Monday, May 27, 2013

جہاں فرشتے جلتے ھیں






ھنسنے کی آواز خوشی بھری مبارک ھو بیٹا ھے یہ آواز تھی جو میرے کانوں میں سب سے آئ پھر کئ آوازیں کسی نے میرا ماتھا چوما میرے کانوں میں آذان کی آواز آرھی تھی مبارک ھو بیٹا مسلمان بن گیا یہ میرے دادا کی آواز تھی یہ میرا عمر ھے اب دادی کی گود میں تھا اللہ لمبی عمر دے اور حضرت عمر جیسا بنے دادی کی آواز میں محبت اور کئ خواھشیں اور سپنے بول رھے تھے ایک ھاتھ سے دوسرے ھاتھ تک ایک گود سے دوسری گود تک صبح سے شام ۔ اور شام سے رات تک محبت اور محبت بھری باتیں میں ھنستا تو سارا گھر ھنسنے لگتا
میں روتا تو سارا گھر پریشان ھو جاتا میں بیمار ھوتا تو سب رات کو سونا بھول جاتے میں کھانا کم کھاتا تو سب کی بھوک مر جاتی ۔ دو چھوٹے چھوٹے کمرے ایک برامدہ ٹوٹا سا کچن یہ ھماری سلطنت تھی اور میں اس کا شہزادہ تھا گھر اپنے خاندان کا ولی عہد
اماں ابا سے زیادہ دادا دادی لاڈ کرتے میں ان کا وارث تھا ان کے ادھورےخوابوں کا وارث ان کی آرزوؤں کا وارث میری دو بہنیں مجھ سے بڑی تھی دو مجھ سے چھوٹی ان کے آنے سے میری اھمیت کم نہیں ھوئ کچھ اور بڑھ گئ
اسکول جانے کی عمر آئ تو بہنوں کو قریبی اسکول میں داخلہ دلایا گیا اس کی فیس کم تھی اور مجھے ایک بہتر اسکول میں داخل کروایا اس کے لیے ابا کو زیادہ مزدوری کرنے پڑ رھی تھی گھر کے خرچے اور کم کر دئیے گئے تھے میری اچھی پڑھائ سب کے اچھے مستقبل کی ضمانت تھی - کھانے میں اچھی چیز میرے لیے سونے کے لیے صاف بستر میرے لیے ۔ دن رات کی محبتیں دعائیں -
دادی کے بیمار ھونے پہ میں نے کہا تھا جب میں ڈاکٹر بنوں گا تو سب سے پہلے دادی کا علاج کروں گا دادی نے خوشی سے میرا ماتھا چوم لیا اس بات کا ذکر کئ دنوں تک اپنے ملنے والوں سے کرتی رھی جیسے میں نے بہت بڑا کام  کر دیا ھو ۔ دادا اور ابا ھر بات مجھے بتاتے جیسے اپنا سارا علم سارا گیان مجھے دینا چاھتے ھیں کبھی دادی قصے سناتی اچھا انسان بننے کی نصیحتیں انسان اور شیطان کا فرق جنت اور جہنم میں فرق میں چپ کر کے سنتا رھتا میں ایک اچھا انسان بننا چاھتا تھا
ایک دن کاغذ جلاتے ھوئے میرا ھاتھ زرا سا جل گیا آبلہ بن گیا اماں اور دادی نے کئ ٹوٹکے آزمائے دعائیں پڑھ پڑھ کر پھونکتی رھیں چار دن میں آبلہ ٹھیک ھوگا مگر کسئ ھفتوں تک اماں اور دادی نشان دیکھ کر افسوس کرتی رھیں وہ نشان جیسے انھیں دکھ دے رھا تھا
اسکول جاتے ھوئے وین میں بچے تھے  شرارتے کرتے ھوئے سب ھنس رھے تھے ایک دوسرے کو چھیڑ رھے تھے اپنے شرارتوں میں مگن تھے  ایک دم آگ بھڑکی پوری وین میں پل بھر میں پھیل گئ سب بچے چیخ رھے تھے -میں نے ماں کو آواز دی تکلیف میں ماں کا نام اپنے آپ زبان پہ آجاتا ھے  میرا یونیفارم جل کر میرے جسم سے چپک رھا تھا میں نے اپنے ھاتھوں سے آگ بھجانے کی کوشش کی میرے ھاتھوں کی کھال جلنے لگی آگ میرے بالوں کو جلا رھی تھی   وین کا فرش جل رھا تھا  پاؤں اٹھاتے مگر آگ ساری وین میں پھیل چکی تھی سب کو اپنی لپیٹ میں لے رھی تھی
دادی میں نے اپنی دادی کو  آواز دی مجھے آکر بچا لو یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے آگ تو شیطان کے لیے بنی ھے نا اللہ قیامت کے دن شیطان کو جلائے گا تمہیں نے کہا تھا نا  شیطان کو  برے کاموں کی سزا ملے گی ۔ میں تو شیطان نہیں میں نے تو کوئ برا کام نہیں کیا پھر یہ آگ -- یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے کیا مین گنہگار ھوں میری کھال جل رھی ھے  گوشت کے جلنے کی بو ھر طرف پھیل رھی ھے دھواں ھر طرف پھیل رھا ھے سانس مشکل سے آرھا ھے  اماں تم نے کہا تھا میں فرشتہ ھوں میرے جیسے اور کتنے فرشتے میرے ساتھ جل کر مر رھے تھے ھندو ؤں کو مرنے کے بعد جلایا جاتا ھے میں تو مسلمان ھوں پھر میں کیوں زندہ جل رھا ھوں  شیطان کو جہنم میں جلایا جائے گا میں تو فرشتہ ھوں اور یہ جہنم نہیں یہ دنیا ھے ہاں یہ دنیا ھے اور دنیا میں فرشتے جل جاتے ھیں اور فرشتے جل رھے تھے
 میڈیا سب لوگ ھمارے جل جانے کے بعد آئے جھلسے ھوئے نا قابل ِ شناخت وجود پھر بھی میری ماں نے نجانے کیسے میری شناخت کر لی میری اس ماں نے جس نے مجھے جنم دیا میری زندگی کے ایک ایک دن کے ساتھ وہ ایک ایک زندگی جئی تھی ھزار خواب دیکھے تھے میں اس کا خزانہ تھا اس کی زندگی بھر کی پونجی آج وہ گنگال ھو گئ تھی میری دادی میری بہنیں میرے باپ اور دادا بین کر رھے تھے ان کی سلطنت تباہ ھو چکی تھی نمازِ جنازہ پڑھائ جا رھی تھی منوں مٹی تلے میرے ساتھ بہت سے سپنے دب جائیں گے جب فرشتے جلتے ھیں تو بہت سے خواب بھی جل جاتے ھیں

