Tuesday, December 25, 2012

گہنگار






بس جی کب سے بیٹھی کانپ رھی ھوں
بڑا گناہ کر بیٹھی پتا ھی نہیں تھا
اسلام کی حقیقی تعلیم کا تو اب چل رھا ھے
پتا ھی نہیں تھا یہ حرام کام ھے
یہ تو ابھی پڑھا میں نے
کرسمس کی مبارک باد دینا حرام ھے
ایمان کے لیے خطرہ ھے
میں نے پتا نہیں کتنے لوگوں کو کرسمس کی مبارک باد دے دی
جو مجھے عید کی مبارک باد دیتے ھیں رمضان کی مبارک دیتے ھین جو کافر ھے
میرا بیچارا ایمان ابھی تک کانپ رھا ھے
حرام تو حرام ھوتا ھے جی
اور ایمان سے بڑی کیا چیز ھو تی ھے
کوئ نہیں جی
ایمان نہیں تو کچھ بھی نہیں
ان کافروں کے ملک میں رھتے ھوئے بہت کچھ دیکھتی ھوں وہ سب جائز ھے حلال ھے
ان سے بھیک لینا
اپنی غیرت بیچ دینا عوام کا سودا کرنا جائز ھے
اسلامی ممالک کے لوگوں عیاشی کرنے کے لیے ان کافر ممالک میں آنا
شراب پینا
گرل فرینڈز بنانا سب جائز ھے


اپنے اسلامی ملک میں بیٹھ کر
دھوکہ بے ایمانی کرنا
یتیموں غریبوں کا حق کھانا
بے گناہ کو قتل کرنا
زکات کے پیسے کھا جانا حرام کی کمائ سے حج کرنا کسی بے گناہ کو سزا دلانا - رشوت کھانا - جھوٹ بولنا - بہتان لگانا- قرآن کو اٹھا کر جھوٹی گواھی دینا
یہ سب جائز اور حلال ھے جی


ھم تو جدی پشتی امتی ھے ھم تو بخشے بخشائے ھیں ان چھوٹے موٹے گناھوں کو تو اللہ ویسے ھی بخش دے گا
اگر کسی کو کرسمس کی مبارک باد دے دی تو
توبہ میری توبہ ایمان کا خطرہ ھے جی
آج کل تو ایمان سوئ کی نوک  پہ رکھا ھوا زرا سی بات سے ڈولنے لگتا ھے  خطرے میں پڑ جاتا ھے


میں تو سمجھتی تھی دنیا میں سب سے مضبوط چیز ایمان ھے کسی چٹان کی طرح اٹل  اللہ پہ ایمان انسان کو مضبوط کرتا ھے میں نہیں جانتی تھی ایمان کسی موم کا بنا ھوا ھوتا ھے جو زرا سی گرمی سے پگھل سکتا ھے کسی مٹی کے بنے ھوئے کچے گھر جیسا جو زرا سی بارش میں زمین بوس ھو جاتا ھے


میں تو مانتی تھی اللہ سب کا رب ھے
رسول کریم رحمت اللعالمین ھیں
ایمان اللہ کو ماننا ھی نہیں اللہ کی ماننا بھی ھے
قرآن کو اللہ کی آخری اور کامل کتاب ماننا ھی نہیں عمل کرنا بھی ھے
میری آنکھیں تو آج کل کے کچھ علماء اکرام کے فتوؤں نے کھولی ھے
حرام حلال کی پہنچان تو اب ھوئ ھے
ھیلو کہنا بھی حرام ھے
میری آنکھیں تو اب کھولی ھیں


اللہ سے محبت ھے تو ھمیں تنگ نظر ھونا چاھیے اس کے پیدا کیے ھوئے انسانوں کو جینے کے قابل بھی نہیں سمجھنا چاھیے
اگر سچے مسلمان ھیں تو باقی سب کو کافر قابل ِ نفرت سمجھنا چاھیے
ھمارے مذھبی جذبات ھیں جو کسی بھی حالت میں مجروع نہیں ھونے چاھئیے سب کو اس کا خیال رکھنا چاھئیے چاھے کوئ کافر ھو یا دہریہ


