Wednesday, September 18, 2013

اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے


اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس بے حس دنیا میں
جہاں شملے اونچے رکھنے کے لیے
بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا ھے
جہاں بھائیوں کے گناہوں کا کفارہ
بہنوں کو ادا کرنا پڑتا ھے
جہاں زندہ رھنے کی خواھش میں مرنا پڑتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس بے درد دنیا میں
جہاں جائیداد کے بٹوارے کے خوف سے
بہنوں کے خوابوں کے ٹکڑے کر دیے جاتے ھیں
بیٹیوں کو بیاھنے کے خواب دیکھنے والی ماؤں کے سامنے
ان بیٹیوں کو خاموشی سے قرآن سے بیاہ دیا جاتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس دنیا میں جہاں قدم قدم پہ امتحان ھے
جہاں اپنی ذات کے اظہار ھے کی خواھش کے بدے
اس کی ذات اس کی ھستی کو فنا کر دیا جاتا ھے
جہاں اپنی آرزوؤں کے اظہار پہ
اپنے ھاتھوں سے قتل کرنے پہ
باپ اور غیرت مند بھائیوں کی ناک اونچی ھوتی ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس روایتوں کی قیدی دنیا میں
اے میری خوش فہم مائیں
کس آس پہ بیٹی کا نام سرداراں رکھا
نام رکھنے سے قسمت نہیں بدلتی
شہزادی کہنے سے عمر بھر کی غلامی سے نجات نہیں ملتی
کیوں جنم دیا مجھے میری بے بس مائیں
تیرے قدموں تلے تو صدیوں پہلے جنت لکھی گئ تھی
پھر اس جنت کو قدموں تلے کیوں روندا جاتا ھے
خوش بخت تھی عرب کی بیٹیاں
جو ایک بار مرتی تھیں
یہاں تو آج بھی ایک ایک سانس کے بدلے
ھزار بار زندہ درگور ھونا پڑتا ھے
اے مائیں کیوں جنم دیا مجھے
اس دنیا میں جہاں قبروں کو پوجا جاتا ھے
اور زندہ لوگوں سے زندہ رھنے کا حق چھین لیا جاتا ھے
جہاں روایتوں کو زندہ رکھنے کے لیے
لوگوں کو مرنا پڑتا ھے
اے میری بے بس اور مجبور مائیں
کیوں جنم دیا مجھے
اے مائیں
sadia saher 2009

Friday, August 16, 2013

آج کی تازہ خبر اور تبصرہ





ابھی ٹی وی آن کیا تو پتا چلا پانچ گھنٹے اسلام آباد کو ایک شخص نے دو بندوق کے زور پہ یرغمال بنائے رکھا پانچ گھنٹے میں کسی کو اس پہ گولی چلانے کی ھمت نہیں ھوئ پھر زمرد خان نے پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے ھوائ فائرنگ شروع کر دی کمانڈوز نے ٹانگ میں گولی ماری رینجرز نے خوشی میں ھوائ فائرنگ کی ۔۔۔

سنا ھے حضرت شریعت کی نفاذ چاھتے تھے ۔ یہ طریقہ نیا ھے ھر کام میں جدت ھونی چاھئیے ۔ اب میدان میں  پتا نہیں کتنے مذید اسلام کے جان نثار آئیں گے شریعت کو نافذ کرنے کے لیے اللہ اسلام کو مسلمانوں کے شر سے بچائے آمین

سب سے زہادہ نام اس واقعے سے جس کا ھوا ھے وہ ھے پپیلز پارٹی ۔ یہ  پیپلز پارٹی کی تاریخ میں پہلی بار ھوا ھے پارٹی کو ایک غازی ملا ھے ورنہ اب تک پارٹی شہیدوں کا نام سے چلتی رھی ھے بہت عرصے کے بعد پیپلز پارٹی کا نام میڈیا پہ آیا ھے وہ بھی اچھے الفاظ میں ۔ اب پارٹی کو مذید غازی سامنے لانے پہ غور کرنا چاھئیے ۔

سوشل میڈیا  بھرا ھوا ھے ایک رئیل ھیرو کی تصاویر سے ----- ھماری قوم کا پل میں ھیرو بنانے اور زیرو بننانے میں کوئ ثانی نہیں - کچھ لوگوں کا کہہ رھے ھیں پاکستانیوں کو زمرد خان بننا ھوگا
یہ نہیں سوچ رھے زمرد خان بننے کے لیے سکندر بھی چاھئیے بہت سی بندوقیں - شریعت کے نفاذ کا جذبہ اور کمانڈوز اور مشہوری کے لیے میڈیا کا ساتھ بھی چاھئیے ۔ یہ سب کو کہاں میسر ھوگا


پولیس کا بیان تھا اوپر سے آرڈرز نہیں آئے تھے اس لیے گولی نہیں چلائ ان کے ھاتھ بندھے ھوئے ھیں ۔ عام عوام پہ گولی چلانے کے لیے کبھی اوپر سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں پڑی - قوم کو مبارک ھو مسلح فرد کو زندہ گرفتار کر لیا گیا - بے گناہ اکثر مردہ گرفتار ھوتا ھے زندہ یا بے ھوشی کی حالت میں نہیں گرفتار ھوتا کہیں ھوش میں آکر اپنی بے گناھی ثبوت پیش نہ کر دے - ھاتھ تو ھمارے سیاستدانوں کے بھی بندھے ھوئے ھیں بلکہ زبانیں مفاد بھی بندھے ھوئے ھیں ۔ دماغ بھی بندھے ھوئے ھیں


جس علاقے میں یہ واقعہ ھوا وہ ریڈ زون کہلاتا ھے ۔ جتنے بھی ریڈ زون علاقہ جات ھیں چاھے وہ پولیس ٹرینگ سنٹر ھوں یا  آرمی کے ھیڈ کواٹر وھاں دھشت گرد ایسے دیوانہ وار جاتے ھیں جیسے لال رنگ کے پیچھے بیل بھاگتا ھے شاید دھشت گرد چیک کرنا چاھتے ھیں ھمارے حساس ادارے کتنے حساس ھیں اب تک ثابت ھوا ھے سیکورٹی کے معاملے میں بالکل بھی حساس نہیں - آج کے واقعہ میں  عوام  مجمع ایسے اکٹھا تھا  جیسے کسی فلم کی شوٹنگ ھو رھی ھے اور کوئ سپر سٹار آیا ھو یا منی یا شیلا اپنے جلوے دیکھانے آئ ھوں


پاکستانی جیالے ھیں سمندر پہ سونامی کی پیشگوئ ھو تو جوان سونامی کا استقبال کے لیے دیوانہ وار سمندر کی طرف بھاگتے ھیں کچھ بھی ھو پاکستانی عوام ھر جگہ جمع ھو جاتے ھیں -پاکستانی عوام جمع ھوتے ھیں تقسیم ھوتے ھیں  مائینس بھی ھو تے ھیں  بس ایک نہیں ھوتے ۔۔۔۔ ایک قوم نہیں بنتے -

تازہ خبر اب باسی ھو چکی - پاکستان میں ھر پل نئ خبر نیا واقعہ ھوتا ھے ھمیں چونکا دینے کے لیے مگر ھم اب عادی ھو چکے ھیں - کسی واقعے پہ حیرت نہیں ھوتی شاید ھم بے حس ھو چکے ھیں 

Saturday, August 3, 2013

رمضان کہانی

رمضان کے شروع ھوتا ھے چاند پہ جھگڑے سے اس بار پاکستان بھر میں ایک ھی دن رمضان شروع ھوا ھو خوش آئند بات ھے














رمضان شروع ھوتے ھی شیطان قید کر دئیے جاتے ھیں مگر اس چیلے دنیا میں آزاد گھومتے رھتے ھیں -



















رمضان شروع ھوتے ھی شیطان کو قید کر دئیے جاتے ھیں مگر مہناگئ کا جن کھل کے سامنے آجاتا ھے -









رمضان میں سب سے بڑی زیادہ فکر افطاری کی ھوتی ھے جیسے پکوڑوں سموسوں سے روزہ کھولنا واجب ھے - کھانا دو وقت کھایا جاتا ھے مگر کچن کا بجٹ دگنا ھو جاتا ھے











سب سے اچھی بات یہ ھے رمضان میں مساجد بھری ھوئ نظر آتی ھیں رمضان میں اتنی رحمتیں اور برکتیں جمع کر لیتے ھیں جو سال بھر کے لیے کافی ھوتی ھیں







رمضان میں روٹین چینج ھو جاتی ھے ۔








افطار پارٹیاں بزنس اور سیاسی رابطوں کے بڑھانے کا زریعہ بنتی ھیں - لوگ افطار پارٹیز کے انتظار میں رھتے ھیں - بہت سی تنطیمیں اور لوگ غرباء کی افطاری  کرواتے ھیں ۔ صدقات  دل کھول کر دئیے جاتے ھیں





دنیا کے مختلف ممالک میں مسلمان دوسرے مسلمان کے خلاف جہاد کرتے نظر آرھے ھیں دشمن تو مارتے ھی ھیں اپنے بھی مار رھے ھیں







اس بار سحر اور افطاری ٹی وی کے ساتھ ھوتی ھے - کھیل کود میں کئ گھنٹے گزر جاتے ھیں سب ٹی وی چینلز اس کام میں ثابت کرنے کی کوشش کر رھے ھیں وہ سب سے کامیاب جا رھے ھیں ریٹنگ کی ڈور لگی ھوئ ھے
سوشل میڈیا پہ کہا جا رھا ھے رمضان میں شیطان ٹی وی میں قید کر دئیے جاتے ھیں



رمضان کے دن تھوڑے رہ گئے ھیں شیطان آزاد ھو جائے گا اور  پھر سب کچھ نارمل ھو جائے گا سر سے ڈوپٹہ پھر گلے میں آجائے گا نعت کی جگہ گانے چلیں گے  سحری اور افطاری کی نشریات پیش کرنے والے کسی اور تماشے کے ساتھ سامنے آجائیں گے ان کی روزی روٹی کا یہی زریعہ ھے

