Sunday, August 28, 2011

عید کا تحفہ


یہ دنیا کسی کا احسان نہیں مانتی - اس دنیا میں کون کسی کا سوچتا ۔ کون کس کے لیے جیتا ھے ھر کسی کی اپنی زندگی ھے - فرض کریں آپ کے پاس دنیا کی ھر نعمت موجود ھے ۔ آپ کے پاس اتنا کچھ ھے جو آنے والی سات نسلوں کے لیے کافی ھو ۔ آپ شاہانہ ٹھاٹ باٹ سے زندگی گزار سکتے ھوں - مگر آپ اپنی زندگی نہیں جیتے اپنی زندگی عام انسانوں کے لیے وقف کر دیتے ھیں ۔ اپنی زندگی کی خوشیوں‌ کو انجوائے بھی نہیں کر سکتے اس لیے کہ آپ دنیا کے لیے کچھ کرنا چاھتے ھیں
تو آپ کیا ھوں گے ایک ماہان انسان - اگر آپ اپنے لیے کچھ نہیں سوچتے اپنی کوئ فکر نہیں‌کرتے تو لوگوں کو آپ کے لیے سوچنا چاھئیے ۔۔ ھیں نا ؟؟

اب آپ بتائیں ھمارے کون سے سیاست دان ھیں جن کے گھر میں فاقے ھوتے ھیں ؟؟؟
ایسے کتنے سیاست دان ھیں جن کے بنک ان کے دماغوں کی طرح خالی ھیں ؟؟
ایسے کتنے سیاست دان ھیں جو غریب پیدا ھوتے ھیں ساری عمر عوام کی خدمت کرنے کے بعد غریب ھی مر جاتے ھیں ؟؟
پھر بھی دیکھیں ان کی زندگی کیا ھے ۔ اپنے بنکرز میں قید رھتے ھیں کھلے عام گھوم نہیں سکتے ھر وقت اپنی جانوں کا خطرہ رھتا ھے آخر کس لیے کیوں ان کی جانوں کو خطرہ رھتا ھے اس لیے کہ وہ عام انسان نہیں سیاست دان ھیں وہ سیاست کس لیے کرتے ھیں عام لوگوں کے لیے میرے لیے آپ کے لیے - ان کے لیے سوچنا کس کا فرض ھے ۔ ان کا تو پیسہ بنکوں میں رھتا ھے اور جنت میں جانے کا ویزہ آ جاتا ھے دنیا کی دولت دنیا میں رہ جاتی ھے دنیا کے مزے بھی ھوا ھو جاتے ھیں
آپ نے عید پہ انھیں کوئ تحفہ دینے کا سوچا ھے ؟؟ نہیں نہ
میں نے سوچا ھے میں چاھتی ھوں سب سیاست دان مل کر عید منائیں
کچھ وقت اکٹھا گزاریں خوش ھوں بے فکر ھو کر کچھ دن جی لیں ۔ آپ کو حیرت ھو رھی ھوں گی میرے دل میں اپنے سیاست دانوں کی اتنی محبت کیسے جاگ گئ
آپ کا پریشان ھونا کوئ حیرت انگیز بات نہیں - بس انسان کے بدلنے میں وقت ھی کتنا لگتا ھے میری بھی سوچ بدل گئ ھے آپ حیران ھو رھے ھوں گے میں عوام کو کوئ تحفہ دینا چاھتی مگر حکمرانوں کو تحفہ دینا چاھتی ھوں ۔ تحفہ کیا ھے یہ جانتے ھیں
میں اپنے سیاست دانوں کو عید پہ برمودا ٹرائ اینگل بھیجنا چاھتی ھوں پورا جہاز بھر کے سب سیاست دان کو سیاست میں ھیں یا سیاست کے میدان سے باھر

آپ برمودہ ٹرائ اینگل کے بارے میں نہیں جانتے تو گوگل کریں وکی پیڈیا پہ بھی کافی معلومات مل جائیں گی ایک ویڈیو لگا رھی ھوں
اسے دیکھ آپ کو اندازہ ھو جائے گا تحفہ میں سیاست دانوں کو دینا چاھتی مگر دل میں عوام ھی ھیں

Friday, August 26, 2011

بچپن کا رمضان


وقت کتنی جلدی گزر جاتا ھے ایسے لگتا ھے وقت کو پر لگ گئے ھیں بھاگ نہیں رھا اڑ رھا ھے ابھی لگتا ھے انتظار کر رھے تھے رمضان آنے والا ھے اور آج جمعتہ الوداع بھی گزر گیا

