آپ کو بے غیرت سمجھیں گے




Saturday, October 13, 2012

فون یہ فون


سلام کیسی ھو
ٹھیک ھوں تم سناؤ
ٹھیک ھوں پاکستان کس کارڈ سے فون کرتی ھوں میں جس کارڈ سے کال کرتی تھی ایک سو بیس منٹ بات ھوتی تھی آج بیس منٹ میں ختم ھو گیا
ھاں پاکستان فون کال مہنگی ھوگئ ھے
اوہ

------------------------------------------

کون سی اچھی فون سروس ھے جس سے پاکستان فون کر سکیں پہلے جو 3 یورو میں بات ھوتی تھی آج دس یورو میں ھوئ ھے

ہاں پاکستانی کال اب مہنگی ھوئ ھے
 یہ زیادتی ھے
دو سو چالیس منٹ کے بجائے اب صرف چالیس منٹ ۔
یہاں پورے یورپ کے ساتھ ماریکہ اور کینڈا کی کال فری ھے
جو حضرات یہاں اکیلے ھیں ماں باپ بیوی بچے سب پاکستان میں ھیں ان پہ ظلم ھے جو پہلے روزانہ ان سے بات کرتے تھے اب ان کے لیے مشکل ھوگی


اصل ظلم تو میری دوست کے بھائ کے ساتھ ھوا ھے ابھی پیچھلے ماہ اس کی پاکستان منگنی ھوئ ھے - تازہ تازہ منگنی شدہ ھے ۔ پہلے جب فارغ ھوتا تھا تو اپنی منگیتر کو کال کرتا تھا اب جب فارغ ھوتا ھے تو نیٹ پہ بیٹھا کوئ سستی کال سروس ڈھونڈتا رھتا ھے
ظلم تو ھوا ھے

Thursday, October 11, 2012

ھم سب بکے ھوئے ھیں






مسلمانوں جاگو ۔ تم کب جاگو گے ۔ دیکھو یہ دجالی طاقتیں ھیں سمجھو
غور کرو ملالہ زخمی ھوتی ھے تو فوراً ھیلی کاپٹر آجاتا ھے اسے ایک اچھے ھسپتال میں داخل کروایا جاتا ھے میڈیا اس خبر کو بار بار نشر کر رھا ھے یہ دجال کے ھاتھوں بکے ھوئے لوگ ھیں طالبان کو پوری دنیا میں بد نام کرنے کے ایک سازش ھے


ارفع کریم کوما میں چلی گئ ۔ وہ کیا تھی پھر لوگوں کو پتا چلتا ھے ھر چینل پہ ایک ھی خبر چلتی ھے اور چلتی جاتی ھے
بہت سے لوگ اس سے پہلے نہیں جانتے پاکستان میں کوئ ارفع کریم بھی بستی ھے میڈیا ارفع کریم کے خاندان پہ ٹوٹ پڑتا ھے ۔ وہ کیا سوچتی تھی اس کے کیا عزائم تھے وہ کیا کرنا چاھتی تھی - ھر سیاست دان کو اس میں اپنی بچی نظر آنے لگتی ھے ۔ ارفع کریم کی خبر بریکنگ نیوز بن جاتی ھے ۔ وہ طالبان کی وجہ سے کومے میں نہیں گئ تھی پھر میڈیا اس خبر کے پیچھے کیوں تھا ؟؟ کون سی دجالی طاقتیں اس خبر کو بار بار چلوا رھی تھیں ؟؟؟