Wednesday, July 17, 2013

میں مسلمان ھوں





پیدائش کے ابتدائ لمحوں میں میرے کان میں آذان دی گئ دونوں کانوں کے درمیان دماغ کو اسلام کا پیغام پہنچایا گیا اور بتایا گیا اللہ سب سے بڑا ھے اور آؤ فلاح کی طرف پیدائش کے ساتھ ھی میں مسلمان ھو چکی تھی


جب بولنا شروع کیا تو قرآن کی تعلیم دی جانے لگی میں ان پڑھے جانے والے  الفاظ کا مہفوم نہیں جانتی تھی بس یہ جانتی تھی اسے پڑھنا جیسے میرے ساتھ کئ بچے پڑھ رھے زور زور سے ہل ہل کر میری کوشش ھوتی تھی میں سب سے بلند آواز میں پڑھوں اگر میری دوست نے دو صفحے پڑھے ھیں تو میں چار پڑھوں اسی مقابلے بازی میں میں نے قرآن پڑھ لیا


تھوڑی اور بڑی ھوئ تو اسکول جانے لگی اسلامیات میں ھمیں پڑھایا جاتا غیبت گناہ ھے ایسے ھی ناپسندیدہ ھے جیسے اپنے مسلمان بھائ کا گوشت کھانا - جھوٹ کے بارے میں رسولِ کریم نے فرمایا اس بچو تو ھر گناہ سے بچ جاؤ گے ۔ دھوکہ مت دو ۔ بے ایمانی نہ کرو ۔ ناپ تول پورا کیا کرو بہت سی قومیں اس لیے تباہ ھوئیں کہ وہ ناپ تول پورا نہیں کرتی تھیں ۔ اللہ سے ڈرو ۔ کسی کو کمتر مت جانو ۔ کمزور پہ ظلم مت کرو ۔ مزدور کو مزودری اس کا پسینہ خشک ھونے سے پہلے دو کسی کا حق مت مارو ۔ بڑی ھوئ تو احساس ھوا یہ کتابی اسلام ھے جیسے پڑھ کر جس کے بارے میں لکھ کر خوشی ھوتی ھے عملی زندگی میں اس کا کوئ عمل دخل نہیں ۔



ھماری مساجد سے پانچ وقت اللہ اکبر آوازیں بلند ھوتی ھیں ھم اپنے کام چھوڑ مسجد جاتے ھیں جوتے اتار کر اسلام پہن لیتے ھیں اپنے وجود کو وھیں جوتے کے پاس چھوڑ مسجد میں داخل ھو جاتے ھیں نماز پڑھ کر اسلام کو وھیں مسجد میں چھوڑ اپنا وجود پہن کر لوٹ آتے ھیں اپنا کام وھی سے شروع کرتے ھیں جہاں نماز پڑھنے کے لیے چھوڑ کر گئے تھے ۔ جھوٹ بولتے ھیں جھوٹی گواھی دیتے ھیں دو نمبر مال پیچتے ھیں غریب ملازموں پہ ظلم کرتے ھیں پھر اگلی نماز کا وقت ھو جاتا ھے پھر اسی طرح مسجد میں داخل ھوتے ھیں کبھی کبھی عمریں بیت جاتی ھیں اپنے وجود کو مسجد میں ساتھ لے کر ھی نہیں جاتے وہ وھیں جوتوں کے پاس سڑتا رھتا ھے



بچپن میں میں بزرگوں کی بہت عزت کرتی تھی وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ مجھے احساس ھوا عمر بڑھ جانے سے ھر انسان بوڑھا تو ھو جاتا ھے مگر بزرگ نہیں بنتا ۔ بزرگ وہ کہلاتا ھے جو زندگی کو سمجھتا ھے سیکھتا ھے رشتوں کو جوڑتا ھے عاجزی اختیار کرتا ھے رحمت بن جاتا ھے ۔ کچھ ایسے بھی ھیں جو نماز میں اللہ اکبر کہتے ھیں اور سجدے سے سر اٹھاتے ھی فرعون بن جاتے ھیں


روزہ اللہ کے لیے ھیں وھی اس کا اجر دیتا ھے ۔ بیماری میں سفر میں اللہ نے چھوٹ دی ھوئ ھے ۔ جس کام کی اللہ نے اجازت دی ھو اس میں دخل دینے کا حق انسان کو کس نے دیا ؟؟ ایک جاننے والی شمالی علاقہ جات میں سفر کر رھی تھی روزہ نہیں رکھنا تھا گلا خشک ھو رھا تھا مگر پیاسی رھیں کیونکہ بس میں سب کٹر مسلمان تھے ان کے سامنے کھانے پینے پہ ردِ عمل ایسا ھوتا ھے جیسے ان کے منہ میں زبردستی پانی ڈال کر ان کا روزہ توڑا جا رھا ھو

اللہ رحمن ھے رحم کرتا ھے رحم کرنے والوں کو پسند کرتا ھے اسلام ایک سادہ مذہب ھے آسانی مہیا کرتا ھے - پھر اسے ایک مشکل مذھب کیوں بنایا جا رھا ھے ۔ یہ آر یا پار والا رویہ کیوں ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہء حیات ھے زندگی کے ھر قدم پہ اسلام کہاں ھوتا ھے ؟؟ کتنا اچھا ھو دو نمازوں کے درمیانی وقت میں بھی ھم مسلمان رھیں - رمضان ختم ھونے کے بعد پورا سال اس کا اثر باقی رھے - آج کل ھر ٹی وی چینل مسلمان بنا ھوا ھے گنتی کے چند روز ھیں پھر سب اپنے اصل میں لوٹ ائیں گے - شیطان کے ساتھ ساتھ اور بہت سے لوگ بھی آزادی کا سانس لیتے ھیں

Tuesday, July 9, 2013

چاند پہ جھگڑا


چاند آسمان کا ھو یا زمین کا صدیوں سے لوگ جھگڑتے آرھے ھیں ۔ اور یہ جھگڑے ختم ھوتے نظر نہیں آرھے - چاند چاند
میں فرق ھوتا ھے ۔ زمینی چاند ھر ایک کا الگ ھوتا ھے ۔ آسمان کے چاند کو بھی ھر کوئ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ھے وہ ان کا ھے ۔ آسمان پہ ایک چاند ھے اور زمین پہ لاکھوں ۔ کوئ کسی کا چاند ھے اور کسی کو کئ لوگ چاند کہتے ھیں ۔ کوئ صرف اپنی ماں کا چاند ھوتا ھے ۔ بیٹے یا بیٹی کو جو چاند لگتا ھے ماں کو اس میں کئ داغ نظر آتے ھیں چاند پہ ویسے بھی داغ ھوتے ھیں ۔ کچھ لوگوں کی نظر کافی تیز ھوتی ھے وہ ایک وقت میں کئ کئ چاند دریافت کر لیتے ھیں ۔ زمین کے سوا باقی شمسی سیاروں پہ ایک سے زائد چاند ھیں دریافت کرنے والے زمین پہ بھی بہت سے چاند دریافت کر لیتے ھیں

ابھی تو مسلہ رمضان کے چاند کا چل رھا ھے یہ مسلہ کوئ نیا نہیں برسوں سے چل رھا ھے ۔ یورپ کے کئ ممالک میں تین تین عید ھوتی ھیں ۔ کچھ عرب ممالک سے تعلق رکھنے والے عید عرب کے ساتھ کرتے ھیں ۔ کچھ مما لک کے لوگ اپنے آبائ دیس کے ساتھ عید کرتے ھیں اور کچھ مقامی ملک میں نکلنے والے چاند کے مطابق ۔ اور پاکستانی اپنے اپنے مسلک کے فیصلے کے مطابق وہ عرب کے ساتھ عید کرنا چاھتے ھیں یا مقامی ملک کے چاند کے مطابق -

سب سے بڑا مسلہ یہاں طالبعلموں کو ھوتا ھے حکومت کی طرف سے فیصلہ کی گیا تھا عید کے دن مسلمان طالبعلموں کو چھٹی ھوگی باقی کلاس میں کوئ نیا سبق نہیں پڑھایا جائے گا کوئ ٹیسٹ نہیں ھوگا  سب مسلمان کسی ایک دن کا فیصلہ کر کے  بتائیں اور آج تک فیصلہ نہیں ھو سکا - جن اسکولوں میں ترک مسلمانوں کی تعداد زیادہ ھے اس لیے عید کی چھٹی اسی دن ھوتی ھے جس دن ترک مسلم عید کرتے ھیں ترک عرب کے ساتھ عید کرتے ھیں اور ھماری عید ایک دن بعد ھوتی ھے محکمہ فلکیات کے مطابق
- ایک وقت میں سورج پوری دنیا میں نظر نہیں آتا تو کیا چاند ایک وقت میں ساری دنیا میں نظر آ سکتا ھے ؟؟؟


جنگ فورم لندن  میں بحث ھو رھی تھی کس طرح عید ایک دن منائ جا سکتی ھے ایک صاحب نے یہ تجویز پیش کی محکمہء فلکیات سے پوچھ لیا جائے کیونکہ یہاں اکثر بادل رھتے ھیں ہلال کا چاند نظر کم ھی آتا ھے ۔ ایک مولانا صاحب نے جواب دیا امضان اور عید کے چاند کو آنکھ سے دیکھنے کا حکم ھے ھم اپنی شریعت نہیں چھوڑ سکتے -


ماہرینِ فلکیات پیشگوئ کرتے ھیں چاند یا سورج گرہن دو ماہ بعد لگے گا اور کس علاقے میں کتنی دیر کے لیے نظر آئے پورے چاند یا سورج کو گرہن لگے گا یا کتنے فیصد متاثر ھوگا ھم مان لیتے ھیں ویسا ھوتا بھی ھے اور وہ پیشگوئ صحیح ثابت ھوتی ھے ۔