اور دوسرے مذاھب کے انسان ؟؟؟
وہ اللہ کی مخلوق نہیں
ان کے مذھبی جذبات نہیں
یہ کائنات ھمارے لیے بنی ھے
جنت کے حق دار ھم ھیں
ھم کچھ بھی کریں یا کچھ نہ کریں دوزخ ھم پہ حرام ھے


مذھب انسان کو انسان بناتا ھے
انسانیت کی سمجھ عطا کرتا ھے
جو اللہ کے جتنا قریب ھوتا ھے وہ اتنا حلیم ھو جاتا ھے
اللہ تو حلیم ھے وہ اپنے بندوں کو معاف کرنے کے بہانے ڈھونڈتا ھے
سزا دینے کے نہیں -
بس جی اللہ سب گناہ معاف کر سکتا ھے
کسی کو بھولے سے بھی کرسمس کی مبارک باد نہ دیں
گہنگار ھو سکتے ھیں جنت کے دروازے بند ھو سکتے ھیں


38 comments:

  1. خُدا خیر کرے! یہ آپ کے ذہن پر کیسی آمد ہوئی ہے؟؟؟؟؟؟؟
    محمد ازور

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام محمد ازور اور ویلکم


      اتفاقا اس لنک پہ چلی گئ تھی - وجہء نزول یہ فتویٰ بنا -

      http://urdu.thedefiance.co/fatwa/

      Delete
  2. آپ کو سلام ہے سعدیہ بہن

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام فیصل بھائ آپ کو بھی سلامت رھئیے ۔ کچھ تبصرہ بھی کر دیتے اگر بھولے سے میرے بلاگ پر آ ھی گئے تھے تو

      Delete
  3. آپ کا کہا بالک سچ ہے۔ واقعی ہم بڑے بڑے مسائل کی بجائے فروعی اختلافات میں کھو جاتے ہیں۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام میرا پاکستان جی ویلکم

      اگر مسائل نہ بھی ھوں تو ھم مسائل خود بنا لیتے ھیں

      Delete
  4. کیا فرق پڑتا ہے کہ کسی ‘ایک آدھ‘ واقعے میں‌ کوئی سالخوردہ مسجد منہدم ہو گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مندر گرا کر مسجد بنانا کونسا درست تھا !! وسیع القلبی اور رواداری کا عنصر تو ویسے ہی ناپید ہو گیا ہے ہم میں ۔



    اور کیا فرق پڑتا ہے اگر بھارت سے آلو ٹماٹر ادھر آجائیں اور یہاں سے کچھ ادھر چلا جائے ، آخر کب تک ہم 47 کے ‘فسادات‘ اور کشمیریوں کی ہلاکتوں کو لے کر بیٹھے رہیں گے ؟ “آپ دشمن بدل سکتے ہیں ہمسائے نہیں !“۔



    ایسے میں آپ صرف اتنے سے فرق پر زور لگا رہے ہیں کہ کوئی مفتی اعظم کرسمس کی صبح کسی باوقار تقریب میں شریک ہو کرمسلمانوں کی نمائندگی فرما دیں اور کیک وغیرہ چکھ لیے جائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور تو اور صرف “مبارکباد“ پر اتنے فتوے !!! کیا فرق پڑتا ھے اگر کسی کا دل رکھنے کے لیے 'میری کرسمس" کہہ دیا جائے ہم کونسا حضرت عیسی کو اللہ کا بیٹا ہی مانتے ھیں!!کیا فرق پڑتا ھے اگر سانتا کلاز سے بچوں کو ملوانے لے جایا جائے !! یہ تو ایک Fun ھے۔۔۔۔۔ان ملاوں کو بھی نا۔۔۔ اور کوئی کام ہی نہیں ہے۔۔۔۔۔



