Tuesday, July 9, 2013

چاند پہ جھگڑا


چاند آسمان کا ھو یا زمین کا صدیوں سے لوگ جھگڑتے آرھے ھیں ۔ اور یہ جھگڑے ختم ھوتے نظر نہیں آرھے - چاند چاند
میں فرق ھوتا ھے ۔ زمینی چاند ھر ایک کا الگ ھوتا ھے ۔ آسمان کے چاند کو بھی ھر کوئ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ھے وہ ان کا ھے ۔ آسمان پہ ایک چاند ھے اور زمین پہ لاکھوں ۔ کوئ کسی کا چاند ھے اور کسی کو کئ لوگ چاند کہتے ھیں ۔ کوئ صرف اپنی ماں کا چاند ھوتا ھے ۔ بیٹے یا بیٹی کو جو چاند لگتا ھے ماں کو اس میں کئ داغ نظر آتے ھیں چاند پہ ویسے بھی داغ ھوتے ھیں ۔ کچھ لوگوں کی نظر کافی تیز ھوتی ھے وہ ایک وقت میں کئ کئ چاند دریافت کر لیتے ھیں ۔ زمین کے سوا باقی شمسی سیاروں پہ ایک سے زائد چاند ھیں دریافت کرنے والے زمین پہ بھی بہت سے چاند دریافت کر لیتے ھیں

ابھی تو مسلہ رمضان کے چاند کا چل رھا ھے یہ مسلہ کوئ نیا نہیں برسوں سے چل رھا ھے ۔ یورپ کے کئ ممالک میں تین تین عید ھوتی ھیں ۔ کچھ عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے عید عرب کے ساتھ کرتے ھیں ۔ کچھ مما لک کے لوگ اپنے آبائ دیس کے ساتھ عید کرتے ھیں اور کچھ مقامی ملک میں نکلنے والے چاند کے مطابق ۔ اور پاکستانی اپنے اپنے مسلک کے فیصلے کے مطابق وہ عرب کے ساتھ عید کرنا چاھتے ھیں یا مقامی ملک کے چاند کے مطابق -

سب سے بڑا مسلہ یہاں طالبعلموں کو ھوتا ھے حکومت کی طرف سے فیصلہ کی گیا تھا عید کے دن مسلمان طالبعلموں کو چھٹی ھوگی باقی کلاس میں کوئ نیا سبق نہیں پڑھایا جائے گا کوئ ٹیسٹ نہیں ھوگا  سب مسلمان کسی ایک دن کا فیصلہ کر کے  بتائیں اور آج تک فیصلہ نہیں ھو سکا - جن اسکولوں میں ترک مسلمانوں کی تعداد زیادہ ھے اس لیے عید کی چھٹی اسی دن ھوتی ھے جس دن ترک مسلم عید کرتے ھیں ترک عرب کے ساتھ عید کرتے ھیں اور ھماری عید ایک دن بعد ھوتی ھے محکمہ فلکیات کے مطابق
- ایک وقت میں سورج پوری دنیا میں نظر نہیں آتا تو کیا چاند ایک وقت میں ساری دنیا میں نظر آ سکتا ھے ؟؟؟


جنگ فورم لندن  میں بحث ھو رھی تھی کس طرح عید ایک دن منائ جا سکتی ھے ایک صاحب نے یہ تجویز پیش کی محکمہء فلکیات سے پوچھ لیا جائے کیونکہ یہاں اکثر بادل رھتے ھیں ہلال کا چاند نظر کم ھی آتا ھے ۔ ایک مولانا صاحب نے جواب دیا امضان اور عید کے چاند کو آنکھ سے دیکھنے کا حکم ھے ھم اپنی شریعت نہیں چھوڑ سکتے -


ماہرینِ فلکیات پیشگوئ کرتے ھیں چاند یا سورج گرہن دو ماہ بعد لگے گا اور کس علاقے میں کتنی دیر کے لیے نظر آئے پورے چاند یا سورج کو گرہن لگے گا یا کتنے فیصد متاثر ھوگا ھم مان لیتے ھیں ویسا ھوتا بھی ھے اور وہ پیشگوئ صحیح ثابت ھوتی ھے ۔

نماز دن میں پانچ بار دنیا بھر میں پڑھی جاتی ھے اس کا وقت سورج کے طلوّع و غروب کے مختلف اوقات کے حساب سے ھوتا ھے کتنی مساجد میں مولوی آنکھ سے سورج کا جائزہ لیتا ھے پھر آذان دیتا ھے ؟ آذان اور نماز کے اوقات کار سردی اور گرمی کے موسم میں دن نکلنے کے مطابق گھڑی کے حساب سے طے کر دئیے جاتے ھیں چاھے سارا دن بادل رھیں  سورج نکلے یا نہ نکلے لوگ گھڑی کے وقت کے مطابق نماز پڑھ لیتے ھیں - کیا کوئ اسلامی یا حلال  گھڑی ایجاد کی جا چکی ھے ؟ جدید ایجاد کے ذریعے نماز تو ھو سکتی ھے مگر عید کا چاند نہ جی نہ اس کی بات کچھ اور ھے عید کے چاند کا اعلان رویتِ ہلال کمیٹی ھی کرے گی ۔ کیا کوئ حدیث ایسی ھے جس میں حکم ھو مستقبل میں اگر کوئ ایجاد ھوں تو اس سے انکار کیا جائے ؟ میں یہ سب کمپیوٹر پہ لکھ رھی ھوں آپ انٹر نیٹ کے زریعے پڑھ رھے ھیں ۔ یہ سائنسی ایجادات ھماری زندگی کا حصہ بن چکی ھیں ۔ شریعت کا جو حصہ ھم چاھتے ھیں پکڑ لیتے ھیں جو چاھے چھوڑ دیتے ھیں ھم دم پکڑ کر بیٹھے ھوئے ھیں اور ھاتھی کو نظر انداز کر رھے ھیں