نماز دن میں پانچ بار دنیا بھر میں پڑھی جاتی ھے اس کا وقت سورج کے طلوّع و غروب کے مختلف اوقات کے حساب سے ھوتا ھے کتنی مساجد میں مولوی آنکھ سے سورج کا جائزہ لیتا ھے پھر آذان دیتا ھے ؟ آذان اور نماز کے اوقات کار سردی اور گرمی کے موسم میں دن نکلنے کے مطابق گھڑی کے حساب سے طے کر دئیے جاتے ھیں چاھے سارا دن بادل رھیں  سورج نکلے یا نہ نکلے لوگ گھڑی کے وقت کے مطابق نماز پڑھ لیتے ھیں - کیا کوئ اسلامی یا حلال  گھڑی ایجاد کی جا چکی ھے ؟ جدید ایجاد کے ذریعے نماز تو ھو سکتی ھے مگر عید کا چاند نہ جی نہ اس کی بات کچھ اور ھے عید کے چاند کا اعلان رویتِ ہلال کمیٹی ھی کرے گی ۔ کیا کوئ حدیث ایسی ھے جس میں حکم ھو مستقبل میں اگر کوئ ایجاد ھوں تو اس سے انکار کیا جائے ؟ میں یہ سب کمپیوٹر پہ لکھ رھی ھوں آپ انٹر نیٹ کے زریعے پڑھ رھے ھیں ۔ یہ سائنسی ایجادات ھماری زندگی کا حصہ بن چکی ھیں ۔ شریعت کا جو حصہ ھم چاھتے ھیں پکڑ لیتے ھیں جو چاھے چھوڑ دیتے ھیں ھم دم پکڑ کر بیٹھے ھوئے ھیں اور ھاتھی کو نظر انداز کر رھے ھیں

رویت پہ بحث کرنے کے لیے درجن بھر علماء اکرام اکٹھے ھوئے تھے جو ایک چاند پہ بحث کر رھے تھے اور میں ان کے حلئے دیکھ کو سوچ رھی تھی کیا امت ایک چاند پہ متفق ھو رھی ھے جن کے علماء اکرام  نے الگ الگ اسٹائل کے ٹوپیاں قلے اور مختلف پگڑیاں پہنی ھوئیں ھیں جو دیکھنے میں ایک دوسرے سے الگ ھیں جنھوں نے کوشش کی ان کی الگ پہچان ھو ان کے حلئے سے پتا چل جاتا ھے ان کا مسلک کیا ھے ۔ کیا ھم ایک ھو سکتے ھیں - شلوار ٹخھنوں نے کتنی اوپر یا نیچے ھونی چائیے ھاتھ کھول کر نماز پڑھنی چاھئیے یا باندھ کر ۔ ھاتھ کہاں اور کیسے باندھنے چاھئیے آج تک فیصلہ نہیں کر سکے سب خود کو درست مانتے ھیں اور دوسرے کا غلط سمجھتے ھیں اور ثابر کرنے کی کوشش کرتے ھیں

پورے ملک میں ایک ھی دن عید منانے کے لیے میٹنگ کا انجام  کچھ اندازہ ھے کیا ھوا ھوگا ؟؟ جی کوئ متفقہ فیصلہ نہیں ھو سکا ۔ سب کے حلئے کی طرح سب کی سوچ بھی الگ تھی ۔ تو عید کا چاند کیسے ایک ھو سکتا ھے ۔ ھم زمین پہ رھتے ھیں اور چاند پہ جھگڑتے ھیں اگر چاند پہ پہنچ گئے تو وہاں بھی جھگڑیں گے ضرور ----




Monday, June 24, 2013

ماضی سے حال تک





جب قدیم تہذیب عمارات کے دیکھتے ھیں تو سوچتے ھیں نجانے وہ لوگ کیسے رھتے ھوں گے - انسان نے سوچنا شروع کیا - کیا اس تہذیب میں جانا ممکن ھے پہلے انسان سوچتا تھا شاید  جادو کے زریعے ایسا ممکن ھو ۔ آج کے دور کا انسان سوچتے لگا شاید کسی سائنسی ایجاد کے زریعے ایسا ممکن ھو ۔ اسی خیال نے کہانیوں کا روپ دھارا ۔ اور کہانیاں حقیقت میں ڈھلی ۔فلموں کے روپ میں

میرے لیے ماضی میں جانا بہت آسان ھے اپنے کمپیوٹر پر کچھ بھی لکھیں جس کے بارے میں آپ جاننا چاھتے ھیں درجنوں لنک کھل جائیں گے تصاویر دنیا بھر کی ھر زبان میں معلومات ۔ جس گلی کوچے میں چاھیں اتر جائیں جی بھر کر سیر کریں مرضی کی معلومات لیں اور حال میں واپس آجائیں

دو دن قبل پاکستان کی قدیم بستوں میں جانے کا دل کیا موئن جو ڈارو جا پہنچی ایک عظیم بستی میں میرے سامنے تھی صاف سہتری آبادی کھلی گلیاں پکی انیٹوں سے بنے ھوئے درو دیوار ۔ اس دور کے استعمال ھونے والے نوادرات ۔ ایک بیل گاڑی نظر آئ ۔ ویسی ھی بیل گاڑی جیسی آج کل ھزاروں برس بعد بھی کئ علاقوں میں چلتی ھوئ نظر آتی ھے ۔ پکے مٹی کے برتن جو آج بھی پاکستان کے گاؤں میں عام نظر آتے ھیں ۔ ایک مورتی ڈانسنگ گرل کی بھی تھی

قلوپطرہ سے جھانسی کی رانی سے لے کر اب تک تہذیبوں کے عروج و زوال کے ساتھ ساتھ عورت کا مقام بھی عروج و زوال کا شکار رھا - کبھی حکمران بنی کبھی لونڈیوں سے بھی بد تر زندگی ۔ کبھی جڑی بوٹیوں سے علاج کرنے پہ جادو گرنی قرار دے کر جلائ گئ ۔ جب بھی کوئ تہذیب ذہنی پستی کے شکار ھوتی ھے تو عورت صرف ایک شے بن کر رہ جاتی ھے - اسلام نے عورت کو مقام دیا ۔ آج اسی مذھب کے ماننے والے عورت کی حیثیت کے بارے میں تذبذب کا شکار ھیں ۔ اور عورت کی شرافت چولہے کے پھٹنے سے چپ چاپ جل جاتی ھے

اب سفر کا رخ بدلا تو رانی کوٹ کے قلعے پہ پہنچ گئے اس کے گرد دیوارِ چین کی طرز کی دیوار بنی ھوئ ھے اس سے اندازہ ھوتا ھے اس وقت کے حالات بھی کچھ آج کل کے پاکستان جیسے تھے عوام کو حملہ آوروں سے بچانے کے لیے دیوار یا فصیل تعمیر کی گئ تھی ۔ اب پاکستانی حکومت کو بھی چاھئیے ھر آبادی کی گرد دیواریں بنا دی جائیں جیسے ماضی میں لاھور کے گرد بھی تھی ان کے کچھ نشان ابھی بھی باقی ھیں - ایک دیوار جو حملہ آوروں چوروں ڈاکوؤں سے بھی بچاتی ھے - آج کے دور کی ایک اھم ضروت محسوس ھو رھی ھے ۔ حکمرانوں نے اپنے محلوں کی فصلیں تو اونچی سے اونچی کر لی ھیں رہائشی علاقے ریڈ الرٹ زون میں تبدیل ھو گئے ھیں ۔ حکمران کی سلامتی کے ساتھ ساتھ عوام کی حفاطت بھی ضروری ھے صاحب ان کا بھی سوچیں جن کے ووٹ سے اقتدار ملتا ھے جن کے ٹیکس سے سرکار چلتی ھے اور یہ ہی بھوکے ننگے لوگ جن کا مسائل رو کر اقوام ِ عالم سے امداد طلب کی جاتی ھے ۔ انھی کی سروں پہ اقتدار کے تخت قائم ھے سر گر گئے تو تخت بھی گر جائیں گے -

ایک بات جو آج کا پاکستان دیکھنے کے بعد بڑی واضع نظر آتی ھے ترقی چند علاقوں تک محدود ھے بہت سے علاقے ابھی تک ھزاروں برس پہلے کے دور میں زندگی بسر کر رھی ھے ۔ ان کی زندگی کا مقصد دو وقت کی روٹی کے سوا کچھ نہیں ۔ اور اگر پاکستان کی ان نعمتوں کو دیکھا جائے جو اللہ نے اسے دی ھیں تو لگتا ھے اگر دنیا میں کہیں جنت ھے تو وہ یہیں ھے ۔ اور اب اسی جنت میں کچھ شیطان گھس آئے ھیں جو جنت کو جہنم بنا رھے ۔ ھم فیصلہ نہیں کر پا رھے وہ ھمارے دوست ھیں یا دشمن ۔ اسلام مہمان کو رحمت کا کہتا ھے ۔ گھر آئے مہمانوں کی گولیوں سے بھون دینے والوں کو لوگ اپنا بھائ بنا کر پیش کرتے ھیں ان کی صفائیاں دیتے نظر آتے ھیں ۔ ماضی سے حال تک ھزاروں برس کے سفر میں ایک بات واضع نظر آئ ۔ یہ علاقہ ھمیشہ حملہ آوروں کا ٹارگٹ رھا ھے ھزاروں برس سے حملہ آوروں کی گزر گاہ - حکمرانی کے  بہترین نعمتوں سے بھرا علاقہ ۔ اور غلامی اور سر کٹانے کے لیے بے زبان عوام

Tuesday, June 11, 2013

صدرِ مملکت کی تقریر ھمارے تبصرے کے ساتھ




پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انھیں امید ھے نواز شریف توقعات پر پورا اتریں گے
پیر صاحب نے تو دو سال مذید کی خوشخبری سنا چکے ھیں امید ھے نواز شریف بھی ھماری توقعات کا خیال رکھیں گے

ھم نے جمہوریت کے لیے بہت قربانیاں دی ھیں
ان قربانیوں کا ذکر ھے پیچھلے پانچ سال کرتے رھے ھیں اب بھی عوام کو یاد کروا رھے ھیں عوام کہیں بھول نا جائیں ۔ گو کہ ھم نے ان قربانیوں کے بدلے کافی کچھ حاصل کر چکے ھیں ۔ مگر دل ھے کہ بھرتا نہیں

حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ھے
امید ھے میڈیا بھی ھماری آزادی کا خیال رکھے گا اور ھماری آزادی کے رستے میں نہیں آئے گا

پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے
پانچ سال تک ھم ڈرون حملوں کو مذاق سمجھتے رھے ھیں ۔ مگر سالمیت پہ آنچ نہیں آنے دی