    آہ! وہ کیا گردوں تھا جس کا تو ہے اک ٹوٹا ہوا تارا

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام عبداللہ آدم اور ویلکم


      یورپ میں مختلف شہروں میں عید ملن پارٹی منائ جاتی ھے جن میں شہر کے مئیر اور مخلتف شعبہ یائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ھوتے ھیں عید کی مبارک باد دیتے ھیں نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ھیں - نہ ان کے ایمان پہ کوئ فرق پڑتا ھے نہ ھمارے - مگر ایک خوشی ھوتی ھے یہ لوگ ھماری خوشی میں شامل ھوئے ھیں ۔ ھر کسی کی اپنی سوچ ھوتی ھے اگر میں ان کو کسی تہوار پہ مبارک باد دے دیتی ھوں تو مجھے اس میں کوئ برائ نظر نہیں آتی ۔
      صرف ایک بات آپ سے پوچھنا چاھتی ھوں ۔ کیا ماضی کبھی تبدیل ھو سکا ھے
      سو سال بعد بھی یہ واقعات ایسے ھی رھینگے - کبھی ھم ظالم تھے کبھی مظلوم ۔
      محمد بن قاسم نے سترہ حملے کیے وہ ھمارے لیے ھیرو ھے مگر جن پہ حملے کیے گئے ان کے لیے ظالم - بابری مسجد شیہد کرنے والے ھمارے لیے ظالم ھیں مگر ھندو انتہا پسندو ں کے لیے ھیرو
      اسلام ایک جگہ سے شروع ھوا پھر اسلام ساری دنیا میں پھیلا کئ جنگیں ھوئیں علاقے فتح ھوئے حکومتیں بنی اس زمانے کے لوگوں نے اسے قبول کیا -
      کب تک خوبصورت ماضی کو یاد کر کے خوش ھوتے رھینگے ۔ کب تک ماضی کے زخموں کو چاٹتے رھینگے ۔ ایک انتہا پسند ھندو سے بات ھوئ تھی وہ ھراز سال بعد بھی مسلمانوں کا بھارت میں آنا قبول کر رھے مغلوں کی فتح ان کی حکومت - پاکستان کا قیام ۔ پاکستانی علاقوں سے ھندوؤں کی اپنی جائداتیں چھوڑ کر ھجرت ۔ ان کے لیے آج بھی نا قابلِ قبول ھے ۔ وہ حقیقت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں
      اگر ھم بھی ایسے ھیں تو ھم کیا کہلائیں گے ؟؟؟؟
      ھم ماضی نہیں بدل سکتے ۔ ھم اپنا آج بدل سکتے ھیں ۔ ھم اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ھیں ۔
      کیا حقیقت کو تسلیم کر کے اپنا مسقبل بہتر نہیں بنایا جا سکتا ؟ یا زخم چاٹتے رھنے سے حالات ٹھیک ھو سکتے ھیں ؟
      اگر ایسا ممکن ھے تو میں بھی آج سے صرف ماضی کو یاد کر کے مستقبل کو بھول جاؤں گی ۔ اپنے بچوں کو یہی سوچ دوں گی - جیسا ھمارا آج ھے ویسا ھی ھمارے بچوں کو مستقبل

      Delete
    2. محمد بن قاسم نے سترہ حملے کیے وہ ھمارے لیے ھیرو ھے

      That was mahmood ghaznavi :| kia ghoray gadhay yakjaa kiay hain janab nay.

