بے نظیر زندہ تھی تو بس وہی دکھتی تھیں ان کے پیچھے ھاتھ باندھے کھڑے زرداری پہ کبھی نظر ھی نہیں پڑی تھی بے نظیر کی زندگی میں میں انھیں مسٹر بے نظیر کہا کرتی تھی بے نظیر کی وفات کے بعد انھوں نے پاکستان کھپے کا نعرہ بلند کیا اور سیاست میں ایسا قدم رکھا کہ ساری قوم کو کھپا دیا
پہلی بار مجھے جس بات نے ان کی طرف متوجہ کیا وہ وعدے حدیث نہیں ھوتے کا بیان تھا میں سوچا واؤ پکا ایمان والا مسلمان ھے صحیح بات ھے حدیث حدیث ھے اب زرداری کوئ کافر تو نہیں جو ایک عام بات کو حدیث کا درجہ دے دے
پھر نواز شریف کی بانھوں میں بانھیں ڈالے گانے گاتے ھوئے ایک ایک قدم آگے بڑھے جیسے شطرنج کا کھلاڑی اپنی چال چلتا ھے ایک ایک کر کے پرانے پیپلز پارٹی کے ممبرز کو ھٹاتے ھوئے خود کو ھر مقدمے سے بری کرتے ھوئے صدر کی کرسی پہ بیٹھے ان کے ساتھ ھی ملکی معیشت بھی بیٹھ گئ
خیر ان سب باتوں سے اندازہ ھوا وہ ایک زبردست سیاست دان ھیں بے نظیر کی قد آور شخصیت کے پیچھے ان کی شخصیت چھپی ھوئ تھی وہ اب کھل کر سامنے آرھی ھے ان کے بہت سے دشمن ھیں مگر وہ خاموشی اپنی چال چلتے ھیں اور اپنے قصرِ صدرات میں رھتے ھیں کسی سے کچھ نہیں کہتے جب ملک میں کوئ مشکل ھوتی ھے تو غیر ملکی دوروں پہ چلے جاتے ھیں یہ بہت ھی اچھی عادت ھے میں بھی ایسے کرتی ھوں جب کہیں کوئ لڑائ ھونے لگتی ھے چھپکے سے وہاں سے کھسک جاتی ھوں
اب جو جلتے ھوئے ملک پہ انھوں نے اجرک پھینکی ھے وہ قابل ِ تعریف عمل ھے زرداری میرے آئیڈیل ھیں دل کرتا ھے ان کا پتلا بنا کر اپنے گھر کے لان میں لگوا دوں اور دن رات دیکھا کروں