ایک لڑکا کچرا چنتا ھے اور امتحان میں نمایا کامیابی حاصل کرتا ھے ایک چینل پہ خبر چلتی ھے پھر دوسرا چینل میدان میں آجاتا ھے پھر ایک کے بعد ایک ۔ ایک اینکر پرسن اسے اپنے پروگرام میں بلاتا ھے دوسرا پیچھے کیوں رھے وہ بھی ایک پروگرام کرتا ھے ۔ جب میڈیا پہ خبر گرم ھو تو سیاست دان پیچھے کیسے رہ سکتے ھیں سیاست چمکانے کا ایک بہترین موقعہ خبروں میں آنے کا سنہری موقعہ کیسے گنوایا جا سکتا ھے بیان دئیے جاتے ھیں جیسے ان کی وجہ سے بچہ کامیاب ھوا ھے

صوبائ حکومت ایک لاکھ کا اعلان کرتی ھے تو وفاق کی طرف سے دو لاکھ کا اعلان ھوتا ھے پیسے کسی نے اپنے پلے سے نہیں دینے ھوتے بولیاں لگنی شروع ھو جاتی ھیں ھر کوئ سر توڑ کوشش کرتا ھے کہ وہ ثابت کرے وہ عوام کی حقیقی نمائندہ ھے ۔اور حقیقی نمائندے ایک پل کے لیے بھی یہ نہیں سوچتے ھزاروں اعلیٰ ذھن کچرا چننے میں مصروف ھیں انھیں کوئ اسکول میں داخل کروانے والا نہیں ھوتا وہ ان کے لیے بھی کچھ کریں

خبر کوئ بھی ھو مرچ مصالحے کے ساتھ پیش کی جاتی ھے اگر مصالحہ نہ ڈالا جا سکتا ھو تو عوام کو جذباتی کرنے کی کوشش کی جاتی ھے ایک جوان لڑکا کسی بے نام گولی کا شکار ھو جاتا ھے ایک چینل والے اس کے گھر پہنچ جاتے ھیں بوڑھے باپ سے پوچھا جاتا ھے جب وہ لاش کی شناخت کے لیے گئے تو ان کے کیا جذبات تھے ایک بے بس ماں سے پوچھا جاتا ھے جب لاش گھر آئ تو اسے کیا محسوس ھوا ۔ میت پہ آنے والے لوگوں کو سرسری سا دیکھایا جاتا ھے جو عورت سینہ پیٹ رھی ھو اس کا کلوز اپ لیا جاتا ھے جو بین کر رھی ھو اس پہ کیمرہ ٹھہر جاتا ھے خبر چلتی ھے اس  اینگل سے کوئ اور چینل نہیں دیکھا رھا ریٹنگ بڑھتی ھے ۔ ایک جوان بیٹے کے مرنے کے بعد گھر والوں کا کیا حال ھوتا ھے اس سے کسی کو کوئ دلچسپی نہیں ھوتی


ھم نیوز چینل لگاتے ھیں ایک خبر صبح چلتی ھے دوپہر کو ٹی وی آن کرتے ھیں پھر وہھی خبر شام کو پھر وہی خبر ھم بور ھو جاتے اور چینل بدل دیتے ھیں اگر کوئ نئی خبر ھو تو ھاتھ رک جاتا ھے ورنہ چینل بدل جاتا ھے ۔ درجنوں نیوز چینل ھیں اتنی نیوز کہاں سے آئیں نیوز بنانی پڑتی ھیں چوبیس گھنٹے چینل چلانا ھے اچھی ریٹنگ بھی چاھئیے مقابلہ سخت ھے - کوئ خبر ھو سب ھاتھ دھو کر اس کے پیچھے پڑ جاتے ھیں سیاست دانوں کو اپنی سیاست کی فکر ھے چینل والوں کو اپنے چینل کی فکر ۔ مذہبی تنظیمیں انھوں نے بھی اپنی دکانداری چلانی ھے ۔ دجالی فتنے سے ڈرایا جاتا ھے ھر طرف سازشوں کا ذکر ھوتا ھے - جن کی سوچ ھم سے ملتی ھے وہ مسلمان ھیں جو ھماری سوچ سے اتفاق نہیں کرتا وہ ھنود و یہود کا یجنٹ ھے ۔ دجال کا آلہ کار ھے وہ بکا ھوا ھے