      Delete
  5. ہم آپ کے گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام علی اور ویلکم

      شریکِ گناہ ھونے کا شکریہ

      Delete
  6. ایمان محض کے کہ دینے سے چلانہیں جاتا۔ لیکن ایک بات یہ بھی یاد رکھنے کی ہے کہ دوسروں کے گئے غلط کام کسی اور غلط کام کی دلیل نہیں بن سکتے۔
    اگر کوئی غلط کر رہا ہے تو وہ غلط ہی ہے ۔ آپ محض اس بات کو دلیل بنا کر غلط کام شروع کردیں کہ دوسرے بھی تو کر رہے ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ کررہے ہیں۔ تو یہ کسی طور درست نہیں۔
    غیرمسلم کو ان کی خوشی کے دن پر مبارک دینا ، یا ان کی خوشی میں شریک ہونا کوئی جرم نہیں، اور نہ ہی کوئی حرام فعل ہونا چاہیے۔
    اچھی تحریر لکھنے پر مبارک باد

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام ڈاکٹر نور اور ویلکم


      غلط کوئ بھی کرے وہ غلط ھی کہلائے گا - زبانی مبارک باد دینے میں کوئ برائ نہیں ۔ ان کی پارٹیز میں شامل ھو کرشراب نوشی کرنا برا ھے - گناہ اور ثواب کا علم سب کو ھے پھر بھی ھم بہت سی برائیوں میں مبتلا رھتے ھیں ۔ چھوٹی چھوٹی باتوں سے ایمان نہیں جاتا اور جن باتوں سے ایمان جاتا ھے ھم اس کی طرف دھیان نہیں دیتے

      Delete
    2. shiraab peena koi bura nahin, nasha ho jana bhee bura nahin, nashay main aak ker koi bura kaam ker daina bura hai.

      Yeh aap ko kiss nay kaha keh shiraab peena hee bura hai?

      Delete
    3. ab main baitha kaanp raha hoon. kitna bura kia shiraab pee ker.

      baqi rishvat khori, jhoot bolna, traffic signal torna to koi bara masla nahin hai. kia faraq parta hai.

      Delete
    4. ab main yahaan kaanp raha hoon, aap kay iss fatvay kee waja, muftiah muhtaram. aik adh chuskee laga lee to aisee kia afat aa gayee ? aap ko rishvat corruption or deegar 'chotay motay' gunah nazar nahin aatay kia ?

      Delete
  7. http://www.generatememes.com/media/created/mc75ph.jpg

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام گمنام اور ویلکم


      بہت خوب اچھی تصویر ھے ۔ کیا آپ مجھے قتل کرنا چاھتے ھیں ؟؟

      Delete
    2. not necessarily, not if I find a turkey to roast on the christmas eve.

      Delete
  8. پہلی دفعہ آیا ہوں آپ کے بلاگ پر سحر سسٹر
    بہت اچھا لگا۔
    ماشاءاللہ جاری رکھیے

    ReplyDelete
    Replies
    1. پہلی بار آئیں ھیں خوشی ھوئ آنے پہ امید ھے یہ آخری بار نہیں ھوگا ۔ آپ پھر بھی اپنی رائے سے آگاہ کرتے ھیں گے حوصلہ آفزائ کا شکریہ

      Delete
  9. !علم کی دنیا شاعرانہ منظق پر ںہیں چلتی بہنا

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام عرفان اور ویلکم

      قرآن کو بھی کچھ لوگ شاعری کہتے تھے ۔ علم بھی کسی خوبصورت شاعری کا مزا دیتا ھے ۔
      تبصرہ کرنے کا شکریہ

      Delete
    2. ilm khoobsurat shairi kaa maza zaroor daita hai. magar khoobsurat shairi ilm kee tarha haqeeqat nahin day sakti. haan maza zaroor daitee hai, iss say qat'a nazar kay haqeeqat per mabni hai yaa nahin.

      wasay , muqarrar.

      Delete
  10. This comment has been removed by a blog administrator.