پاکستان میں پتا نہیں اب رمضان کیسا آتا ھوگا جیسا ھم نے گذارا تھا بچپن میں ۔ اب بھی ویسی ھی رونق ھوتی ھوں گی سحری سے پہلے بھی مسجد سے اعلان شروع ھو جاتا تھا سحری جگانے والے بھی آتے تھے پھر سارا دن سب کو اتنے فخر سے بتاتے تھے آج ھمارا روزہ ھے پھر افطاری کا انتظار - بازار میں رونقیں - مزے مزے کی خوشبو ئیں اور کھانے - چاند رات کی رونق عید کا مزا -یہاں پر ھر تہوار خاموشی سے گزرتا ھے نہ قریب کوئ مسجد ھے جہاں مسجدیں ھیں بھی وہاں بھی لاؤڈ سپیکرز استعمال کی اجازت نہیں - بازار ویسے ھی خاموش ھوتے ھیں جیسے سارا سال ھوتے ھیں رمضان کی رونق یہاں کہاں ۔ ہاں ایک فرق ھوتا ھے یہاں کی مارکیٹوں میں کھجوریں مل جاتی ھیں رمضان میں ۔ نہ چاند رات کی رونق ھوتی ھے نہ عید کا پتا

خوشیاں اور غم اپنوں کے ساتھ منانے میں سکون ملتا ھے خوشی میں جب  آپ کے ساتھ آپ کے اپنے خوش ھوتے ھیں تو خوشی دوبالا ھو جاتی ھے اور غم میں جب کوئ آپ کے آنسو صاف کرنے والا ھو تو غم آدھا رہ جاتا ھے

آج پاکستان بہت یاد آرھا ھے یہاں عید پہ باربی کیو بھی ھوگا ملنے والے بھی ھوں گے مگر وہ مزا نہیں  ھوگا جو اپنے سب کے ساتھ مزا آتا تھا اور خوشی ملتی تھی

Tuesday, August 23, 2011

بھتہ خور اور عبرتناک کاروائ



وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی مشترکہ صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس ھوا
’اجلاس میں شرپسندوں اور بھتہ خوروں کو وارننگ دی گئی کہ وہ فوری کراچی چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں بصورت دیگر
ان کے خلاف انتہائی سخت کارروائی کی جائے گی اور یہ کارروائی عبرتناک ثابت ہوگی۔‘

اس علان کے بعد اور سخت کاروائ کے بعد سے سب دھشت گرد دھشت کا شکار ھیں وہ سمجھ نہیں پا رھے وہ کراچی چھوڑ کر کہاں جائیں 
وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کسی خاص علاقے کا اشارہ نہیں کیا حیدر آباد جائیں یا سکھر کا رخ کریں لاڑکانہ جائیں یا رائے ونڈ کا رخ کریں یا لاھور خادمِ اعلیٰ کی خدمت میں حاضر ھو کر اپنی خدمات پیش کریں یا اسلام آباد کو آباد کریں
کراچی کے لوگوں سے بھتہ وصول کر چکے ھیں ملک میں اور بھی صعنت کار اور تاجر حضرات ھیں اور پورے سکون سے اپنے کاموں میں مصروف ھیں
بھتہ خور دوسرے شہروں میں جا کر اپنی کاروائیوں کو جاری رکھ سکتے ھیں حکومت ان کے جذبات کو سمجھتی ھے وہ جانتی ھے چور چوری سے تو جا سکتا ھے ہیرا پھیری سے نہیں کسی کی روزی روٹی پہ لات مارنا قابل ِ تعریف عمل نہیں اس لیے بھتہ خوروں کو کاروائیاں  چھوڑنے کا نہیں صرف شہر چھوڑنے کا حکم دیا گیا ھے جس طرح حکم دیا گیا ھے لگتا ھے گزارش کی گئ ھے مگر عبرت ناک کاروائ کی دھمکی کی وجہ سمجھ میں‌ نہیں  آئ روشنیوں کے شہر کو موت خوف اور دھشت کا شہر بنانے والوں کے خلاف حکومت کس طرح کی کاروائ کرنے کا ارادہ رکھتی ھے