ھم کتنے معصوم ھیں دجالی طاقتیں ھمیں خرید رھی ھیں ھمارے سیاست دانوں کو ھمارے ٹی وی چینلز کو ھمارے اینکر پرسن کو ھمارے اخبارات کو - وہ خرید رھے ھیں اور ھم اتنے اللہ لوک ھیں بکتے چلے جا رھے ھیں ان کی ھر سازش کامیاب ھو رھی ھے اور ھم ؟؟؟ ایک ارب سے زائد مسلمان دماغ کیا کر رھے ھیں ؟؟؟
ھم اپنے خلاف شازشوں میں مصروف ھیں ایک ملک دوسرے ملک کے خلاف
ایک تنظیم دوسری تنظیم کے خلاف
ایک فرقہ دوسرے فرقے کے خلاف
ھم ایک دوسرے کو کافر ثابت کرنے میں مصروف ھیں اور خود کو سچا مسلمان سمجھتے ھوئے اس امید پہ ھیں اللہ کوئ معجزہ دیکھائے حالات اپنے آپ ٹھیک ھو جائیں ھم کچھ نہ کریں
ھم بکے ھوئے ھیں ھم سب بکے ھوئے ھیں

Tuesday, October 9, 2012

خالص سجدہ





میں نے ابھی یہ تصویر دیکھی ۔۔ دیکھ کر سوچنے لگی کتنا مخلص اور خالص ھے اس بچے کا سجدہ ۔۔۔ بنا کسی لالچ کے بنا کسی خواہش کے بنا کسی گلے شکوے کے بے غرض ھے اس بچے کا سجدہ ۔۔ نہ یہ جتا رھا ھے اس نے ابھی تک اللہ کی کتنی عبادت کی ھے اور ایک اللہ ھے اس نے ابھی تک اس کی خواہش پوری نہیں کی -----

نہ یہ بچہ یہ جتا رھا ھے کہ اس نے جتنی بھی عبادت کی ھیں اس کا بدلہ جنت میں ضرور ملنا چاھیے -- دنیا کی ڈھیروں خواھشیں آرزوئیں ۔۔ پھر کئ مصروفیات جن کی وجہ سے نماز بھی جلدی جلدی ادا کی جاتی ھے ۔۔۔

بچے مسلمان ھوتے ھیں ماحول انھیں شعیہ سنی بریویلی دیوبندی بناتا ھے ۔۔ ان کے دلوں میں مذھبی تعصب بھر جاتا ھے ۔ کون سا فرقہ کون سے مسلک کے لوگ کافر ھیں یا واجب القتل ھیں

کبھی سندھی بلوچی پٹھان اور پنجابی بنا دیتا ھے اور کبھی ذات کی اونچ نیچ کون گیلانی ھے کون راجپوت کون ملک  -- پھر جب بڑا ھوتا ھے تو پتا چلتا ھے وہ جاگیر دار ھے باقی کمی کمین ھیں  نیچ ذات کے لوگ وہ کتنا اعلیٰ ارفع ھے ایک بڑے رتبے والا اور اپنے رتبے اور مقام کو برقرار رکھنے کے لیے اسے دل میں نفرت کو زندہ رکھنا ھوگا نہیں تو ان جیسا ھو جائے گا ۔۔۔۔۔

کتنے خانوں میں نفرت بھری جاتی ھے تہہ در تہہ پوری زندگی وہ نفرتیں نبھاتے ھوئے گزار دیتا ھے - خالص انسان بننے کا وقت کب ملتا ھے وہ انسان جو اللہ نے بنایا تھا - ھم ان سب لوگوں کو دیکھتے ھیں جو دنیا کے رنگ میں رنگے ھوئے ھوتے ھیں اللہ کا بندہ کون ھے ؟؟؟