Saturday, May 25, 2013

جیالے اور سوچ

فیس بک پہ ایسی بہت سی تصاویر شئیر کی جاتی ھیں ۔ مختلف پارٹی لیڈروں کی جوانی کی تصاویر ان کی کاروں کے ان کے مختلف مواقع پہ پہنے گئے لباس -کون دیکھنے میں زیادہ خوبصورت ھے کس کی کار زبردست ھے ۔

کوئ بھی لیڈر دیکھنے میں جیسا بھی ھو چاھے اس کے لباس میں پیوند لگے ھوں اگر وہ قوم کے لیے مخلص ھے جس کو قوم کے مسائل کا احساس ھو جو آج کا ھی نہیں آنے والی نسلوں کا سوچے صرف وعدے نہ کرے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پورے دل و جان سے کوشش بھی کرے وہ بہترین لیڈر کہلائے گا

ھماری قوم کی دماغی حالت دیکھیں سیاستدانوں کے اسٹائل کو دیکھ کر خوش ھوتے ھیں ۔ یہ کسی ایک پارٹی کے جیالوں کی بات نہیں سبھی پارٹیوں کے کارکنوں کا رویہ ایسا ھی ھے ۔ پارٹی لیڈر کو صادق و امین اور مخلص ثابت کرنے کے لیے مرنے مارے کے لیے تیار ھو جاتے ھیں - کسی میں ھمت نہیں پارٹی لیڈر کے کسی غلطی کو مان لیں یا خود اپنی پارٹی پالیسی پہ نقطہ چینی کریں - غلط کو دیکھ کر غلط کہنے کی جرت کریں ۔

جب تک ھم اپنے لیڈروں کے اسٹائل کو دیکھتے رھیں گے ان کے تھری پیس لاکھوں کے ھوں گے ان کی ٹائ ان کے بیانوں کی طرح روز بدلی جائے گی ھماری وزیر لاکھوں کا پرس اٹھائے بھیک مانگنے جاتی رھے گی ان کے محل پھیلتے جائیں گے اور دنیا کی ھر بہترین کار ان کے گیراجوں کی زینت بنتی رھیں گی

جس دن قوم کے رھنماؤں کو احساس ھوگا صرف اپوزیشن کو ھی نہیں اپنے اتحادی اور پارٹی ممبران کو بھی جواب دینا ھوگا وہ بھی ھم پہ نظر رکھیں ھوئے ھیں حالات زیادہ جلد بہتر ھو سکتے ھیں