    ReplyDelete
  11. خوبصورتی کہتے ہیں کہ ہر چیز کو اُس کی جگہ پر رکھا جائے ۔ آپ مختلف معیارات کو ایک ہی سطح پر رکھ رہی ہیں جمالیاتی ذوق جہاں جُز میں کُل دیکھ سکتا ہے وہاں کُل میں جُز بھی دیکھا کئے

    ReplyDelete
  12. خوبصورتی کہتے ہیں ہر چیز کو اسکی جگہ پر رکھنا آپ مختلف معیارات کو ایک ہی سطح پر رکھ رہی ہیں جمالیاتی ذوق جہاں جُز میں کُل کو دیکھ سکتا ہے وہاں کُل میں جُز کو بھی دیکھا کئے میرا مقصد آپ کو کوئی ذہنی کوفت دینا نہیں تھا

    ReplyDelete
  13. حضرت عیسی ابن مریم کی ذات گرامی کا ظہور اس وقت ہوا جب یورپ اور ایشیا کے بے بس انسان رومن حکومت کی ظالمانہ حکومت تل سسک رہے تھے۔ رومن حکومت ایک وارئرر ایمپائر تھی جس نے انسانوں کو غلام اور اپنے تھیٹرز میں شیروں کے سامنے ڈال کر تفریح کا سامان بنا رکھا تھا ۔حضرت عیسی کی تعلیمات نے آ کر بے بس انسانوں کو جینے کا حوصلہ بخشا اور رومن سلطنت کے ظلم کو روکا۔ ان کے یوم پیدائش پر خوش نہ ہونے والا یا تو جاہل ہے یا کوئی شقی القلب انسان

    ReplyDelete
  14. ایک تو یہ مولوی مزہب کے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں۔ اللہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے بہت حلیم ہے اور بندے بھی اہنے رب سے بہت پیار کرتے ہیں۔ کیا ہو اگر کچھ بندے یہ کہتے ہیں کہ 25 دسمبر کو اللہ نے بیٹا جنا ﴿نعوذ باللہ﴾ اور اس دن کا نام ًکرسمسً رکھ لیا۔۔ اپنا بیٹا پیدا ہو تو یہ مولوی جانے کیسی کیسی خوشیاں مناتے ہیں لیکن ۔۔۔! ۲۵ دسمبر جیسے عظیم دن کو کو یہ تنگ نظر کہاں سمجھ سکتے ہیں۔۔ یہ تو جلتے ہیں دوسروں کی خوشیوں سے۔۔ ہاں اگر اللہ نے ان بندوں کو کافر کہا ہے یا اُس کے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا اُن کے صحابہ نے ان کے تہواروں میں شرکت تو دور کی بات اُن پر مبارکباد کو بھی ناگوار جانا ہے تو یہ تو اُن کی شایانِ شان باتیں ہیں ناں۔۔ بندوں کو یہ حق نہیں ہے کہ انسانی ًجذباتً کو مجروح کیا جائے۔۔ کبھی سنا ہے کہ کسی ہندو نے کسی مسلمان کو ًگائے ذبحً کرے سے روکا ہے۔۔ کبھی کسی ہیودی نے ہولو کاسٹ کی بے حُرمتی پر کوئی رد عمل ظاہر کیا ہے؟ ًنہیںً ناں۔۔ تو مولویو تم کیوں
    دوسروں کی خوشیوں کو ذبح کرنے پر تُلے ہوے ہو۔۔
    سحر صاحبہ آپ کی کچھ تحریں بہت اچھی ہیں۔۔ سوال یہ ہے کہ آپ نے جو رائے دی ہے اس کا ماخز کیا ہے۔۔ اگر تو یہ آپ کی ذاتی رائے ہے تو جمہور علماء کی رائے کو ہم کس خانے میں رکھیں گے؟ جبکہ مسئلہ عقیدہ جیسے حساس معاملہ کا ہو۔۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام مسٹر فرقان ویلکم