مسلمان تو بچے ھوتے ھیں بڑے ھو کر تو سب ایک دوسرے کی نظر میں کافر بن جاتے ھیں - پتا نہیں اللہ کی نظر میں کون کیا ھے مسلمان ھے یا کافر  ---

خالص سجدے تو بس بچوں کے ھوتے ھیں پھر تو دنیا جکڑ لیتی ھے اپنے بس میں کر لیتی ھے اور پھر آخری سانس کے ساتھ آزادی ملتی ھے جسم تو تابوت میں قید ھو جاتا ھے اور روح آزاد ھو جاتی ھے اور روح بھی وہ جو دنیا کی آلودگیوں میں لتھڑی ھوئ روح

Wednesday, October 3, 2012

خوشی کی خبر


میل باکس کھولا تو تو ایک ای میل سامنے آئ یہ ایک تبصرہ تھا جو کسی نے میرے بلاگ پہ کیا تھا ۔۔ تو مجھے یاد آیا میرا ایک بلاگ بھی تھا جو بھولی بسری یاد بن چکا ھے ھفتوں کیا مہینوں گزر گئے بلاگ کو دیکھے ھوئے بلاگ پہ جھانکا تو کسی آسیب ذدہ گھر کا منظر پیش کر رھا تھا جس کے بھوت پریت بھی چھوڑ کے جا چکے ھیں ھمت کی داد دیتی ھوں ان لوگوں کی جو روزانہ بلاگ پہ نجانے کیا تلاش کرتے ھوئے آتے ھیں ۔۔۔۔۔


زندگی ایک بار ھی ملتی ھے اس کو ھنسی خوشی گزارنا چاھیے اور خوشی کے لیے ضروری ھے نیوز چینلز سے کوسوں دور رھا جائے اس لیے نیوز چینل دیکھنا ھی چھوڑ دیئے میری دوست نے پوچھا آج کل پاکستان کی سیاست کا کیا حال ھے تو میں نے جواب دیا ملک کی سیاست کے حال کی تو سیاست دانوں کو بھی خبر نہیں‌ ھمیں کیسے خبر ھو سکتی ھے


سوچا تھا کوئ خوشی کی خبر ھو گی تو لکھونگی خوشی کی خبر اور کسی پاکستانی نیوز چینل پہ نا ممکن ھے نیوز کاسٹرز کے سجے سنورے چہرے مگر مجال ھے کبھی کوئ خوشی کی خبر سنا دیں ۔ آج ایک چینل لگایا تو ایک اینکر پرسن فرما رھے تھے بہت عرصے کے بعد عوام کو ایک خوشی کی خبر ملی ھے جس کا جشن عوام دل کھول کر منا رھے ھیں

اور وہ خوشی کی خبر کیا ھے ؟؟؟

وہ خبر یہ ھے کہ پاکستان ٹی ٹونٹی کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا ھے ۔۔ عوام کو بہت بہت مبارک ھو ۔ آخر ایک خوشی کی خبر مل گئ ۔ اور انڈیا کے کھیل سے باھر ھونے کی خبر نے جیت کا لطف دوبالا کر دیا ۔۔۔۔
عاشقانِ کرکٹ آتش بازی کرکے اور ھوائ فائرنگ کر کے اپنے عشق کی انتہا کا عملی ثبوت پیش کر رھے ھیں ۔ اب پتا نہیں اس عشق کی دیوانگی میں کتنے شہیدِ کرکٹ  کے مرتبے فائز ھوئے ھوں گے

Friday, June 15, 2012

غالب کے بعد سپر مووی ہٹ مووی ---------








میں فلم دیکھنے لگی تھی تو کسی نے یہ کلپ شئیر کیا --- عامر لیاقت کی مووی غالب بہت سپر ہٹ ھوئ تھی  ---
مگر یہ پاکستان ھے مجال ہے کوئ شرمندہ ھو جائے -- عامر لیاقت صاحب نے ایک پروگرام کیا جس میں کہا جیلس لوگوں نے کروایا ھے یہ سب ڈبینگ کا کمال ھے  مکہ اور مدینہ شریف سے فون کروایا عامر بھائ آپ یہ اور آپ وہ آپ سچے پاکستانی اور سچے مسلمان