Thursday, May 23, 2013

پیارے ھم وطنو




پیارے ھم وطنو ۔ ھمیں ھمارے وعدے یاد نہ کروائے جائیں ۔ ھم صرف یہ بتانا چاھتے ھیں قومی خزانہ خالی ھے ھم جوشِ خطابت میں نجانے کیا کیا وعدے کر بیٹھے اور لوگوں نے یقین کر لیا ۔ پتا نہیں لوگ سبق حاصل کیوں نہیں کرتے - کیا پیچھلے پانچ سال میں سمجھ نہیں پائے وعدے قرآن و حدیث نہیں ھوتے اور لوگ پھر ھر وعدے پہ ایمان لے آتے ھیں -

ھم نے یہ نہیں کہا ھم وعدے پورے نہیں کریں گے ۔ ھم وعدے پورے کریں گے ابھی تو حلف بھی نہیں اٹھایا اور عوام کی فرمائیشیں شروع ھو گئیں ۔ پیسے کہاں سے آئیں گے پندرہ  لاکھ کی تو شیروانی بننی دی ھے آخر ملک کی عزت کا سوال ھے یادگار تقریب ھوگی تیسری بار وزیرِ اعظم بننا کوئ مذاق نہیں دنیا کی کئ ممالک میں تقریب دیکھائ جائے گی ۔ عوام کے مسائل بھی حل ھو جائیں گے - ویسے تو اب تک عوام کو ان سب کا عادی ھو جانا چاھئیے - مسائل کے ساتھ سمجھوتا کر لیا جائے تو زندگی آسان ھو جاتی ھے


ھم نے بھی کئ بار سمجھوتا کیا ۔ جیل کاٹی ۔ ملک چھوڑا سمجھوتا کیا جدہ رھے - ملک واپس آنے کے لیے سمجھوتا کیا ۔ پھر جمہوریت قائم رکھنے کے لیے سمجھوتا کیا اپوزیشن سے فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کیا یہ سمجھوتے صرف اور صرف قوم کے وسیع تر مفاد کے لیے کیے ۔ قوم کو بھی چاھئیے وہ بھی سبق حاصل کرے اور سمجھوتا کرنا سیکھے ورنہ ان کے لیے اور ھمارے لیے مسائل پیدا ھوں گے مسائل حل نہیں ھوں گے


ھم نے قوم سے وعدہ کیا تھا ھم شریف لوگوں کو سامنے لائیں گے قوم دیکھ لے ھم نے اپنا وعدہ پورا کیا ھے ۔ ان کا وزیرِ اعظم بھی ایک شریف بن رھا ھے اور سب سے بڑے صوبے کا وزیرِ اعلیٰ بھی ایک شریف ھے ۔ حمزہ شریف بھی ھے ماشاء اللہ اور بھی بہت سے ھامرے خاندانی نامی گرامی لوگ شریف ھیں - ھم حلفیہ کہہ سکتے ھیں ھم شریف ھیں ھمارے باپ دادا بھی شریف تھے ۔۔ نام کے  اگر کوئ چاہے تو برتھ سر ٹیفکیٹ چیک کر سکتا ھے


پیارے ھم وطنو ۔ صبر کا پھل میٹھا ھوتا ھے ۔ دیکھیں زرداری کے عہد میں آپ لوگوں نے صبر کیا اللہ نے اس کا اجر ھماری شکل میں دیا ۔ اب پھر صبر کریں ۔ مشرف کا آٹھ سالہ دور بھی صبر سے گزارا اب اتنے بے صبرے کیوں ھو رھے ھیں اللہ ایک نہ ایک دن آپ کی بھی ضرور سنے گا ۔ آپ سے حلف برداری کی تقریب کے بعد بات ھوگی مجھے کچھ دیر ھلف برداری کی تقریب کا سہانا سپنا دیکھنے دیں ۔۔۔۔۔۔ تخلیہ ------

Wednesday, May 22, 2013

اِدھر ادھر سے






صدر زرداری اور نواز شریف میں پھر سے دوستی
تو ان میں دشمنی کب تھی ؟؟؟؟

صدر زرداری نے نواز شریف سے کہا میں نےابھی وزیرِ اعظم مان لیا ھے
نواز شریف نے آنکھوں ھی آنکھوں میں کہا اور میں ابھی تک آپ کو صدر مانتا ھوں
نواز شریف نے صدر سے استفعیٰ طلب نہیں کیا ۔ ایک خبر ۔۔۔
جمہوریت کھپے

ایم کیو ایم میں صفائ کا کام شروع ھو گیا ۔ الطاف بھائ
گویا مان گئے ایم کیو ایم میں گند بھی تھا