      اگر کوئ ھندو گائے ذبحہ کرنے سے روکتا ھے تو ان کے مذھب میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ھے - ھم گائے کو مقدس نہیں حلال جانور مانتے ھیں - بات یہاں صرف کرسمس کی مبارک باد دینے کی ھو رھی ھے حضرت عیسیٰ پر ھم بھی ایمان لاتے ھیں تمام نبیوں پہ ایمان لانا ارکان ِ ایمان کا لازمی حصہ ھے - آپ کہاں رھتے ھیں ۔ ھم یہاں بہت سے غیر مسلم لوگوں سے ملتے ھیں - پہلی بار جب کیسی کو کرسمس کی مبارک باد تھی تو انھیں بتایا تھا ھم کرسمس نہیں مناتے مگر حضرت عیسیٰ کو اللہ کا نبی مانتے ھیں لوگ تسلی سے بات سنتے ھیں برا نہیں مانتے - ان کے مذھبی جذبات اتنی جلدی مجروح نہیں ھوتے - اللہ کا بیٹا کہنے کے بجائے صرف اللہ کا ایک نبی کہنے پہ اور قرآن کو ایک کامل کتاب کہنے پہ - اور یہ بتانے پہ کوئ بھی الہامی کتاب بجز قرآن کے اصل حالت میں نہیں کبھی مجھے قتل کی دھمکی نہیں ملی

      Delete
  15. ایک تو یہ مولوی مزہب کے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہیں۔ اللہ اپنے بندوں سے بہت پیار کرتا ہے بہت حلیم ہے اور بندے بھی اہنے رب سے بہت پیار کرتے ہیں۔ کیا ہو اگر کچھ بندے یہ کہتے ہیں کہ 25 دسمبر کو اللہ نے بیٹا جنا ﴿نعوذ باللہ﴾ اور اس دن کا نام ًکرسمسً رکھ لیا۔۔ اپنا بیٹا پیدا ہو تو یہ مولوی جانے کیسی کیسی خوشیاں مناتے ہیں لیکن ۔۔۔! ۲۵ دسمبر جیسے عظیم دن کو کو یہ تنگ نظر کہاں سمجھ سکتے ہیں۔۔ یہ تو جلتے ہیں دوسروں کی خوشیوں سے۔۔ ہاں اگر اللہ نے ان بندوں کو کافر کہا ہے یا اُس کے نبی صلیٰ اللہ علیہ وسلم یا اُن کے صحابہ نے ان کے تہواروں میں شرکت تو دور کی بات اُن پر مبارکباد کو بھی ناگوار جانا ہے تو یہ تو اُن کی شایانِ شان باتیں ہیں ناں۔۔ بندوں کو یہ حق نہیں ہے کہ انسانی ًجذباتً کو مجروح کیا جائے۔۔ کبھی سنا ہے کہ کسی ہندو نے کسی مسلمان کو ًگائے ذبحً کرے سے روکا ہے۔۔ کبھی کسی ہیودی نے ہولو کاسٹ کی بے حُرمتی پر کوئی رد عمل ظاہر کیا ہے؟ ًنہیںً ناں۔۔ تو مولویو تم کیوں
    دوسروں کی خوشیوں کو ذبح کرنے پر تُلے ہوے ہو۔۔
    سحر صاحبہ آپ کی کچھ تحریں بہت اچھی ہیں۔۔ سوال یہ ہے کہ آپ نے جو رائے دی ہے اس کا ماخز کیا ہے۔۔ اگر تو یہ آپ کی ذاتی رائے ہے تو جمہور علماء کی رائے کو ہم کس خانے میں رکھیں گے؟ جبکہ مسئلہ عقیدہ جیسے حساس معاملہ کا ہو۔۔