اس کے بعد ایک اور ڈرامہ ھوا مایا خان کا  وہ بھی آئ کہ وہ بے قصور ھیں ساتھ ثبوت بھی تھا

اب دیکھیں  اس کی کیا صفائ دیں گے کیا مہر بخاری اور  مبشر لقمان ٹی وی پہ نہیں آئیں گے کچھ نہیں ھوگا ایک کے بعد ایک ڈرامہ ھوگا  --- جب سب چور ھوں تو پکڑے گا کون

Wednesday, June 13, 2012

دوراہا





سچائ پہ دنیا قائم ھے ۔ میں سچائ کا علمبردار ہوں ۔ میں سچ کہتا ہوں سچ کا ساتھ دیتا ہوں ۔ سچ لکھتا ہوں ۔ وہ سچ جن سے لوگ نظریں بچا کر گزر جاتے ھیں ۔ میں ان سچ دنیا کے سامنے لاتا ہوں ۔ میں سچ کی طاقت جانتا ھوں ۔ سچ سقراط ہے جو مر کر بھی زندہ رہتا ھے ۔ میں اپنی زندگی میں ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا ھے مجھے اس پہ فخر ھے


میں اچھے لوگوں کی قدر کرتا ہوں اور میں نے زندگی میں دیکھا ھے لوگ بھی سچائ کا ساتھ دیتے ھیں لوگ میری عزت کرتے ھیں وہ میری عزت نہیں کرتے میرے سچ کی عزت کرتے ھیں قدر کرتے ھیں میرے بہت سے قدردان ھیں جو میری حوصلہ آفزائ کرتے رھتے ھیں میری کوششوں کو سراھتے رھتے ھیں


ان میں سے ایک قدر دان نے مجھے ایک فلیٹ تحفے میں دیا ۔ میں رشوت لینے اور دینے کے سخت خلاف ہوں میں نے آج تک نہ رشوت لی ھے نہ دی ھے ۔ میں رسول ِ کریم کے اس ارشاد سے بھی واقف ہوں دسولِ خدا نے فرمایا ملنے جلنے اور تحفے تحائف دینے سے محبت بڑھتی ھے اس لیے میں ھر طرح کے لوگوں سے ملتا ہوںاور اگر کوئ تحفہ دے چاہے وہ کتنا بھی نا پسندیدہ ھو اسے قبول کر لینا چاھئیے وہ تو پھر فلیٹ تھا  تحفے دینے کی حثیت تو نہیں مگر کبھی کبھی ان کی دریا دلی کے بارے میں لکھ دیتا ھوں


میں الحمداللہ  مسلمان ہوں میں ٹائ لگاتا ھوں تھری پیس سوٹ پہنتا ھوں ڈاڑھی نہیں رکھتا کیونکہ جانتا ھوں اسلام میں ڈاڑھی ھے ڈاڑھی میں اسلام نہیں میں دل سے مسلمان ھوں


آج بھی میں سچ لکھنا ھے اپنے اسی قدردان کے بارے میں --- میرے ھاتھ میں ترازو ہے دین اور دنیا میرے سامنے ھیں  میں چاہتا ہوں دین بھی پاس رھے اور دنیا بھی ھاتھ سے نہ جائے اس وقت میں عجیب کشمکش میں ہوں  - ایسا دوراہا میری زندگی میں پہلے کبھی نہیں آیا