کے پی کے میں کابنیہ چھوٹی ھو گی عمران خان
اور پنجابکی کابینہ میں ھوں گے شہباز شریف شہباز شریف ، شہباز شریف اور شہباز شریف

نواز شریف نے حلف برداری کے لیے شیروانی سلوا لی
ھیں ۔۔۔۔۔ پانچ سال کیا کرتے ھیں ۔

نگراں حکومت کا کردار صرف غیر جانبدار انتظامیہ کا تھا نجم سیٹھی
ہاہا ۔ منتخب حکومت بھی پانچ سال غیر جانبدار ھی رھتی ھے ملک میں کچھ بھی ھو جائے ۔ عوام کے ھر مسلے پہ غیر جانبدار ۔ چیک اپ کے لیے ملک سے باھر چلے جاتے ھیں

میری نیک تمنائیں نئ حکومت کے ساتھ ھیں
کاش کچھ نیک تمنائیں عوام کے لیے بھی ھوتیں

رنگ روڈ لاھور میں زیرِ تعمیر پل گر کے ٹوٹ گیا
بس ۔۔۔۔ صرف اندازہ کریں


ملک بھر میں بجلی کے بحران کا کوئ حل نہیں نکالا جا سکا ۔ ایک خبر
بھائ یہ بجلی کا بحران ھے بحران ۔ کوئ پانی نہیں جو کنویں میں بالٹی ڈال کر نکال لیں گے

میری عمر 82 نہیں 80 سال ھے من موھن سنگھ کا حلف نامہ
مان لیا آپ ھمارے نگراں وزیرِ اعظم سے کم عمر ھیں

اداکارہ میرا بھی عمران خان سے متاثر ، ہسپتال بنانے کا اعلان
اداکارہ میرا دوسروں کو اپنی انگلش سے متاثر کرنے کی کوشش کرتی ھیں اور خود ھر کسی سے متاثر ھو جاتی ھیں

ان شاء  اللہ عوام کو خوشخبری ملے گی - شہباز شریف
پاکستان کی آبادی پہلے ھی بہت زیادہ ھے ۔۔ شکریہ



Sunday, May 19, 2013

کچھ سچ







نواز شریف نے کہا وہ لوگ جو آمریت کی گود میں بیٹھ کر سیاست میں ائے ھیں وہ جمہوریت کو کیا جانے


شہباز شریف نے کہا وہ حکمران اور عوام کے درمیانی خلیج کو کم کرنا چاھتے ھیں وہ اپنے سپیشل طیارے پہ چھ ھزار فٹ کی بلندی پہ سفر کر  رھے تھے


صدر زرداری نے اپنی چیک بک دیکھتے ھوئے کہا قومی خزانہ خالی ھو چکا ھے


وزیرِ تعلیم نے اپنی جعلی ڈگری دیکھتے ھوئے کہا وہ تعلیم کے فروغ کے لیے کام کریں گے

واپڈا کے افسر نے  ائر کنڈیشن کی ٹھنڈی ھوا کے مزا لیتے ھوئے کہا وہ عوام کی تکلیف کو سمجھتے ھیں

ایک کیو ایم کی طرف سے بیان آیا الیکشن شفاف نہیں ھوئے دھاندلی ھوئ ھے


ایک وزیر نے پر جوش لہجے میں تقریر کرتے ھوئے کہا وہ اسلحے کی کھلے عام نمائش کے خلاف ھیں حکومت کے چاھئیے وہ اس کا نوٹس لے ۔ جیالوں نے ھوائ فائرنگ کر کے اس بیان کی پر جوش حمایت کی


ایک سیاست دان نے بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے بیان دیا عوام کی جانیں محفوظ نہیں


شیریں رحمان نے پی پی کی پانچ سالہ دورِ حکومت کے اختتام پہ بیان دیا ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگ مارے جاتے ھیں ڈرون حملے بند ھو نے چاھئیے


نامعلوم افراد نامعلوم طرف سے آئے لوگوں کو مارا اور نا معلوم مقام پہ رو پوش ھو گئے


الطاف بھائ نے بیان دیا ایرے غیرے نتھو خیرے دو دو گھنٹے کی تقریر کرتے ھیں اور میڈیا انھیں ھیرو بنا کر پیش کرتا ھے -


ایک سیاستدان نے دوسرے سیاستدان کے ماضی کو کھنگالتے ھوئے کہا ھماری کردار کشی نہ کی جائے


پانچ سال تک ھاتھ پہ ھاتھ رکھ کر بیٹھنے والے وزیروں نے کہا انھیں موقعہ دیا جائے وہ عوام کی خدمت کرنا چاھتے ھیں