    ReplyDelete
  16. السلام علیکم بہن آپ کی تحریر لکھنے کی مہارت تو بڑی اچھی ہے مگر آپ نے اپنی تحریر میں جس موضوع کو چھیڑا ہے یہ ایک خالص علمی موضوع ہے اگر آپ یہ تحریر لکھنے کی زحمت کرنے کی بجائے قرآن و حدیث سے رجوع کرلیتیں تو زیادہ بہتر ہوتا
    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا دین ہمیں غیر مسلموں سے اچھا سلوک کرنے کی تعلیم دیتا ہے لیکن کیا حسن سلوک کے لئے یہ ضروری ہے کہ ان کو ان کے تہواروں پر مبارکباد دی جائے یا ان کی تقریبات میں شریک ہوا جائے؟

    ہمارے حسن سلوک سے شاید ہی کوئی اپنا دین چھوڑ کر اسلام میں داخل ہوا ہو مگر دوسری طرف صحابہ کرام ہیں کہ جن کے اخلاق و کردار سے متاثر ہوکر لوگ اسلام قبول کرتے تھے
    لیکن ہمارے اسلاف میں سے کسی نے بھی ان کے کسی مذہبی پروگرام پرنہ تو انہیں مبارکباد دی اور نہ ہی کبھی ان کے کسی پروگرام میں شرکت کی حالانکہ یہ ہمارے وہ اسلاف ہیں کہ جن کا حسن سلوک لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرتا تھا

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام باسط ویلکم


      تعریف کا شکریہ ۔ جہاں میں رھتی ھوں چند پاکستانی ھیں میرے ھمسائے میں ایک رشیئن فیملی رھتی ھے ایک جرمن ایک کا تعلق سپین سے ایک جاپان سے دو سکھ فیملیز ھیں ایک ھندو - ایسا معاشرہ آپ کو پاکستان میں نظر نہیں آئے گا نہ ھمارے اسلاف کو کے زمانے میں ایسا تھا ھاں پاکستان بننے سے پہلے ھندو مسلم سکھ عیسائ ساتھ مل کر رھتے تھے پلیز آپ مجھے قرآن و حدیث بتائیں کسی کو مبارک باد دینے سے ایمان کو خطرہ ھوتا ھے ۔ آپ کو کس نے کہا ھے ھندو سے مل کر بھجن گائیں یہ انسان کو خود احساس ھوتا ھے اس کا مذھب کیا اور اس کی حد کہاں تک ھے -
      اگر پاکستان میں اتنے مذاھب کے لوگ اور مختلف ممالک کے لوگ رھتے تو کتنا امن ھوتا ؟؟؟
      ایک تو ھم حساس بہت ھیں اور زرا زرا سی بات پہ ھمارا ایمان خطرے میں پڑ جاتا ھے

      Delete
  17. میں خود اس موضوع پر تزبزب کا شکار ہوں، بہت سے لوگ تو مجھے عید و رمضان پر مبارکیں دیتے ہیں، اب انکے دو تہوار ہیں انکو مبارک دی یا ایس ایم ایس روانہ کیا، جواباُ بہت التفات سے شکریہ ادا کیا گیا اور خوش رہنے کی دعا دی گئی، اب کیا کریں؟؟

    ReplyDelete
    Replies
    1. سلام افتخار راجہ اور ویلکم

      اگر آپ کا دل مطمئن ھے تو پھر فکر کس بات کی ۔ کسی سے مسکرا کر بات کرنا بھی صدقہ ھے - ھمسائے کے بہت حقوق ھیں اور اس میں مسلمان ھونا کوئ ضروری شرط نہیں ۔ یا اس کے بارے میں بھی کوئ فتویٰ دیا جا چکا ھے ؟؟؟

      Delete
  18. بہت عمدہ تحریر ہے۔داد قبول کیجے
    ہم بھی ان گناہ گاروں میں شامل ہیں۔