پاکستان کی خودمختاری کا ھر قیمت میں تحفظ کیا جائے گا
پاکستان کی خودمختاری کی ایک قیمت مشرف نے وصول کی تھی اب ھمیں نئ قیمت بتائ گئ تو اس پہ سوچا جا سکتا ھے

ڈرون حملے کسی صورت میں قبول نہیں
آج تک ھم نے ڈرون نہیں دیکھا  چیل جیسا ھے ڈرون اس بارے میں پہلے بھی ایک بیان دے چکا ھوں وہ بھی ذہن میں رکھا جائے


دہشت گردی، عسکریت پسندی اور شدت پسندی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں
جب ھماری پارٹی حکومت میں تھی تو ھمیں ان باتوں کا احساس نہیں تھا اب اپوزیشن میں آکر مسائل کا احساس ھو رھا ھے جب پارٹی اقتدار میں تھی تو ھماری نظر وسائل پہ تھی ۔

ہمیں لاپتہ افراد کے مسئلے سے نمٹنے کی ضرورت ہے
لاپتہ افراد کے مسلے پہ ھم نے غور نہیں کیا اب یہ حکومت اس مسلے سے نمٹے اور نامعلوم افراد ھمارا مسلہ نہیں وہ اپنی نامعلوم کاروائیوں میں مصروف ھیں انھین چھیڑنا یا ان کے بارے میں کچھ کہنا جائز نہیں

لاپتہ افراد کے بارے میں ایک کمیشن پہلے بھی کام کر رہا ہے
ھمیں کمیشن بہت پسند ھے کسی صورت میں بھی ھو ۔ ھر مسلے پہ کمیشن بنایا گیا ھے ۔ پارٹی کے جیالوں کو بھی مصروف رکھنا تھا انھیں بھی احساس رھتا ھے وہ بھی کچھ کر رھے ھیں


عوام نے ووٹ کے ذریعے غیر جمہوریت قوتوں کو مسترد کر دیا
عوام نے ھمیں بھی مسترد کر دیا لوگ بی بی کو بھول گئے بی بی نے جمہوریت کے لیے اپنی جان کی قربانی دی بھٹو تو ھر گھر سے نکل گیا ووٹ ڈالنے جیالا نہیں نکلا

ھم افغانستان میں امن اور استحکام کے خواھاں ھیں
پاکستان میں ھم امن قائم نہیں کر سکے ۔ افغانستان کا امن اور استحکام وہاں کی حکومت کا سر درد ھے ھمارا کام نہیں ۔ امن کی باتیں سننے میں خوبصورت لگتی ھیں ۔ کرتے ھوئے بھی انسان امن کا سفیر لگتا ھے

معذور افراد کو مفید شہری بنانے کے لیے انھیں قومی دھارے میں لانا ھوگا
اس پہ گذشتہ کئ برسوں سے کام ھو رھا ھے پہلے مفید شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ دھشت گردی اور ڈرون حملوں میں معذور بنایا گیا ھے اب قومی دھارے میں لانا ھوگا ۔اور قوم مختلف دھاروں میں بہہ رھی ھے

پانچ سال صدر رھنے کا اعزاز ۔ چھ بار پالیمنٹ سے خطاب کرنے کا ریکارڈ ۔ تین وزیرِ اعظم سے حلف لینے کا اعزاز پہ ھم صدرِ مملکت کو مبارک باد پیش کرتے ھیں - صدرِ مملکت کی خوش قسمتی ھے انھیں اردو پڑھنا نہیں آتی ۔ اور عوام کی خوش قسمتی انھیں انگلش نہیں آتی ۔

Sunday, June 9, 2013

نام اور کام





کہتے ھیں انسان پہ اس کے نام کا اثر ھوتا ھے اس لیے نام اچھے رکھنے چاھئیے ۔ ناموں کا انسان کی زندگی پہ کتنا اثر ھوتا ھے یہ اللہ جانے ۔ بہت سے اچھے ناموں جیلوں میں سزائیں کاٹ رھے ھیں ۔ بہت سی شہزادیاں دو وقت کی روٹی کو ترس رھی ھیں اور بہت سے نام کے فقیر محلوں میں بیٹھے ھیں


خبریں سنتے ھوئے دھیان لوگوں کے نام کی طرف گیا -
قائم علی شاہ وزیرِ اعلیٰ بن گئے بڑے بڑے برج گر گئے مگر قائم علی شاہ کچھ نہ کرنے کے باوجود ابھی تک قائم ھیں


بے نظیر کی زندگی میں مجھے ان کی سیاست سے کافی اختلاف تھا دو بار انھیں موقعہ ملا بہت کچھ کر سکتی تھیں پاکستانی عوام کے لیے مگر سیاست میں آکر سیاست کا شکار ھو گئیں مگر آج اندھے کانے راجاؤں کو دیکھ کر لگتا ھے بے نظیر واقعی ھی بے نظیر تھی

زرداری کے نام  میں زر آتا ھے اور ان کی زندگی زر کے گرد گھومتی ھوئ نظر آتی ھے اتنی دولت شاید وہ کبھی ایک ساتھ دیکھ بھی نہیں سکتے نا  استعمال کر سکتے ھیں پاکستان کے پہلے دس امیر ترین افراد میں ان کا شمار ھوتا ھے نجانے یہ ان کی خوش قسمتی ھے یا بد قسمتی ان کے پاس  دولت ان کی عزت سے زیادہ ھے

مولانا فضل الرحٰمن حکومت کے بنا جی نہیں سکتے جیسے انسان آکسیجن کے بنا نہیں جی سکتا - کہتے ھیں شکر خورے کو اللہ شکر دے دیتا ھے ۔ شکر خورے کو شکر نا ملے تو شکر خورہ خود شکر کے پاس پہنچ جاتا ھے جیسے چونٹیاں شکر کے پاس آجاتی ھے ۔ مولانا پہ اللہ کا فضل سے جو ابھی تک سیاست میں ٹکے ھوئے ھیں ۔ اب اللہ کے فضل وہ کیسے شکر ادا کرتے ھیں اور اپنی زندگی میں کتنا دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ھیں

نواز شریف کو اللہ نے تیسری بار نوازا ھے اللہ بار بار ھر کسی کو نہیں نوازتا بنی اسرائیل کو بار بار نوازا تھا ناشکری کرنے پہ سزا کے حق دار ٹھہرے تھے یہ سلسلہ تو قیامت تک جاری رھے گا کون کتنا سمجھتا ھے یہ وقت بتاتا ھے

شہباز کا نام اقبال کی شاعری میں جا بجا ملتا ھے اور شہباز شریف کا نام خبروں میں بار بار سننے کو ملتا ھے شہباز آسمان کی بلندیوں میں پرواز کرتا ھے اور شہباز شریف زمین پہ اڑتا پھرتا ھے ۔ رفتار تیز اور سفر آہستہ آہستہ ۔ ان کا دماغ انگلی اور زبان ایک ساتھ چلتے ھیں

فخرو بھائ کا نام آتے ھیں ھندی فلمی ٹائپ بھائ ذھن میں آتا ھے مگر ان کو دیکھ کر حیرت ھوتی ھے - لوگ تیس کے ھوتے ھیں تو انکل کہلانے لگتے ھیں یا لوگ چاچا جی کہنے لگتے ھیں اور وہ اسی کی دہائ کراس کرنے کے بعد بھی بھائ کہلاتے ھیں اور یہی ان کا فخر ھے

یوسف رضا گیلانی پاکستان کے لمبی مدت رھنے والے وزیرِاعظم ھیں شاید انھوں نے حسنِ یوسف کی کہانیاں کچھ زیادہ سنی ھیں اس لیے چار برس اپنی نوک پلک سجانے اور اپنا ظاہر نکھارنے میں گزارے حسنِ یوسف کے ساتھ کردار اور اللہ کی محبت ھونا بھی ضروری ھے

رحمان ملک ھمارے وزیرِ داخلہ رھے ھیں کچھ لوگوں کا خیال ھے وہ انھیں منشی بھی نہ رکھتے ۔ مگر اللہ فرماتا میں جیسے چاھتا ھوں بے حساب دیتا ھوں - دولت عزت حسن محبت اور لعنت بھی - معذرت مگر حقیقت ھے

ملک ریاض پاکستان کا ایک جانا مانا نام کچھ ان سے حسد کرتے ھیں کچھ رشک کچھ اچھا کہتے ھیں کچھ برا ۔ ان کی زندگی دو اور دو پانچ کرنے میں گزری ھے اور وہ بہت اچھا کر لیتے ھیں وہ ریاضی دان نہیں ملک ریاض ھیں