عوام جاننا چاھتے ھیں عبرت ناک سزا سے کیا مراد ھے کیونکہ آج تک پاکستان میں کسی کو عبرت ناک سزا دی نہیں گئ عوام نے اعزاز ملتے ھوئے دیکھیں ھیں یا کسی کو سزا دینی ھو تو اسے اسپیشل طیارے میں  سعودی عرب بھیج دیا جاتا ھے یا پورے وقار کے ساتھ گارڈ آف آنر دے کر پاکستان سے رخصت کر دیا جاتا ھے ھر دور میں عبرت کا نشان بے چارے عوام ھی بنتے ھیں چند دنوں میں واضع ھو جائے گا عبرت ناک کاروائ سے کیا مراد تھی اور خون کی ھولی کھیلنے والوں کا انجام کیا ھوا امید ھے اس دھمکی کے بعد کوئ ماں کا لال کوئ بھتہ خور دھشت گرد کراچی کا رخ نہیں کرے گا اور جو کراچی میں رہ رھے ھیں وہ اب تک اپنا سامان باندھ  کر کراچی سے کوچ کرنے کا بندوبست کر چکے ھوں گے
آخر کار ھمارے وزیرِ داخلہ کا حکم کوئ کیسے ٹال سکتا ھے دنیا میں مجرموں کو سزائیں دی جاتی ھیں پاکستان میں دھمکیاں دی جاتی ھے
کچھ لوگوں کا تو خیال ھے دھمکی بھی ایسے دی جاتی ھے جیسے والدین اپنے پیارے بچوں کو سرزنش کرتے ھیں کبھی کبھی تو جان سے مارنے تک کی دھمکی دیتے ھیں کبھی ٹانگیں توڑ دینے کا بھی کہا جاتا ھے مگر نافرمان اور لاڈلے بچے جانتے ھیں وہ کچھ بھی کر لیں نہ ماں ٹانگیں توڑے گی نہ باپ جان سے مارے گا کہیں یہ عبرت ناک سزا کی دھمکی بھی کچھ ایسی دھمکی نہیں ؟؟؟
کیا ھم کچھ دنوں میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کو سرِ عام لٹکتا ھوا دیکھیں گے ؟؟
کیا بے گناہ لوگوں کو بے دردی سے قتل کرنے والے عبرت ناک سزا پائیں گے ؟؟
یا سب دھشت گرد کچھ دن کی چھٹیاں منا کر  تازہ دم ھو کر  واپس آجائیں گے ؟؟؟

Monday, August 22, 2011

مکس مصالحہ


اس کا کیا عنوان ھو سکتا ھے بہت سی باتیں ھیں اس تحریر کو مکس مصالحہ سمجھ لیں
چودہ اگست کو ایسے بہت سے لوگ جنھوں نے قوم کے لیے کچھ نہیں کیا انھیں قومی اعزاز سے نوازا گیا اس میں کوئ ایسی حیرت کی بات نہیں حیرت تب ھوتی جب اعزاز دیتے ھوئے میرٹ کو مدِ نظر رکھا جاتا بہت سے لوگ ابھی تک اس پہ اپنی حیرت کا اظہار کرتے نظر آتے ھیں اب حالات ایسے ھیں ملک میں کچھ پل سکون کے گزر جائیں اور کچھ نہ ھو تو یہ بریکینگ نیوز ھوتی ھے دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کوئ خبر نہیں آپ کے خیال میں خبر کیا ھوگی کتے نے انسان کو کاٹا یا انسان نے کتے کو کاٹا ۔ کتا ایسے ھی بد نام ھوتا ھے آج کل تو انسان ھی جانور بنا ھوا ھے
خبر نمبر دو  ٹارگٹ کلنک گرل فرینڈز اور بیویاں کروا رھی ھیں ---- مفکرِ پاکستان رحمان ملک ----- سیاست دانوں کی گرل فرینڈز اور بیویاں کہاں سو رھی ھیں عوام کا سوال - وہ سب این جی اوز جو پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رھی ھیں انھوں نے اس خبر پہ کسی خوشی کا اظہار نہیں کیا وہ کام جو یورپ کی خواتین نہیں‌کر رھیں وہ اپنی ملک کی خواتین کر رھی ھیں - ملک ترقی کی راہ پہ گامزن ھے
رحمان ملک کا کہنا ھے ان کے پاس کوئ جادو کی چھڑی نہیں ھے جو حالات کو جلد معمول پہ لے آئیں ۔ اب سوال یہ ھے اگر انکے پاس جادو کی چھڑی نہیں ھے تو دھشت گردوں کے پاس وہ کون سی جادو کی چھڑی ھے جس کے بل بوتے پر وہ کاروائ کر کے غائب ھو جاتے ھیں دھشت گرد با حفاظت اپنے ٹھکانوں پہ پہنچ جاتے ھیں مگر عام لوگ بوری میں بند کر کے باحفاظت ندی میں بہا دیئے جاتے ھیں

 پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے آخر کار کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔ سینکڑوں زخمی درجنوں لاپتہ افراددرجنوں بوری بند لاشوں مسخ شدہ لاشوں دن رات کی فائرنگ کے بعد ھمارے محترم چیف جسٹس کی آنکھ کھل گئ اور انھوں نے از خود نوٹس لےلیا حیرت ھے یہ کام انھوں نے ازخود کیسے کر لیا کیا قومی اخبارات نے نیوز چینلز نے انھیں اس طرف متوجہ نہیں کیا تھا ۔ ھمارے عظیم حکمران واقعات کی مذمت کر کے سو جاتے ھیں ان کے بیانات سے ان عوام کو کوئ دلچسپی نہیں ھے اب کے بیانات کا اثر نہ عوام پہ ھوتا ھے نہ ان کی دھمکیوں کی دھشت کا اثر دھشت گردوں پہ ھوتا ھے آنکھیں نکالنے کی دھمکیاں منہ توڑ جواب دینے کے دعوے کمر توڑ دینے کی خوش خبری آھنی ھاتھوں سے نمٹنے کا دعویٰ
سب جانتے ھیں وہ صرف اپنی مدت پوری کرنا چاھتے ھیں کسی کی قیمت پر کسی بھی صورت میں ۔ سرکاری خزانہ انکےپاس ھے اس لیے ھر قیمت ادا کر سکتے ھیں -

حکمران طبقہ ان واقعات کو ابھی اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رھا کیونکہ وہ رمضان کا بابرکت ماہ میں افطاریوں کے مزے لوٹنے میں اور روٹھنے منانے میں مصروف ھیں ایک اپوزیشن پارٹی انقلاب لانے کے دعوے کر رھی ھے اور ایک اتحادی پارٹی کو اپنی محبوبانہ ادائیں دیکھانے سے فرصت نہیں مل رھی وہ فیصلہ نہیں کر پا رھے کہ مل کر کھانا ھے یا الگ اپنا حصہ لینا ھے جمہوریت کا کھیل کھل کر کھیلا جا رھا ھے عوام اس عوامی حکومت سے تنگ آگئے ھیں انھیں یہ سمجھنے میں وقت لگا ھے جمہوریت بہترین انتقام ھے اور اس انتقام کا نشانہ عوام بن رھے ھیں وہ اس کے حقدار بھی ھیں آخر انھوں نے کئ سال آمریت کو برداشت کیا ھے
وہ برداشت کا ایک کامل نمونہ بن رھے ھیں سونا آگ میں جل کر کندن بن جاتا ھے قوم جمہوریت کی آگ میں جل کر کندن بن رھی ھے ۔ عوام مسلسل جل رھے ھیں  زیادہ جل جانے سے ھر شے کوئلہ بن جاتی ھے کوئلہ خود تو جلتا ھے دوسروں کو بھی جلاتا ھے بہت سے لوگوں کا خیال ھے وہ لوگ جو سونے سے کندن بنے پھر کوئلہ بن گئے وہی دھشت گردی کی واردات میں ملوث ھیں خود جل جانے کے بعد دوسروں کو جلا کر تسکین پا رھے ھیں

Sunday, August 14, 2011

جنون سے اور عشق سے ملتی ھے آزادی


جنون سے اور عشق سے ملتی ھے آزادی ۔۔ کچھ جنونی لوگ خالی ھاتھ ایک عزم لے کر اٹھے اور کچھ لوگوں کا گروہ ایک قافلے میں بدلہ پھر کارواں ۔
اور یہ کارواں ھر مشکل کا سامنا کرتا ھوا منزل تک پہنچ گیا اگر عزم سچا ھو تو منزل پا سکتے ھیں



دل سے ھم سب پاکستانی ھیں پھر راستے کی رکاوٹ کون سی ھے کیا وہ رکاوٹ ان مشکلات سے زیادہ ھیں جو پاکستان بننے سے پہلے تھیں ؟؟؟ کیا ھم اس وقت کمزور نہیں تھے