بات بات پہ عوام کے فون بند کرنے والے وزیر کا اپنا فون کئ روز سے بند ھے


مولانہ فضل الرحمان کو سیاست میں رھنے کا شوق نہیں وہ صرف عوام کی خدمت کے لیے سیاست میں رھنا چاھتے ھیں -- کسی بھی قیمت پہ


ماضی منصور نے سچ کا ساتھ دیا اور وہ امر ھو گیا ۔۔۔۔ حال -- منصور کے سچ اور حق کا ساتھ دیا اور وہ بے نام مارا گیا ۔ ایف آئ آر بھی درج نہیں ھوئ


پہلے دنیا میں ایک فرعون تھا ۔ جو حکمران تھا ۔ آج فرعون با جماعت حکمرانی کے لیے آتے ھیں


سچ کڑوا ھوتا ھے جو سچ بولتا ھے اسے مرنا پڑتا ھے ۔ سقراط سے لے کر اب تک سچ بولنے والا مر جاتا ھے مگر سچ گونجتا رھتا ھے
















Thursday, May 16, 2013

چینی اور پاکستانی








پاکستان کے ایک گھر میں ایک چوہا نکل آیا کوئ صوفے پہ چڑھ بیٹھا کوئ بیڈ پہ - سارا دن ڈر کے چاروں طرف دیکھتے رھے کیا پتا چوہا کہاں سے پھر آ جائے ۔ چوہا شیر بن گھوم رھا تھا ۔ اور سب گھر والے چوہے بنے ھوئے تھے جیسے چوہا انھیں کھا جائے گا


چین میں پتا چلا گھر میں چوہا ھے سب گھر والے خوش ھو گئے خاتونِ خانہ نے فوراً فرائ پین چولہے پہ رکھ دیا صاحب اور بچے چوھے کو پکڑنے کے لیے بھاگ دوڑ کرنے لگے چوہا چھپنے کے لیے یہاں وہاں بھاگنے لگا اگر نا بھاگا تو ڈنر کے کھانے میں وہ بھی شامل ھوگا مگر وہ کھانے کی ڈش  میں ھوگا


پاکستان میں لوگ پولیس سے بہت ڈرتے ھیں مگر اتنا نہیں جتنا کتے سے ڈرتے ھیں آوارہ کتے سے ایسے بچ کر گزرتے ھیں بھوکا نہ ھو کہیں کاٹ نہ کھائے ۔ چین میں کتے انسان کے پاس سےڈر کر گزرتے ھیں کہیں بھوکا نہ ھو کاٹ نہ کھائے

چینی ھر وہ چیز کھاتے ھیں جسے وہ چبا سکتے ھیں اور جسے نہیں چبا سکتے اسے پیس کر کھا لیتے ھیں - ھر وہ چیز کھاتے ھیں جس میں وٹامینز ھوں چاھے وہ کیڑے مکوڑے ھی کیوں نہ ھوں - سی فورڈ  میں فیش کے ساتھ سمندر میں اگے ھر سبزے کو بھی کھا جاتے ھیں

اگر چینی لوگوں کو یقین ھو جائے گورے وٹامینز سے بھر پور ھوتے ھیں تو کچھ عرصے بعد گورے صرف تاریخ کی کتابوں اور کہانیوں میں نظر آئیں گے


پاکستانی مانتے ھیں کوے گدھے اور مردار جانور حرام اور مکروہ ھوتے ھیں اس لیے وہ خود نہیں کھاتے ۔ ذبح کر کے دوسروں کو کھلا دیتے ھیں ۔ قرآن و حدیث میں واضع طور پہ کھانے کی ممانعت کی گئ ھے دوسروں کو کھلانے کی کوئ واضع آیت لوگوں کے علم میں نہیں ان کے خیال میں وہ کوئ غیر اسلامی کام نہیں کر رھے ان کا اسلام ان کے خیال میں محفوظ ھے - پاکستان میں کچھ لوگ گوشت ایسے کھاتے ھیں جیسے کوئ ثواب کا کام ھو ۔ غریب سے غریب انسان بھی کوشش کرے گا مہینے میں ایک بار تو گوشت ضرور کھائے چاھے اس کے لیے پورا ھفتہ فاقہ کرنا پڑے


چینی دنیا میں ھونے والی ھر ایجاد کی کاپی کر کے میڈ ان چائنا کا اسٹیکر لگا کر فخر سے بیچ دیتے ھیں اور پاکستانی اپنی ملک کی بنی ھوئ اشیاء پہ میڈ ان چائنا کی مہر لگا کر فخر سے بیچ دیتے ھیں خریدنے والے بھی خوشی خوشی خرید لیتے ھیں کہ وہ امپورڈیڈ چیز خرید رھے ھیں