رویت پہ بحث کرنے کے لیے درجن بھر علماء اکرام اکٹھے ھوئے تھے جو ایک چاند پہ بحث کر رھے تھے اور میں ان کے حلئے دیکھ کو سوچ رھی تھی کیا امت ایک چاند پہ متفق ھو رھی ھے جن کے علماء اکرام  نے الگ الگ اسٹائل کے ٹوپیاں قلے اور مختلف پگڑیاں پہنی ھوئیں ھیں جو دیکھنے میں ایک دوسرے سے الگ ھیں جنھوں نے کوشش کی ان کی الگ پہچان ھو ان کے حلئے سے پتا چل جاتا ھے ان کا مسلک کیا ھے ۔ کیا ھم ایک ھو سکتے ھیں - شلوار ٹخھنوں نے کتنی اوپر یا نیچے ھونی چائیے ھاتھ کھول کر نماز پڑھنی چاھئیے یا باندھ کر ۔ ھاتھ کہاں اور کیسے باندھنے چاھئیے آج تک فیصلہ نہیں کر سکے سب خود کو درست مانتے ھیں اور دوسرے کا غلط سمجھتے ھیں اور ثابر کرنے کی کوشش کرتے ھیں

پورے ملک میں ایک ھی دن عید منانے کے لیے میٹنگ کا انجام  کچھ اندازہ ھے کیا ھوا ھوگا ؟؟ جی کوئ متفقہ فیصلہ نہیں ھو سکا ۔ سب کے حلئے کی طرح سب کی سوچ بھی الگ تھی ۔ تو عید کا چاند کیسے ایک ھو سکتا ھے ۔ ھم زمین پہ رھتے ھیں اور چاند پہ جھگڑتے ھیں اگر چاند پہ پہنچ گئے تو وہاں بھی جھگڑیں گے ضرور ----




3 comments:

  1. چاند سب کا ایک ہی ہے، وہی جو آسمان پہ دکھائی دیتا ہے۔ برصغیر والے اپنے بچے سے لے کر گھوڑے کے ماتھے کے نشان تک، ہر چیز کو چاند بنا مارتے ھیں۔ مبالغہ آرائی کی حد ہے!!
    چونکہ آپ نے موضوع مذہبی اور وہ بھی اوپر سے روئت ہلال کا چُنا ہے تو معاشرتی دستور کے مطابق ایک ایرے غیرے کی حیثیت سے میری بھی رائے لے لیں اِس پر۔ عید ہمیشہ یکم شوال کو ہوتی ہے۔ اور یہ جاننے کے لیے کہ کل یکم شوال ہے کہ نہیں ، ساری دنیا بشمول روئت ہلال کمیٹی کو چھت پر چڑھ کر چاند دیکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ جہاں سال کے باقی تاریخوں پر یہ سائنسدانوں کی فراہم کردہ معلومات پر اعتبار کر لیتے ھیں، یکم شوال کے سلسلے میں بھی کر لینا چاھیئے۔
    باقی جہاں تک بات اُمت میں اتحاد کی ہے۔ سارے مولوی اندر سے ایک ہی ھیں۔

    ReplyDelete
  2. بجائے مولویوں پر تبراء کرنے اور ان کے حلیے جانچنے پرکھنے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم یکجا ہو جائیں۔ تو پھر آپ اس اتحاد کے لئے کس کے ساتھ عید کریں گے؟

    ویسے جتنا شور شرابا چاند ماری اور عید کے بارے ہوتا ہے۔ وہ عوام کی بےوقوفی، کم عقلی، ناسمجھی، کم علمی اور شریعت سے دوری کی بنا پر ہوتا ہے۔ لوگوں کو روئت ھلال کے بارے معلوم ہی نہیں ہوتا اور اٹھ کر ہلہ شروع کر دیتے ہیں کہ وہاں چاند نظر آیا، یہاں نظر نہیں آیا۔ وقت، مطلع کے فرق کی وجہ سے چاند کے دکھنے میں فرق میں کیا خرابی ہے۔ اور یہ کیا ضروری ہے کہ عید ایک ہی دن کی جائے۔

    ReplyDelete
  3. کچھ لوگوں کی نظر کافی تیز ھوتی ھے وہ ایک وقت میں کئ کئ چاند دریافت کر لیتے ھیں
    .......zbrdst......or gaahey b,gaahey chand badalney ka shoq b hota hy.....

    SarwatAJ.wordpress.com

    ReplyDelete