    ReplyDelete
  19. Assalam o alaikum sister

    ReplyDelete
  20. کوئی کسی کی خوشی میں شریک نہ ہو تو واقعی تنگ نظر کہلائے اور اس پر اس کو مطعون کرنے کی ضرورت بھی ہے۔
    لیکن اگر کوئی اپنے ہی ہاتھوں اپنا گلا کاٹنے چل دے اور سمجھے کہ اس سے بہت مزا آئے گا تو کیا ہم اس کے اس مزے پر اس کو مبارکباد دیں گے اور اس کا ساتھ دیں گے؟
    یقینا نہیں۔ نہ صرف ہم اس کی ایسی خوشی میں شریک نہیں ہوں گے بلکہ اس کو اس سے روکنے کی کوشش بھی کریں گے۔
    بات ہو رہی تھی خوشی اور تہوار کی۔۔۔اور اس میں شرکت کی۔۔۔۔تو اس کو محض عئیسائیوں تک کیا اس لیے محدود رکھا جائے کہ عیسائی آج کل بہت ترقی یافتہ ہیں اور ہمیں ان کی ہر چیز بہت اٹریکٹ کرتی ہے؟ اس کو ہم ہندووں تک کیوں نہیں لے جاتے اور دیوالی،ہولی، درگا پوجا،مہا شیوراتی،جمناشتامی کی مبارکباد کیوں نہیں دیتے اور ان میں شریک کیوں نہیں ہوتے۔ ادھر بھی تو ہمیں اپنے ایمان پر یقین ہوتا ہے ؟

    میں نے جو مثال دی تھی کہ اگر کوئی اپنے ہاتھوں اپنا گلا کاٹنے چل دے تو کیا ہم اس کو مبارکباد دیں گے تو آپ لوگ سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا تھا۔ ہمارے نزدیک اللہ کے ساتھ شرک کرنا، اس شرک کی تجدید کرنا اور اس پر خوشی منانا
    خود کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ اسی ہلاکت سے بچانے کے لیے نبی کریم ﷺ نے اپنی جان ہلکان کر دی تھی کہ کسی طرح انسانیت اس خود کشی سے بچ جائے۔
    عیسائی اگر اللہ کے بندے حضرت عیسی کا یوم پیدائش مناتے اور کسی مسلمان کا دل اس پر تنگ ہوتا یا اس پر وہ منع کرتا تب وہ ضرور ظالم ہوتا۔۔۔۔
    لیکن عیسائی تو حضرت عیسیٰ کے بطور اللہ کے بیٹا(نعوذ باللہ) یوم پیدائش مناتے ہیں۔ ۔ ۔تو کیا ہم کسی ایسے فنکشن میں شریک ہو سکتے ہیں۔۔۔کہ جس میں اللہ کے بیٹے سے منسوب خوشی منائی جا رہی ہو(نعوذ باللہ)۔
    ۔
    ہاں مبارکباد ضرور دیجیے لیکن پھر اپنے اندر اتنی جرات بھی پیدا کیجیے کہ اللہ کی تعلیمات کے مطابق حق گوئی کے ذریعے مبارکباد دیں۔ ببانگ دہل یہ کہا کریں کہ تمہیں اور ہمیں اللہ کے غلام اور اللہ کے بندے اور اس کے پیغمبر کی پیدائش کا دن مبارک ہو(یہ ویسا ہی ہے جیسے حضرت جعفر بن طیار نے عیسائی بادشاہ نجاشی اور اس کے درباریوں کا دل رکھنے کے بجائے حضرت عیسیٰ سے متعلق قرآن میں مذکور تمام تر سچ بیان کیا تھا۔
    ۔لیکن مجھے یقین ہے ایسا کہنا کرسمس کے بیشتر حامیوں کو عجیب لگتا ہو گا۔
    ان کا دل تنگ ہو جاتا ہو گا،تاہم اگر کوئی اسلامی شرائط کے مطابق حق کو بیان کر کے مبارک باد دیتے ہیں تو اس میں میرے نزدیک کوئی مضائقہ نہیں۔
    لیکن اگر کسی ؔخاص تہوار میں ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو پھر وہاں مبارکباد دینے اور شرکت کرنے سے اجتناب کرنا خود اپنے لیے زیادہ بہتر ہے۔

    ReplyDelete