کہتے ھیں زمین میں کشش ِ ثقل ھوتی ھے ۔ شاید پاکستان کی زمین میں یہ کشش بہت زیادہ ھے میں کہیں بھی چلی جاؤں مجھے یہ اپنی طرف کھینچتی ھے جو محبت اس سر زمین سے ھے وہ دنیا کی کسی بھی جگہ سے نہیں کتنا حسن ھے اس سر زمین میں - اگر کوئ کمی ھے تو وہ عوام اور حکمرانوں میں ھے --




Saturday, August 13, 2011

سورج کہاں کھو گیا






اکتوبر سے مارچ تک چھ ماہ سردی کے ھوتے ھیں اپریل شروع ھوتے ھی لوگ اس امید پر آنکھ کھولتے ھیں کہ سورج کے دیدار ھو ں گے مگر سورج کسی نا راض محبوب کی طرح بدلیوں میں چھپا رھتا ھے کبھی کبھی جھلک دیکھاتا ھے پھر غائب

مئ میں کبھی بادل کبھی بارش یہ سلسلہ چلتا رھا مگر دل کو امید تھی ابھی تو گرمی شروع نہیں ھوئ ابھی بہار کا موسم ھے جون جولائ اگست گرمیوں کے مہینے ھیں جون بھی بادلوں میں سورج کو تلاشتے ھوئے گزر گیا جولائ میں امید ھوئ اب تو گرمی پڑے گی مگر امیدوں پہ برف پڑ گئ ۔ یہ کہنا مناسب ھوگا امیدیں بارش میں بہہ گئیں اب اگست بھی آدھا گزر گیا کل خبروں میں موسم کے حال بتانے والا بہت دکھ سے بتا رھا تھا یہ ھفتہ بھی بارش کی نظر ھو جائے گا لوگوں کے انٹر ویو کر رھے تھے کچھ لوگوں کے تبصرے بہت مزے کے تھے
ایک کا کہنا تھا گرمیاں گرمی کے انتظار میں گزر گئ
ایک کہہ رھا تھا خزاں دھلیز تک آگئ گرمی کب آئ گی اب یہ مناسب ھوگا سال میں چار موسم ھوتے ھیں بہار ،  ایک گھٹیا موسم ، اس نے ایک لفظ بولا تھا جو قابل ِ تحریر نہیں ھے ، خزاں اور سردیاں
سب سے مزے کا تبصرہ ایک ڈاکٹر نے کیا جو سمندر کے کنارے جیکٹ پہنے چھتری لیے گھوم رھا تھا وہ کہہ رھا تھا لگتا ھے سورج بھی دھوپ سینکنے کے لیے گرم ممالک کی سیر کو نکل گیا ھے

پاکستان کسی کو بتاؤ کیسا موسم ھے تو سب کہتے ھیں واؤ کیسا زبردست موسم ھے مگر وہ تو آپ نے بھی سنا ھوگا روز روز کا آنا جانا قدر کھو دیتا ھے شاید یہی یہاں کا حال ھے بارش کی قدر نہیں رھی  میں پاکستان میں بارش کی دیوانی تھی اب دھوپ دیکھ کا کھل جاتی ھوں

یہاں پر لوگ سال میں دو مرتبہ سیر کے لیے جاتے ھیں ایک بار موسم سرما میں اور ایک بار گرم ممالک کی طرف رخ کرتے ھیں  متوسط  طبقے والے کوشش کرتے ھیں گرمیوں ایک بار اپنے ھی ملک میں سمندر کے کنارے یا کسی جھیل کے آس پاس ابھی چھٹیاں گزاری جائیں دل بھر کے دھوپ میں گزارا جائے - اایک خاتون کہہ رھی تھی اس بار موسم گرما کے کپڑے ھینگروں پہ لٹکے رہ گئے ویسے موسم سرما میں کوٹ اور اسکارف لیے ھوئے سارا یورپ مسلمان لگ رھا ھوتا ھے گرمیوں میں فرق واضع ھو جاتا ھے