Monday, May 27, 2013

جہاں فرشتے جلتے ھیں






ھنسنے کی آواز خوشی بھری مبارک ھو بیٹا ھے یہ آواز تھی جو میرے کانوں میں سب سے آئ پھر کئ آوازیں کسی نے میرا ماتھا چوما میرے کانوں میں آذان کی آواز آرھی تھی مبارک ھو بیٹا مسلمان بن گیا یہ میرے دادا کی آواز تھی یہ میرا عمر ھے اب دادی کی گود میں تھا اللہ لمبی عمر دے اور حضرت عمر جیسا بنے دادی کی آواز میں محبت اور کئ خواھشیں اور سپنے بول رھے تھے ایک ھاتھ سے دوسرے ھاتھ تک ایک گود سے دوسری گود تک صبح سے شام ۔ اور شام سے رات تک محبت اور محبت بھری باتیں میں ھنستا تو سارا گھر ھنسنے لگتا
میں روتا تو سارا گھر پریشان ھو جاتا میں بیمار ھوتا تو سب رات کو سونا بھول جاتے میں کھانا کم کھاتا تو سب کی بھوک مر جاتی ۔ دو چھوٹے چھوٹے کمرے ایک برامدہ ٹوٹا سا کچن یہ ھماری سلطنت تھی اور میں اس کا شہزادہ تھا گھر اپنے خاندان کا ولی عہد
اماں ابا سے زیادہ دادا دادی لاڈ کرتے میں ان کا وارث تھا ان کے ادھورےخوابوں کا وارث ان کی آرزوؤں کا وارث میری دو بہنیں مجھ سے بڑی تھی دو مجھ سے چھوٹی ان کے آنے سے میری اھمیت کم نہیں ھوئ کچھ اور بڑھ گئ
اسکول جانے کی عمر آئ تو بہنوں کو قریبی اسکول میں داخلہ دلایا گیا اس کی فیس کم تھی اور مجھے ایک بہتر اسکول میں داخل کروایا اس کے لیے ابا کو زیادہ مزدوری کرنے پڑ رھی تھی گھر کے خرچے اور کم کر دئیے گئے تھے میری اچھی پڑھائ سب کے اچھے مستقبل کی ضمانت تھی - کھانے میں اچھی چیز میرے لیے سونے کے لیے صاف بستر میرے لیے ۔ دن رات کی محبتیں دعائیں -
دادی کے بیمار ھونے پہ میں نے کہا تھا جب میں ڈاکٹر بنوں گا تو سب سے پہلے دادی کا علاج کروں گا دادی نے خوشی سے میرا ماتھا چوم لیا اس بات کا ذکر کئ دنوں تک اپنے ملنے والوں سے کرتی رھی جیسے میں نے بہت بڑا کام  کر دیا ھو ۔ دادا اور ابا ھر بات مجھے بتاتے جیسے اپنا سارا علم سارا گیان مجھے دینا چاھتے ھیں کبھی دادی قصے سناتی اچھا انسان بننے کی نصیحتیں انسان اور شیطان کا فرق جنت اور جہنم میں فرق میں چپ کر کے سنتا رھتا میں ایک اچھا انسان بننا چاھتا تھا
ایک دن کاغذ جلاتے ھوئے میرا ھاتھ زرا سا جل گیا آبلہ بن گیا اماں اور دادی نے کئ ٹوٹکے آزمائے دعائیں پڑھ پڑھ کر پھونکتی رھیں چار دن میں آبلہ ٹھیک ھوگا مگر کسئ ھفتوں تک اماں اور دادی نشان دیکھ کر افسوس کرتی رھیں وہ نشان جیسے انھیں دکھ دے رھا تھا
اسکول جاتے ھوئے وین میں بچے تھے  شرارتے کرتے ھوئے سب ھنس رھے تھے ایک دوسرے کو چھیڑ رھے تھے اپنے شرارتوں میں مگن تھے  ایک دم آگ بھڑکی پوری وین میں پل بھر میں پھیل گئ سب بچے چیخ رھے تھے -میں نے ماں کو آواز دی تکلیف میں ماں کا نام اپنے آپ زبان پہ آجاتا ھے  میرا یونیفارم جل کر میرے جسم سے چپک رھا تھا میں نے اپنے ھاتھوں سے آگ بھجانے کی کوشش کی میرے ھاتھوں کی کھال جلنے لگی آگ میرے بالوں کو جلا رھی تھی   وین کا فرش جل رھا تھا  پاؤں اٹھاتے مگر آگ ساری وین میں پھیل چکی تھی سب کو اپنی لپیٹ میں لے رھی تھی
دادی میں نے اپنی دادی کو  آواز دی مجھے آکر بچا لو یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے آگ تو شیطان کے لیے بنی ھے نا اللہ قیامت کے دن شیطان کو جلائے گا تمہیں نے کہا تھا نا  شیطان کو  برے کاموں کی سزا ملے گی ۔ میں تو شیطان نہیں میں نے تو کوئ برا کام نہیں کیا پھر یہ آگ -- یہ آگ مجھے کیوں جلا رھی ھے کیا مین گنہگار ھوں میری کھال جل رھی ھے  گوشت کے جلنے کی بو ھر طرف پھیل رھی ھے دھواں ھر طرف پھیل رھا ھے سانس مشکل سے آرھا ھے  اماں تم نے کہا تھا میں فرشتہ ھوں میرے جیسے اور کتنے فرشتے میرے ساتھ جل کر مر رھے تھے ھندو ؤں کو مرنے کے بعد جلایا جاتا ھے میں تو مسلمان ھوں پھر میں کیوں زندہ جل رھا ھوں  شیطان کو جہنم میں جلایا جائے گا میں تو فرشتہ ھوں اور یہ جہنم نہیں یہ دنیا ھے ہاں یہ دنیا ھے اور دنیا میں فرشتے جل جاتے ھیں اور فرشتے جل رھے تھے
 میڈیا سب لوگ ھمارے جل جانے کے بعد آئے جھلسے ھوئے نا قابل ِ شناخت وجود پھر بھی میری ماں نے نجانے کیسے میری شناخت کر لی میری اس ماں نے جس نے مجھے جنم دیا میری زندگی کے ایک ایک دن کے ساتھ وہ ایک ایک زندگی جئی تھی ھزار خواب دیکھے تھے میں اس کا خزانہ تھا اس کی زندگی بھر کی پونجی آج وہ گنگال ھو گئ تھی میری دادی میری بہنیں میرے باپ اور دادا بین کر رھے تھے ان کی سلطنت تباہ ھو چکی تھی نمازِ جنازہ پڑھائ جا رھی تھی منوں مٹی تلے میرے ساتھ بہت سے سپنے دب جائیں گے جب فرشتے جلتے ھیں تو بہت سے خواب بھی جل جاتے ھیں

Saturday, May 25, 2013

جیالے اور سوچ

فیس بک پہ ایسی بہت سی تصاویر شئیر کی جاتی ھیں ۔ مختلف پارٹی لیڈروں کی جوانی کی تصاویر ان کی کاروں کے ان کے مختلف مواقع پہ پہنے گئے لباس -کون دیکھنے میں زیادہ خوبصورت ھے کس کی کار زبردست ھے ۔

کوئ بھی لیڈر دیکھنے میں جیسا بھی ھو چاھے اس کے لباس میں پیوند لگے ھوں اگر وہ قوم کے لیے مخلص ھے جس کو قوم کے مسائل کا احساس ھو جو آج کا ھی نہیں آنے والی نسلوں کا سوچے صرف وعدے نہ کرے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے پورے دل و جان سے کوشش بھی کرے وہ بہترین لیڈر کہلائے گا

ھماری قوم کی دماغی حالت دیکھیں سیاستدانوں کے اسٹائل کو دیکھ کر خوش ھوتے ھیں ۔ یہ کسی ایک پارٹی کے جیالوں کی بات نہیں سبھی پارٹیوں کے کارکنوں کا رویہ ایسا ھی ھے ۔ پارٹی لیڈر کو صادق و امین اور مخلص ثابت کرنے کے لیے مرنے مارے کے لیے تیار ھو جاتے ھیں - کسی میں ھمت نہیں پارٹی لیڈر کے کسی غلطی کو مان لیں یا خود اپنی پارٹی پالیسی پہ نقطہ چینی کریں - غلط کو دیکھ کر غلط کہنے کی جرت کریں ۔

جب تک ھم اپنے لیڈروں کے اسٹائل کو دیکھتے رھیں گے ان کے تھری پیس لاکھوں کے ھوں گے ان کی ٹائ ان کے بیانوں کی طرح روز بدلی جائے گی ھماری وزیر لاکھوں کا پرس اٹھائے بھیک مانگنے جاتی رھے گی ان کے محل پھیلتے جائیں گے اور دنیا کی ھر بہترین کار ان کے گیراجوں کی زینت بنتی رھیں گی

جس دن قوم کے رھنماؤں کو احساس ھوگا صرف اپوزیشن کو ھی نہیں اپنے اتحادی اور پارٹی ممبران کو بھی جواب دینا ھوگا وہ بھی ھم پہ نظر رکھیں ھوئے ھیں حالات زیادہ جلد بہتر ھو سکتے ھیں

Thursday, May 23, 2013

پیارے ھم وطنو




پیارے ھم وطنو ۔ ھمیں ھمارے وعدے یاد نہ کروائے جائیں ۔ ھم صرف یہ بتانا چاھتے ھیں قومی خزانہ خالی ھے ھم جوشِ خطابت میں نجانے کیا کیا وعدے کر بیٹھے اور لوگوں نے یقین کر لیا ۔ پتا نہیں لوگ سبق حاصل کیوں نہیں کرتے - کیا پیچھلے پانچ سال میں سمجھ نہیں پائے وعدے قرآن و حدیث نہیں ھوتے اور لوگ پھر ھر وعدے پہ ایمان لے آتے ھیں -

ھم نے یہ نہیں کہا ھم وعدے پورے نہیں کریں گے ۔ ھم وعدے پورے کریں گے ابھی تو حلف بھی نہیں اٹھایا اور عوام کی فرمائیشیں شروع ھو گئیں ۔ پیسے کہاں سے آئیں گے پندرہ  لاکھ کی تو شیروانی بننی دی ھے آخر ملک کی عزت کا سوال ھے یادگار تقریب ھوگی تیسری بار وزیرِ اعظم بننا کوئ مذاق نہیں دنیا کی کئ ممالک میں تقریب دیکھائ جائے گی ۔ عوام کے مسائل بھی حل ھو جائیں گے - ویسے تو اب تک عوام کو ان سب کا عادی ھو جانا چاھئیے - مسائل کے ساتھ سمجھوتا کر لیا جائے تو زندگی آسان ھو جاتی ھے


ھم نے بھی کئ بار سمجھوتا کیا ۔ جیل کاٹی ۔ ملک چھوڑا سمجھوتا کیا جدہ رھے - ملک واپس آنے کے لیے سمجھوتا کیا ۔ پھر جمہوریت قائم رکھنے کے لیے سمجھوتا کیا اپوزیشن سے فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کیا یہ سمجھوتے صرف اور صرف قوم کے وسیع تر مفاد کے لیے کیے ۔ قوم کو بھی چاھئیے وہ بھی سبق حاصل کرے اور سمجھوتا کرنا سیکھے ورنہ ان کے لیے اور ھمارے لیے مسائل پیدا ھوں گے مسائل حل نہیں ھوں گے


ھم نے قوم سے وعدہ کیا تھا ھم شریف لوگوں کو سامنے لائیں گے قوم دیکھ لے ھم نے اپنا وعدہ پورا کیا ھے ۔ ان کا وزیرِ اعظم بھی ایک شریف بن رھا ھے اور سب سے بڑے صوبے کا وزیرِ اعلیٰ بھی ایک شریف ھے ۔ حمزہ شریف بھی ھے ماشاء اللہ اور بھی بہت سے ھامرے خاندانی نامی گرامی لوگ شریف ھیں - ھم حلفیہ کہہ سکتے ھیں ھم شریف ھیں ھمارے باپ دادا بھی شریف تھے ۔۔ نام کے  اگر کوئ چاہے تو برتھ سر ٹیفکیٹ چیک کر سکتا ھے