چینی لوگوں کی آنکھیں کھولی ھوں تو لگتا آنکھیں بند ھیں مگر وہ سب کچھ دیکھ رھے ھوتے ھیں اور پاکستانیوں کی آنکھیں کھلی ھوں تو لگتا ھے سب دیکھ رھے ھیں مگر وہ کچھ نہیں دیکھ رھے ھوتے یا دیکھتے ھیں مگر کچھ سمجھتے نہیں


چین میں ماں باپ دونوں مل کر ایک بچہ پالتے ھیں ۔ پاکستان میں ماں باپ درجن بھر بچے پالتے ھیں ۔ پھر درجن بھر بچے مل کر بڑھاپے میں ماں باپ کو نہیں پال سکتے

Wednesday, May 15, 2013

سکون





تیز تیز قدم اٹھاتے ھوئے بھاگتے ھوئے لوگ
 نجانے کس کی تلاش ھے
رزق کی شاید ۔
 مگر کتنا ۔
کتنی خواہشات
مرتے دم تک
ایک کے بعد ایک
مگر سکون
سکون نہیں ملتا
ھم بے سکون کیوں رھتے ھیں
ھم اللہ سے شکایت کرتے ھیں
ھمیں وہ سب کیوں نہیں مل رھا
جس کی ھم خواہش کرتے ھیں
وہ سب جو ھم چاھتے ھیں
ھم کبھی ان سب نعمتوں شکر ادا نہیں کرتے جو ھمیں میسر ھوتی ھیں
شاید اس وجہ سے کہ ان کے لیے روئے نہیں ھوتے
ھم نے محنت نہیں کی ھوتی
بن مانگے ھمیں مل جاتی ھیں
شاید اسی لیے ھم ان کی قدر نہیں کرتے
کسی کی بیماری کی وجہ سے آنکھیں چلی گئ
تو احساس ھوا کتنی بڑی نعمت تھی
ھمارے کان ۔ ھماری آواز ھمارے ھاتھ پاؤں
ھمارے سوچنے سمجھنے کی طاقت
کچھ بھی نہیں مانگا سب بن مانگے ملا
مگر دکھ اس کا ھوتا ھے جو نہیں ملا شاید مل جانے پہ
ھم شکر ادا نہ کرتے اپنا حق سمجھتے
کسی اور خواھش کے پیچھے بھاگنے لگتے
سکون تو دل میں ھوتا ھے
اور ھم بے جان چیزوں میں ڈھونڈتے ھیں
سکون شکر میں ھوتا ھے
اور ھم ناشکرے بن کر
سکون کی تلاش کرتے ھیں
شکر نہ ھو تو محلوں میں بھی سکون نہیں ھوتا
شکر ھو تو کچے گھر والے بھی پر سکون ھوتے ھیں

Sunday, May 12, 2013

11 مئ ۔ انتخاب کا دن





صبح ٹی وی آن کیا پہلی خبر مختلف پولنگ اسٹیشنوں پہ ھنگامے اور دھاندلی کی خبر چل رھی تھی ۔ خونی انتخابات کی پیشگوئیاں ۔ دھشت گردی کی خوف کی وجہ سے کچھ پارٹیز کی طرف سے انتخابات کچھ عرصے کے لیے روکنے کا مشورہ اور امن کے بارے میں بیانات کانوں میں گونجنے لگے

ڈر لگنے لگا ابھی دن کی ابتدا ھے رات تک نجانے کیا ھو مگر خیریت رھی صرف گنتی کے کچھ لوگوں کی ہلاکت اور زخمی ھونے کی خبر آئ ۔ پاکستان کے لیے یہ اتنا بڑا ایشو نہیں -


سوشل میڈیا پہ کافی گہمہ گہمی رھی ۔ ساتھ ساتھ لوگوں کے تبصرے آتے رھے - کراچی کے بہت سے لوگ چلاتے رھے کھلے عام دھاندلی ھو رھی ھے فوج کو آنا چاھئیے مگر ایسا کچھ نہیں ھوا ۔ اور ووٹنگ مکمل ھو گئ -