یہ لوگ سن باتھ لیتے ھیں جوکنگ کرتے اور سائیکل چلاتے نظر آتے ھیں یہ صحت کے لیے بہت ضروری ھے یہاں سورج بہت کم نکلتا ھے جس کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی ھو جاتی ھے بچے کو پیدائش کے بعد دو سال تک وٹامن ڈی کی گولیاں دی جاتی ھیں کیونکہ دو سال کا بچہ بہت کم کھلی ھوا اور دھوپ میں نکلتا ھے وٹا من ڈی کی کمی کے باعث ھڈیوں اور دانتوں کی صحیح نشرونما نہیں ھوتی اگر بچے میں بچپن سے وٹا من ڈی کی کمی ھو تو وہ ھڈیوں اور دانتوں کی مختلف بیماریوں کا شکار ھو جاتا ھے ۔ پسینہ آجانے سے جسم کے بہت سے فاضل مادوں کا اخراج ھو جاتا ھے اور پیاس کھل کر لگتی ھے

پاکستان مین سردیوں کے موسم میں خود کش حملے بڑھ جاتے ھیں اور یورپ میں خود کشیاں بڑھ جاتی ھیں تنہائ کا شکار لوگ مذید تنہائ کا شکار ھو جاتے ھیں گرمیوں میں بوڑھے لوگ اپنے گھروں کا لان کے سجاتے سنوارتے نظر آتے ھیں یا پارکوں کے بینچوں پہ بیٹھے آتے جاتے لوگوں کو دیکھ کر مسکراتے رھتے ھیں برف باری میں پارک بند ھو جاتے ھیں اور گھر ےک لان بھی برف سے ڈھک جاتے ھیں دن کی روشنی نو بجے کے بعد پھیلتی ھے اور اندھیرا چار بجے کے بعد پھیل جاتا ھے چھ ماہ ایسا ھی موسم رھتا ھے ڈپریشن کے مریضوں کا ڈپریشن مذید بڑھ جاتا ھے یہاں پر ھر سہولت کے موجود ھوتے ھوئے بھی پاکستان کی نسبت یہاں ڈپریشن کے مریض زیادہ ھیں

خزاں دھلیز پہ آگئ اور موسم گرما آیا ھی نہیں ابھی پتے پیلے ھونا شروع ھو جائیں گے اور بہت سی کونپلیں ابھی دھوپ کی منتظر ھیں - انسان کسی حال میں خوش نہیں رھتا کوئ سورج کے تمازت سے تنگ ھے اور کوئ بدلیوں کی اوٹ سے نکلتے ھوئے سورج کا منتظر - ھمارا سورج کھو گیا ھے اگر وہ سیر کے لیے آپ کے علاقے میں آگیا ھو تو پلیز ھماری طرف بھیج دیں شکریہ -----




Wednesday, August 10, 2011

آہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا بلاگ





کتنے دن کتنے ھفتے گزر گئے اپنے بلاگ کی یاد ھی نہیں آئ آج سوچا رمضان ھے عید بھی آنے والی ھے اپنے بلاگ کی جھاڑ پونچھ ھی کر لوں سنا ھے خالی گھر میں بھوت پریت بسیرا کر لیتے ھیں اور خالی بلاگ پہ ؟؟اس بارے میں‌تاریخ خاموش ھے


پاکستان جانے سے پہلے سے اب تک نیوز چینل دیکھنے سے پرھیز کر رھے ھیں سو راوی چین ھی چین لکھتا ھے اتنا سکون ھے کہ بلاگ پہ کچھ لکھنا یاد ھی نہیں رھا


اتنے دن کی غیر حاضری کی وجہ سے کافی دھول  اور گرد بلاگ پہ جم گئ تھی اب پھونکیں مار مار کر ھٹا رھی ھوں یہ ایک عام انسانی پھونکیں ھیں کسی عامل بابا کی پھونکیں نہیں اس کی وضاحت بھی بہت ضروری تھی یہ نہ ھو کوئ مجھے بہت پہنچی ھوئ ھستی سمجھ کر دم شم کروانے آجائے


سب کو رمضان مبارک ۔ اب کوئ یہ نہ کہے اتنی دیر میں مبارک ۔ دیر کی صحیح مبارک دی تو سہی - اللہ سب کی عبادات کو قبول فرمائے آمین اور باقی گیارہ ماہ بھی ایسے ھی بیبے بچے بن کر رھنے کی توفیق عطا فرمائے
سب شاد و آباد رھیں سب خوش ھنستے بستے رھیں اتنی دعائیں کافی ھیں مجھے بھی اپنی دعاؤں میں‌یاد رکھیں ------------------