پیارے ھم وطنو ۔ صبر کا پھل میٹھا ھوتا ھے ۔ دیکھیں زرداری کے عہد میں آپ لوگوں نے صبر کیا اللہ نے اس کا اجر ھماری شکل میں دیا ۔ اب پھر صبر کریں ۔ مشرف کا آٹھ سالہ دور بھی صبر سے گزارا اب اتنے بے صبرے کیوں ھو رھے ھیں اللہ ایک نہ ایک دن آپ کی بھی ضرور سنے گا ۔ آپ سے حلف برداری کی تقریب کے بعد بات ھوگی مجھے کچھ دیر ھلف برداری کی تقریب کا سہانا سپنا دیکھنے دیں ۔۔۔۔۔۔ تخلیہ ------

Wednesday, May 22, 2013

اِدھر ادھر سے






صدر زرداری اور نواز شریف میں پھر سے دوستی
تو ان میں دشمنی کب تھی ؟؟؟؟

صدر زرداری نے نواز شریف سے کہا میں نےابھی وزیرِ اعظم مان لیا ھے
نواز شریف نے آنکھوں ھی آنکھوں میں کہا اور میں ابھی تک آپ کو صدر مانتا ھوں
نواز شریف نے صدر سے استفعیٰ طلب نہیں کیا ۔ ایک خبر ۔۔۔
جمہوریت کھپے

ایم کیو ایم میں صفائ کا کام شروع ھو گیا ۔ الطاف بھائ
گویا مان گئے ایم کیو ایم میں گند بھی تھا

کے پی کے میں کابنیہ چھوٹی ھو گی عمران خان
اور پنجابکی کابینہ میں ھوں گے شہباز شریف شہباز شریف ، شہباز شریف اور شہباز شریف

نواز شریف نے حلف برداری کے لیے شیروانی سلوا لی
ھیں ۔۔۔۔۔ پانچ سال کیا کرتے ھیں ۔

نگراں حکومت کا کردار صرف غیر جانبدار انتظامیہ کا تھا نجم سیٹھی
ہاہا ۔ منتخب حکومت بھی پانچ سال غیر جانبدار ھی رھتی ھے ملک میں کچھ بھی ھو جائے ۔ عوام کے ھر مسلے پہ غیر جانبدار ۔ چیک اپ کے لیے ملک سے باھر چلے جاتے ھیں

میری نیک تمنائیں نئ حکومت کے ساتھ ھیں
کاش کچھ نیک تمنائیں عوام کے لیے بھی ھوتیں

رنگ روڈ لاھور میں زیرِ تعمیر پل گر کے ٹوٹ گیا
بس ۔۔۔۔ صرف اندازہ کریں


ملک بھر میں بجلی کے بحران کا کوئ حل نہیں نکالا جا سکا ۔ ایک خبر
بھائ یہ بجلی کا بحران ھے بحران ۔ کوئ پانی نہیں جو کنویں میں بالٹی ڈال کر نکال لیں گے

میری عمر 82 نہیں 80 سال ھے من موھن سنگھ کا حلف نامہ
مان لیا آپ ھمارے نگراں وزیرِ اعظم سے کم عمر ھیں

اداکارہ میرا بھی عمران خان سے متاثر ، ہسپتال بنانے کا اعلان
اداکارہ میرا دوسروں کو اپنی انگلش سے متاثر کرنے کی کوشش کرتی ھیں اور خود ھر کسی سے متاثر ھو جاتی ھیں

ان شاء  اللہ عوام کو خوشخبری ملے گی - شہباز شریف
پاکستان کی آبادی پہلے ھی بہت زیادہ ھے ۔۔ شکریہ



Sunday, May 19, 2013

کچھ سچ







نواز شریف نے کہا وہ لوگ جو آمریت کی گود میں بیٹھ کر سیاست میں ائے ھیں وہ جمہوریت کو کیا جانے


شہباز شریف نے کہا وہ حکمران اور عوام کے درمیانی خلیج کو کم کرنا چاھتے ھیں وہ اپنے سپیشل طیارے پہ چھ ھزار فٹ کی بلندی پہ سفر کر  رھے تھے


صدر زرداری نے اپنی چیک بک دیکھتے ھوئے کہا قومی خزانہ خالی ھو چکا ھے


وزیرِ تعلیم نے اپنی جعلی ڈگری دیکھتے ھوئے کہا وہ تعلیم کے فروغ کے لیے کام کریں گے

واپڈا کے افسر نے  ائر کنڈیشن کی ٹھنڈی ھوا کے مزا لیتے ھوئے کہا وہ عوام کی تکلیف کو سمجھتے ھیں

ایک کیو ایم کی طرف سے بیان آیا الیکشن شفاف نہیں ھوئے دھاندلی ھوئ ھے


ایک وزیر نے پر جوش لہجے میں تقریر کرتے ھوئے کہا وہ اسلحے کی کھلے عام نمائش کے خلاف ھیں حکومت کے چاھئیے وہ اس کا نوٹس لے ۔ جیالوں نے ھوائ فائرنگ کر کے اس بیان کی پر جوش حمایت کی


ایک سیاست دان نے بلٹ پروف شیشے کے پیچھے سے بیان دیا عوام کی جانیں محفوظ نہیں


شیریں رحمان نے پی پی کی پانچ سالہ دورِ حکومت کے اختتام پہ بیان دیا ڈرون حملوں میں بے گناہ لوگ مارے جاتے ھیں ڈرون حملے بند ھو نے چاھئیے


نامعلوم افراد نامعلوم طرف سے آئے لوگوں کو مارا اور نا معلوم مقام پہ رو پوش ھو گئے


الطاف بھائ نے بیان دیا ایرے غیرے نتھو خیرے دو دو گھنٹے کی تقریر کرتے ھیں اور میڈیا انھیں ھیرو بنا کر پیش کرتا ھے -


ایک سیاستدان نے دوسرے سیاستدان کے ماضی کو کھنگالتے ھوئے کہا ھماری کردار کشی نہ کی جائے


پانچ سال تک ھاتھ پہ ھاتھ رکھ کر بیٹھنے والے وزیروں نے کہا انھیں موقعہ دیا جائے وہ عوام کی خدمت کرنا چاھتے ھیں


بات بات پہ عوام کے فون بند کرنے والے وزیر کا اپنا فون کئ روز سے بند ھے


مولانہ فضل الرحمان کو سیاست میں رھنے کا شوق نہیں وہ صرف عوام کی خدمت کے لیے سیاست میں رھنا چاھتے ھیں -- کسی بھی قیمت پہ


ماضی منصور نے سچ کا ساتھ دیا اور وہ امر ھو گیا ۔۔۔۔ حال -- منصور کے سچ اور حق کا ساتھ دیا اور وہ بے نام مارا گیا ۔ ایف آئ آر بھی درج نہیں ھوئ


پہلے دنیا میں ایک فرعون تھا ۔ جو حکمران تھا ۔ آج فرعون با جماعت حکمرانی کے لیے آتے ھیں


سچ کڑوا ھوتا ھے جو سچ بولتا ھے اسے مرنا پڑتا ھے ۔ سقراط سے لے کر اب تک سچ بولنے والا مر جاتا ھے مگر سچ گونجتا رھتا ھے
















Thursday, May 16, 2013

چینی اور پاکستانی








پاکستان کے ایک گھر میں ایک چوہا نکل آیا کوئ صوفے پہ چڑھ بیٹھا کوئ بیڈ پہ - سارا دن ڈر کے چاروں طرف دیکھتے رھے کیا پتا چوہا کہاں سے پھر آ جائے ۔ چوہا شیر بن گھوم رھا تھا ۔ اور سب گھر والے چوہے بنے ھوئے تھے جیسے چوہا انھیں کھا جائے گا


چین میں پتا چلا گھر میں چوہا ھے سب گھر والے خوش ھو گئے خاتونِ خانہ نے فوراً فرائ پین چولہے پہ رکھ دیا صاحب اور بچے چوھے کو پکڑنے کے لیے بھاگ دوڑ کرنے لگے چوہا چھپنے کے لیے یہاں وہاں بھاگنے لگا اگر نا بھاگا تو ڈنر کے کھانے میں وہ بھی شامل ھوگا مگر وہ کھانے کی ڈش  میں ھوگا


پاکستان میں لوگ پولیس سے بہت ڈرتے ھیں مگر اتنا نہیں جتنا کتے سے ڈرتے ھیں آوارہ کتے سے ایسے بچ کر گزرتے ھیں بھوکا نہ ھو کہیں کاٹ نہ کھائے ۔ چین میں کتے انسان کے پاس سےڈر کر گزرتے ھیں کہیں بھوکا نہ ھو کاٹ نہ کھائے

چینی ھر وہ چیز کھاتے ھیں جسے وہ چبا سکتے ھیں اور جسے نہیں چبا سکتے اسے پیس کر کھا لیتے ھیں - ھر وہ چیز کھاتے ھیں جس میں وٹامینز ھوں چاھے وہ کیڑے مکوڑے ھی کیوں نہ ھوں - سی فورڈ  میں فیش کے ساتھ سمندر میں اگے ھر سبزے کو بھی کھا جاتے ھیں

اگر چینی لوگوں کو یقین ھو جائے گورے وٹامینز سے بھر پور ھوتے ھیں تو کچھ عرصے بعد گورے صرف تاریخ کی کتابوں اور کہانیوں میں نظر آئیں گے


پاکستانی مانتے ھیں کوے گدھے اور مردار جانور حرام اور مکروہ ھوتے ھیں اس لیے وہ خود نہیں کھاتے ۔ ذبح کر کے دوسروں کو کھلا دیتے ھیں ۔ قرآن و حدیث میں واضع طور پہ کھانے کی ممانعت کی گئ ھے دوسروں کو کھلانے کی کوئ واضع آیت لوگوں کے علم میں نہیں ان کے خیال میں وہ کوئ غیر اسلامی کام نہیں کر رھے ان کا اسلام ان کے خیال میں محفوظ ھے - پاکستان میں کچھ لوگ گوشت ایسے کھاتے ھیں جیسے کوئ ثواب کا کام ھو ۔ غریب سے غریب انسان بھی کوشش کرے گا مہینے میں ایک بار تو گوشت ضرور کھائے چاھے اس کے لیے پورا ھفتہ فاقہ کرنا پڑے