کچھ عشق تھا کچھ مجبوری تھی


لکھنا تو اور بھی بہت کچھ چاہ رھی ہوں ۔۔
ابھی غزل کا موڈ ھے

Monday, June 4, 2012

ایسے ھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کہتے ھیں موسیقی روح کی غذا ھے ۔۔
اور میری امی کہتی ھیں جیسی روح ویسے فرشتے
کچھ بد روحیں بھی ھوتیں ھیں
اب پتا نہیں یہ میوزک کن روحوں کی غذا ھے
اگر میوزک سننا گناہ ھے تو
یہ گناہ ھم دن میں بار بار کرتے ھیں
اور بہت شوق سے کرتے ھیں
یہ گانا سنا اچھا لگا
ساز بھی اچھا ھے آواز بھی
بول بھی اچھے ھیں
مجھے تو اچھا لگا    
پسند تو سب کی اپنی اپنی ھوتی ھے
بلاگستان پہ کارٹوب چل رھے ھیں
سوچا میوزک سے کچھ چینج آجائے گا

Thursday, March 8, 2012

یہ حوا کی بیٹیاں

میری ایک نظم پاکستان کی ان عورتوں کے نام جن کو اسلام تو ھر حق دیتا ھے مگر راوایات میں الجھے ھوئے مسلمان ان کے حق دینے پہ راضی نہیں


Monday, January 9, 2012


پاکستانی بچے



یو ٹیوب پہ ایک کلپ دیکھ رھی تھی پاکستانی بچے ماشاٰٰء اللہ بہت ذہین ھیں اگر اسکولوں کا معیار سب کے لیے ایک ھو اور میرٹ کا خون نا کیا جائے پاکستان کچھ عرصہ میں ترقی کی اعلیٰ منازل طے کر سکتا ھے

سب سے پہلے ارفع کریم ھیں جو آجکل کوما میں ھیں انھیں سب کی دعاؤں کی بہت ضرورت ھے اللہ اس بچی کو صحت والی لمبی زندگی عطا فرمائے باقی تمام بچوں کو بھی

ابھی نیوز دیکھی ھے مائیکرو سافٹ کے بانی سربراہ بل گیٹس نے پاکستان سے تعلق رکھنے والی مائیکروسافٹ کی کم عمر ماہر ارفع کریم  کے علاج کیلئے ماہر ڈاکٹروں  کی ٹیم ہائیر کرلی ہے
 










Sunday, January 8, 2012

دو ھزار بارہ شروع ھو گیا






آپ کو پتا توھوگا نیا سال شروع ھو گیا ۔ میں نے سوچا ابھی تو شروع ھوا ھے مبارک باد دے ھی دوں ابھی یہ سال اتنا پرانا نہیں ھوا دسمبر کے آخری ھفتے نئے سال کی مبارک باد دینے لگی تھی مگر پھر سوچا اتنی بھی کیا جلدی ھے ابھی بہت وقت پڑا ھے آرام سے لکھوں گی پھر آرام آرام میں ایک ھفتہ گزر گیا ۔ میں نے نئے سال پہ خود سے وعدہ کیا تھا کہ ھفتے میں ایک تحریر تو ضرور لکھا کروں گی ۔ مگر میں جب بھی خود سے وعدہ کرتی ھوں وہ پورا نہیں کر سکتی لوگ دوسروں سے بے وفائ کرتے ھیں وعدہ خلافی کرتے ھیں ۔ میں خود سے کرتی ھوں ۔ شاید اسی وجہ سے دل کچھ روٹھا روٹھا رھتا ھے

خیر آپ سب کو نیا سال مبارک ھو ۔ سات دن تو جیسے گزرنے تھے گزر گئے باقی جو تین سو اٹھاون دن رہ گئے ھیں وہ ھنستے مسکراتے گزریں نئے سال میں آپ کی سب جائز خواھشات اور آزوئیں پوری ھوں باقی آرزوؤں پہ لاحول پڑھ لیں


یہ یو ٹیوب پہ دیکھا پہلی بار سنا آپ سب بھی سن لیں