بہت سے پولنگ اسٹیشن پہ پولیس بھی موجود تھی مگر انھوں نے کسی بھی کام میں مداخلت نہیں کی - ھو سکتا ھے وہ اس لیے تعینات کئے گئے ھوں تاکہ دھاندلی مکمل طریقے سے ھو سکے اور عوام کوئ گڑ بڑ نہ کریں اور ایسا ھی ھوا ۔ عوام خوش فہمی میں مبتلا تھی شاید پولیس دھاندلی روکنے کے لیے موجود ھے ۔ اب عوام کی خوش فہمی کو کیا کہئے ۔ خوش فہمیوں کا بھی کوئ علاج نہیں - کچھ خواتین نے وہاں پہ موجود رینجرز کو خوش  ھو کر چوڑیوں کا تحفہ بھی دیا ۔ مرد مرد کو تحفہ دے تو بھائ چارہ کہلاتا ھے ۔ پتا نہیں اس نئے رواج کو کیا نام دیا جانا چاھئیے ۔ پہلے زمانے میں ڈوپٹہ بدل بہنیں ھوتی تھی اب چوڑیاں بدل کیا کہلائیں گے ؟؟


آج کے دن بہت سے ریکارڈ بنے - کچھ لوگوں نے بتایا وہ کام پہ تھے مگر ان کا ووٹ ڈال دیا گیا ۔ اس کے لیے ھمیں نامعلوم افراد کا شکریہ ادا کرنا چاھئیے انھیں عوام کا کتنا خیال ھے وہ نہیں چاھتے لوگوں کا نقصان نہ ھو لوگ اپنا کام سکون سے کرتے رھیں نامعلوم افراد ان کا کام کر دیں گے ۔ میں نے سوچا ھے اگلی بار میں اپنا ووٹ نامعلوم افراد کو دوں گی ۔ کیسے فرشتہ صفت انسان ھیں - فرشتوں کی طرح سامنے نہیں آتے مگر اپنے کام کرتے رھتے ھیں -


ایسا دنیا میں کہیں نہیں ھوا ھوگا ۔ جہاں ووٹرز کی تعداد پچاس ھزار بھی نہیں وہاں لوگ ایک ایک لاکھ کی برتری سے جیت گئے - لگتا ھے ان حلقہ جات میں مُردوں نے ھی نہیں آنے والی نسلوں نے بھی ووٹ ڈالے ھیں ۔ ھے نا کمال کی بات -



دنیا کی تیز ترین ووٹنگ کا اعزاز بھی پاکستان کو حاصل ھو گیا ھے ۔ دو لاکھ لوگوں نے وقت سے پہلے ووٹ ڈالا ۔ اور دو گھنٹوں میں گنتی بھی مکمل ھو گئ اور رزلٹ بھی سامنے آگیا ۔ یہ گینس بک کے ریکارڈ  میں آنے والی خبر ھے ۔ اتنی تیز ووٹنگ اور گنتی ۔ کمال کے لوگ ھوں گے وہ بھی - کچھ پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ رات ایک بجے تک نہیں آیا تھا ۔ لگتا ھے وہاں کے لوگ بار بار گنتی بھول جاتے ھوں گے ھزار پہ جا کر پھر ایک پہ آجاتے ھوں گے سانپ سیڑھی کے کھیل جیسے ۔


دنیا کے بزرگ ترین نگران وزیرِ اعظم اور بزرگ ترین چیف الیکشن کمیشنر بھی اسی دور میں بنے ۔ عام لوگوں کا خیال ھے ساٹھ سال کی عمر کے بعد انسان سٹھیا جاتا ھے اور ستر برس کی عمر کے بعد انسان خود نہیں چل سکتا ۔ اور انھوں نے حکومت چلائ اور پورے ملک میں الیکشن بھی کروائے ۔ یہ اور بات ھے کچھ لوگ کہتے ھوئے پائے گئے الیکشن مکمل شفاف نہیں ھوئے


انتخابات شفاف تھے یا نہیں ۔ کچھ حلقہ جات میں کچھ عجیب سے واقعات ھوئے ھیں ۔ ووٹ ڈالے اور تھے جب نکلے تو رزلٹ کوئ اور تھا ۔ اسے جادو ھی کہا جا سکتا ھے ۔ کچھ لوگ اسے کھلی دھاندلی کہتے ھیں مگر کھل کر کچھ نہیں بولتے ۔ لوگوں کا ماننا ھے الیکشن ہارنا جان ہارنے سے بہتر ھے ۔ اس لیے خاموشی بہتر ھے ۔ ایک چپ سو سکھ -


انتخابات جیسے بھی ھوئے ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد رھا یہ بھی ایک ریکارڈ ھے - حکومت جس کی بھی بنے ھم اس کے پیچھے ھیں اگر اچھا کام کیا تب بھی اور اگر غلط کام کیا تو عوامی طاقت کے ساتھ عوامی ڈنڈا لے کر ۔







Thursday, May 2, 2013

مزدوری اور عزت


میں حیرت سے سامنے دیکھ رھی تھی ۔ بے یقینی سی بے یقینی تھی - یقین نہیں آرھا تھا جو میں دیکھ رھی ھوں وہ حقیقت ھے ۔