چینی دنیا میں ھونے والی ھر ایجاد کی کاپی کر کے میڈ ان چائنا کا اسٹیکر لگا کر فخر سے بیچ دیتے ھیں اور پاکستانی اپنی ملک کی بنی ھوئ اشیاء پہ میڈ ان چائنا کی مہر لگا کر فخر سے بیچ دیتے ھیں خریدنے والے بھی خوشی خوشی خرید لیتے ھیں کہ وہ امپورڈیڈ چیز خرید رھے ھیں

چینی لوگوں کی آنکھیں کھولی ھوں تو لگتا آنکھیں بند ھیں مگر وہ سب کچھ دیکھ رھے ھوتے ھیں اور پاکستانیوں کی آنکھیں کھلی ھوں تو لگتا ھے سب دیکھ رھے ھیں مگر وہ کچھ نہیں دیکھ رھے ھوتے یا دیکھتے ھیں مگر کچھ سمجھتے نہیں


چین میں ماں باپ دونوں مل کر ایک بچہ پالتے ھیں ۔ پاکستان میں ماں باپ درجن بھر بچے پالتے ھیں ۔ پھر درجن بھر بچے مل کر بڑھاپے میں ماں باپ کو نہیں پال سکتے

Wednesday, May 15, 2013

سکون





تیز تیز قدم اٹھاتے ھوئے بھاگتے ھوئے لوگ
 نجانے کس کی تلاش ھے
رزق کی شاید ۔
 مگر کتنا ۔
کتنی خواہشات
مرتے دم تک
ایک کے بعد ایک
مگر سکون
سکون نہیں ملتا
ھم بے سکون کیوں رھتے ھیں
ھم اللہ سے شکایت کرتے ھیں
ھمیں وہ سب کیوں نہیں مل رھا
جس کی ھم خواہش کرتے ھیں
وہ سب جو ھم چاھتے ھیں
ھم کبھی ان سب نعمتوں شکر ادا نہیں کرتے جو ھمیں میسر ھوتی ھیں
شاید اس وجہ سے کہ ان کے لیے روئے نہیں ھوتے
ھم نے محنت نہیں کی ھوتی
بن مانگے ھمیں مل جاتی ھیں
شاید اسی لیے ھم ان کی قدر نہیں کرتے
کسی کی بیماری کی وجہ سے آنکھیں چلی گئ
تو احساس ھوا کتنی بڑی نعمت تھی
ھمارے کان ۔ ھماری آواز ھمارے ھاتھ پاؤں
ھمارے سوچنے سمجھنے کی طاقت
کچھ بھی نہیں مانگا سب بن مانگے ملا
مگر دکھ اس کا ھوتا ھے جو نہیں ملا شاید مل جانے پہ
ھم شکر ادا نہ کرتے اپنا حق سمجھتے
کسی اور خواھش کے پیچھے بھاگنے لگتے
سکون تو دل میں ھوتا ھے
اور ھم بے جان چیزوں میں ڈھونڈتے ھیں
سکون شکر میں ھوتا ھے
اور ھم ناشکرے بن کر
سکون کی تلاش کرتے ھیں
شکر نہ ھو تو محلوں میں بھی سکون نہیں ھوتا
شکر ھو تو کچے گھر والے بھی پر سکون ھوتے ھیں

Sunday, May 12, 2013

11 مئ ۔ انتخاب کا دن





صبح ٹی وی آن کیا پہلی خبر مختلف پولنگ اسٹیشنوں پہ ھنگامے اور دھاندلی کی خبر چل رھی تھی ۔ خونی انتخابات کی پیشگوئیاں ۔ دھشت گردی کی خوف کی وجہ سے کچھ پارٹیز کی طرف سے انتخابات کچھ عرصے کے لیے روکنے کا مشورہ اور امن کے بارے میں بیانات کانوں میں گونجنے لگے

ڈر لگنے لگا ابھی دن کی ابتدا ھے رات تک نجانے کیا ھو مگر خیریت رھی صرف گنتی کے کچھ لوگوں کی ہلاکت اور زخمی ھونے کی خبر آئ ۔ پاکستان کے لیے یہ اتنا بڑا ایشو نہیں -


سوشل میڈیا پہ کافی گہمہ گہمی رھی ۔ ساتھ ساتھ لوگوں کے تبصرے آتے رھے - کراچی کے بہت سے لوگ چلاتے رھے کھلے عام دھاندلی ھو رھی ھے فوج کو آنا چاھئیے مگر ایسا کچھ نہیں ھوا ۔ اور ووٹنگ مکمل ھو گئ -


بہت سے پولنگ اسٹیشن پہ پولیس بھی موجود تھی مگر انھوں نے کسی بھی کام میں مداخلت نہیں کی - ھو سکتا ھے وہ اس لیے تعینات کئے گئے ھوں تاکہ دھاندلی مکمل طریقے سے ھو سکے اور عوام کوئ گڑ بڑ نہ کریں اور ایسا ھی ھوا ۔ عوام خوش فہمی میں مبتلا تھی شاید پولیس دھاندلی روکنے کے لیے موجود ھے ۔ اب عوام کی خوش فہمی کو کیا کہئے ۔ خوش فہمیوں کا بھی کوئ علاج نہیں - کچھ خواتین نے وہاں پہ موجود رینجرز کو خوش  ھو کر چوڑیوں کا تحفہ بھی دیا ۔ مرد مرد کو تحفہ دے تو بھائ چارہ کہلاتا ھے ۔ پتا نہیں اس نئے رواج کو کیا نام دیا جانا چاھئیے ۔ پہلے زمانے میں ڈوپٹہ بدل بہنیں ھوتی تھی اب چوڑیاں بدل کیا کہلائیں گے ؟؟


آج کے دن بہت سے ریکارڈ بنے - کچھ لوگوں نے بتایا وہ کام پہ تھے مگر ان کا ووٹ ڈال دیا گیا ۔ اس کے لیے ھمیں نامعلوم افراد کا شکریہ ادا کرنا چاھئیے انھیں عوام کا کتنا خیال ھے وہ نہیں چاھتے لوگوں کا نقصان نہ ھو لوگ اپنا کام سکون سے کرتے رھیں نامعلوم افراد ان کا کام کر دیں گے ۔ میں نے سوچا ھے اگلی بار میں اپنا ووٹ نامعلوم افراد کو دوں گی ۔ کیسے فرشتہ صفت انسان ھیں - فرشتوں کی طرح سامنے نہیں آتے مگر اپنے کام کرتے رھتے ھیں -


ایسا دنیا میں کہیں نہیں ھوا ھوگا ۔ جہاں ووٹرز کی تعداد پچاس ھزار بھی نہیں وہاں لوگ ایک ایک لاکھ کی برتری سے جیت گئے - لگتا ھے ان حلقہ جات میں مُردوں نے ھی نہیں آنے والی نسلوں نے بھی ووٹ ڈالے ھیں ۔ ھے نا کمال کی بات -



دنیا کی تیز ترین ووٹنگ کا اعزاز بھی پاکستان کو حاصل ھو گیا ھے ۔ دو لاکھ لوگوں نے وقت سے پہلے ووٹ ڈالا ۔ اور دو گھنٹوں میں گنتی بھی مکمل ھو گئ اور رزلٹ بھی سامنے آگیا ۔ یہ گینس بک کے ریکارڈ  میں آنے والی خبر ھے ۔ اتنی تیز ووٹنگ اور گنتی ۔ کمال کے لوگ ھوں گے وہ بھی - کچھ پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ رات ایک بجے تک نہیں آیا تھا ۔ لگتا ھے وہاں کے لوگ بار بار گنتی بھول جاتے ھوں گے ھزار پہ جا کر پھر ایک پہ آجاتے ھوں گے سانپ سیڑھی کے کھیل جیسے ۔


دنیا کے بزرگ ترین نگران وزیرِ اعظم اور بزرگ ترین چیف الیکشن کمیشنر بھی اسی دور میں بنے ۔ عام لوگوں کا خیال ھے ساٹھ سال کی عمر کے بعد انسان سٹھیا جاتا ھے اور ستر برس کی عمر کے بعد انسان خود نہیں چل سکتا ۔ اور انھوں نے حکومت چلائ اور پورے ملک میں الیکشن بھی کروائے ۔ یہ اور بات ھے کچھ لوگ کہتے ھوئے پائے گئے الیکشن مکمل شفاف نہیں ھوئے


انتخابات شفاف تھے یا نہیں ۔ کچھ حلقہ جات میں کچھ عجیب سے واقعات ھوئے ھیں ۔ ووٹ ڈالے اور تھے جب نکلے تو رزلٹ کوئ اور تھا ۔ اسے جادو ھی کہا جا سکتا ھے ۔ کچھ لوگ اسے کھلی دھاندلی کہتے ھیں مگر کھل کر کچھ نہیں بولتے ۔ لوگوں کا ماننا ھے الیکشن ہارنا جان ہارنے سے بہتر ھے ۔ اس لیے خاموشی بہتر ھے ۔ ایک چپ سو سکھ -


انتخابات جیسے بھی ھوئے ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد رھا یہ بھی ایک ریکارڈ ھے - حکومت جس کی بھی بنے ھم اس کے پیچھے ھیں اگر اچھا کام کیا تب بھی اور اگر غلط کام کیا تو عوامی طاقت کے ساتھ عوامی ڈنڈا لے کر ۔







Thursday, May 2, 2013

مزدوری اور عزت


میں حیرت سے سامنے دیکھ رھی تھی ۔ بے یقینی سی بے یقینی تھی - یقین نہیں آرھا تھا جو میں دیکھ رھی ھوں وہ حقیقت ھے ۔