ھمارے گھر کے قریب ترک اٹالین اور جرمن خاندان رھتے ھیں اور سبھی دیکھنے میں کافی خوبصورت لگتے ھیں - ایک فمیلی مجھے بہت اچھی لگتی تھی-  ایک چار پانچ سال کا بیٹا اور ایک ڈیڑھ دو سال کی گول مٹول بیٹی وہ جہاں بھی جاتے  سب کی تعریفی نظریں ان کے پیچھے چلتی - شاپنگ مال میں کبھی کسی کلچر شو میں کبھی میلے میں جب بھی فیملی شمیتھ کو دیکھا بہت اچھے اسٹالش لباس میں دیکھا۔ عورت کے بارے میں سنا تھا کافی مغرور ھے ان کا گھر ھمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پہ تھا اکثر لان میں بچوں کے ساتھ کھیلتے ھوئے نظر آتے تھے لان میں بچوں کے جھولے لگے ھوئے تھے دونوں میاں بیوی کے پاس اپنی اپنی مرسڈیز تھی ۔ پاکستان کے حساب سے ایک اچھی فیملی یا اچھے کھاتے پیتے عزت دارلوگوں کے پاس جو کچھ ھونا چاھئیے  وہ سب ان کے پاس تھا


ایک دن مجھے صبح سویرے کہیں جانا پڑا میں گاڑی میں انتظار کر رھی تھی سامنے کچرا اٹھانے والا ٹرالر آہستہ آہستہ چل رھا تھا ۔ اورنج رنگ کا مخصوص لباس پہنے بھاگتے ھوئے آدمی کو میں حیرت سے دیکھ رھی تھی ۔ بے یقینی سی بے یقینی تھی - یقین نہیں آرھا تھا جو میں دیکھ رھی ھوں وہ حقیقت ھے ۔ وہ مسٹر شمیتھ تھا جس کی فیملی کو میں پیچھے چھ ماہ سے بہت سے مقامات پہ گھومتا ھوا دیکھ رھی تھی -

ایک عام کام کرنے والا ۔ بلکہ پاکستان کے حساب سے ایک گھٹیا کام کرنے والا انسان - کیا پاکستان میں ایک سڑک صاف کرنے والا - ایک گند اٹھانے والا عام انسان جو محنت سے کماتا ھے کسی سے بھیک نہیں مانگتا کام چھوٹا ھوتا ھے مگر وہ انسان چھوٹا نہیں ھوتا - کیا وہ بڑی بڑی محفلوں میں شامل ھو سکتا ھے ؟؟؟
کیا ایسے ھو سکتا ھے اس انسان کے لیے کسی کی نظروں میں حقارت نہ ھو ۔ وہ خود کو کسی محفل میں چھوٹا نہ سمجھے
کتنے دکھ کی بات ھے ھم کام کا معاوضہ بھی پورا نہیں دیتے ۔ اور وہ عزت ایک جس کا ایک انسان حق دار ھوتا ھے ھم اسے عزت بھی نہیں دیتے ھم کام کرواتے ھیں اور ایسے کرواتے ھیں جیسے ھم اس پہ احسان کر رھے ھیں - وہ انسان گنہگار نہیں ھوتا مگر ھمارے سامنے ایسے رھتا ھے نطریں جھکائے ھوئے شرمندہ شرمندہ

ھمارا مذھب غلاموں کے ساتھ اچھے سلوک کی تلقین کرتا ھے ۔ کام کرنے والے ھمارے غلام نہیں ھوتے مگر ھم ان کے ساتھ ویسا ھی سلوک کرتے ھیں جیسا زمانہء جہالیت میں لوگ کیا کرتے تھے نوکروں کو مارو انھیں ابلتا ھوا پانی ڈال کر جلا دو کوئ طوفان نہیں آتا ایک غریب کے مرنے سے کیا ھوگا - ایک کام کرنے والا مرے گا اس کی جگہ اور آ جائے گا

یکم مئ مزدوروں کا دن ان کے حقوق کا دن ۔ اس دن بھی مزدور مزدوری کرنے اور ڈھونڈنے میں گزار دیتے ھیں ۔ ان کی ضرورت کیا ھے بس جسم اور سانس کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے دو وقت کی روٹی چاھئیے ھوتی ھے ۔ روٹی کے ساتھ انسان کو عزت بھی چاھئیے ھوتی ھے جو اسے ضرور دینی چاھئیے - کسی کی عزت ِ نفس کو نہیں مارنا چاھئیے ۔ کسی کو عزت دینے سے انسان کی اپنی عزت کم نہیں ھوتی نہ کوئ خزانہ خرچ کرنا پڑتا ھے ۔