ھمارے گھر کے قریب ترک اٹالین اور جرمن خاندان رھتے ھیں اور سبھی دیکھنے میں کافی خوبصورت لگتے ھیں - ایک فمیلی مجھے بہت اچھی لگتی تھی-  ایک چار پانچ سال کا بیٹا اور ایک ڈیڑھ دو سال کی گول مٹول بیٹی وہ جہاں بھی جاتے  سب کی تعریفی نظریں ان کے پیچھے چلتی - شاپنگ مال میں کبھی کسی کلچر شو میں کبھی میلے میں جب بھی فیملی شمیتھ کو دیکھا بہت اچھے اسٹالش لباس میں دیکھا۔ عورت کے بارے میں سنا تھا کافی مغرور ھے ان کا گھر ھمارے گھر سے تھوڑے فاصلے پہ تھا اکثر لان میں بچوں کے ساتھ کھیلتے ھوئے نظر آتے تھے لان میں بچوں کے جھولے لگے ھوئے تھے دونوں میاں بیوی کے پاس اپنی اپنی مرسڈیز تھی ۔ پاکستان کے حساب سے ایک اچھی فیملی یا اچھے کھاتے پیتے عزت دارلوگوں کے پاس جو کچھ ھونا چاھئیے  وہ سب ان کے پاس تھا


ایک دن مجھے صبح سویرے کہیں جانا پڑا میں گاڑی میں انتظار کر رھی تھی سامنے کچرا اٹھانے والا ٹرالر آہستہ آہستہ چل رھا تھا ۔ اورنج رنگ کا مخصوص لباس پہنے بھاگتے ھوئے آدمی کو میں حیرت سے دیکھ رھی تھی ۔ بے یقینی سی بے یقینی تھی - یقین نہیں آرھا تھا جو میں دیکھ رھی ھوں وہ حقیقت ھے ۔ وہ مسٹر شمیتھ تھا جس کی فیملی کو میں پیچھے چھ ماہ سے بہت سے مقامات پہ گھومتا ھوا دیکھ رھی تھی -

ایک عام کام کرنے والا ۔ بلکہ پاکستان کے حساب سے ایک گھٹیا کام کرنے والا انسان - کیا پاکستان میں ایک سڑک صاف کرنے والا - ایک گند اٹھانے والا عام انسان جو محنت سے کماتا ھے کسی سے بھیک نہیں مانگتا کام چھوٹا ھوتا ھے مگر وہ انسان چھوٹا نہیں ھوتا - کیا وہ بڑی بڑی محفلوں میں شامل ھو سکتا ھے ؟؟؟
کیا ایسے ھو سکتا ھے اس انسان کے لیے کسی کی نظروں میں حقارت نہ ھو ۔ وہ خود کو کسی محفل میں چھوٹا نہ سمجھے
کتنے دکھ کی بات ھے ھم کام کا معاوضہ بھی پورا نہیں دیتے ۔ اور وہ عزت ایک جس کا ایک انسان حق دار ھوتا ھے ھم اسے عزت بھی نہیں دیتے ھم کام کرواتے ھیں اور ایسے کرواتے ھیں جیسے ھم اس پہ احسان کر رھے ھیں - وہ انسان گنہگار نہیں ھوتا مگر ھمارے سامنے ایسے رھتا ھے نطریں جھکائے ھوئے شرمندہ شرمندہ

ھمارا مذھب غلاموں کے ساتھ اچھے سلوک کی تلقین کرتا ھے ۔ کام کرنے والے ھمارے غلام نہیں ھوتے مگر ھم ان کے ساتھ ویسا ھی سلوک کرتے ھیں جیسا زمانہء جہالیت میں لوگ کیا کرتے تھے نوکروں کو مارو انھیں ابلتا ھوا پانی ڈال کر جلا دو کوئ طوفان نہیں آتا ایک غریب کے مرنے سے کیا ھوگا - ایک کام کرنے والا مرے گا اس کی جگہ اور آ جائے گا

یکم مئ مزدوروں کا دن ان کے حقوق کا دن ۔ اس دن بھی مزدور مزدوری کرنے اور ڈھونڈنے میں گزار دیتے ھیں ۔ ان کی ضرورت کیا ھے بس جسم اور سانس کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے دو وقت کی روٹی چاھئیے ھوتی ھے ۔ روٹی کے ساتھ انسان کو عزت بھی چاھئیے ھوتی ھے جو اسے ضرور دینی چاھئیے - کسی کی عزت ِ نفس کو نہیں مارنا چاھئیے ۔ کسی کو عزت دینے سے انسان کی اپنی عزت کم نہیں ھوتی نہ کوئ خزانہ خرچ کرنا پڑتا ھے ۔

Sunday, April 28, 2013

دل و دماغ

یہ دل و دماغ بھی پتا نہیں کیا ۔ کبھی سکندر کی طرح ساری دنیا فتح کرنا چاھتا ھے اور  کبھی جوگی بن کر ساری دنیا تیاگ دینا چاھتا ھے ۔

کبھی کسی ولی کی طرح اللہ کی یاد میں کھو کر بس اسے پانا چاھتا ھے اور کبھی سب کچھ بھلا کر دل میں کئ بت سجا کر انھیں ھی پوجنا چاھتا ھے

کبھی محفلوں شور شرابے سے بہلتا ھے اور کبھی خاموشی تنہائ کے لیے مچلتا ھے

کبھی خواھش ھوتی ھے دنیا ھمیِں جانے اور کبھی جی چاھتا ھے کہ کاش  ھمیں کوئ  نہ جانتا ھو

کبھی زرا زرا سی بات پہ آنسو بہانے لگتا ھے اور کبھی بڑی سے بڑی بات پہ پتھر ھو جاتا ھے

کبھی ھزار برس جینے کی خواہش ھوتی ھے کبھی پل بھر کی زندگی بھی عذاب لگتی ھے

کبھی ھزار خواھشیں پلتی ھیں کبھی ھر آرزو مر جاتی ھے

یہ دل دماغ بھی پتا نہیں کیا
کبھی سکندر ھے
کبھی قلندر ھے
کبھی ولی
کبھی بت پرست
کبھی چاند ھے ستارہ ھے
کبھی خاک کا استعارہ ھے
کبھی جوگی ھے
کبھی روگی ھے

Saturday, April 20, 2013

میری پسند

پتا نہیں کتنی بار سنا ھوا ھے کچھ گانے دو چار دن اچھے لگتے ھیں پھر دل سے اتر جاتے ھیں مگر یہ بار پہلی بار جیسا ھی اچھا لگتا ھے



زندگی گلزار ھے ہا کوئ خار ھے ۔۔۔ ھر کسی کا اپنا اپنا خیال ھے ۔ دھوپ چھاؤں کا کھیل ھے زندگی ۔



Sunday, April 7, 2013

میری زندگی تو فراق ہے


کافی عرصے کے بعد سنا ۔۔ سوچا اپنے بلاگ پہ شئیر کر دوں




میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی

ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ہو کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچئے دار پر، جو نہیں کوئی تو ہم ہی سہی

سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی

نہ ہو ان پہ میرا جو بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں انھی کا تھا میں انھی کا ہوں،وہ میرے نہیں تو نہیں سہی

مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے، میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن سے قریں سہی

تیرا در تو ہمکو نہ مل سکا، تیری رہگزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے، جو وہاں نہیں تو یہیں سہی

میری زندگی کا نصیب ہے، نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اسکا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی

جو ہو فیصلہ وہ سنائیے، اسے حشر پہ نہ اٹھایئے
جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی، وہ یہیں سہی

اسے دیکھنے کی جو لو لگی، تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی

شاعر نصیر الدین نصیر

Saturday, April 6, 2013

ظاہر






چینل بدلتے بدلتے ایک لمحے کے لیے ایک چہرے کو دیکھ کر رک گئ ۔ چہرہ کیا تھا جیسے کوئ خلائ مخلوق ھو ۔ جھلسا ھوا چہرہ جس کے نقوش بگڑ چکے تھے چہرے پہ کوئ بال نہیں تھے آنکھوں کے دائروں میں  پتلیاں حرکت کرتی ھوئ نظر آرھی تھی عمر کیا تھی کچھ اندازہ نہیں ھو رھا تھا

چہرہ دیکھ کر عجیب سا محسوس ھو رھا تھا دل نہیں چاہ رھا تھا کہ مذید دیکھوں چینل بدلنے لگی تو اس نے اپنے خوابوں اپنی خواہشات کی بات شروع کر دی میں چینل بدلتے بدلتے حیرانی سے رک گئ کیا اس کے بھی خواب ھیں یہ بھی جینا چاھتا ھے

وہ ڈرائیونگ کر رھا تھا ایکسڈنٹ ھوا گاڑی میں آگ لگ گئ مدد آنے میں کچھ منٹ لگے مگر انسانی جلد جھلسے میں کتنی دیر لگتی ھے اس کی زندگی تو بچ گئ مگر چہرہ جھلس گیا اس کا دل وھی تھا سوچ بھی وہی زندگی کے بارے میں اس کے خواب اور آرزوئیں وہی تھی


مگر لوگوں کی اس کے بارے میں سوچ بدل چکی تھی کیونکہ اس کا ظاھر بدل گیا تھا لوگ چلتے چلتے رک کر ایک لمحے کے لیے ترس رحم اور خوف ذدہ نظروں سے اسے دیکھتے ھیں  - اور وہ ایک نظر انسان کو توڑنے کے لیے کافی ھوتی ھے  انسان کتنا بھی مضبوط ھو کب تک ایسی نظروں کا مقابلہ کر سکتا ھے


دوستوں کے ساتھ اس کی تصاویر دیکھائ جا رھی تھیں اٹھائیس برس کا ایک خوبصورت نوجوان جیسے لوگ آنکھوں میں ستائش لیے کچھ حسد کچھ رشک سے دیکھتے ھو ں گے اور اب کچھ دن میں دنیا بدل گئ  - دنیا والے تو ظاہر دیکھتے ھیں ۔ وہ کسی بات پہ ہنسا پتا نہیں ہنسی کرب یا بے بسی کا احساس ۔ اس کے مسخ شدہ چہرے سے کچھ اندازہ نہیں ھو رھا تھا ۔ وہ باتوں سے ایک زندہ دل ایک اچھی سوچ والا نوجوان لگ رھی تھا مگر اس کا چہرہ اس کی سوچ سے میچ نہیں ھو رھا تھا ۔


 ھم پہلی نظر میں کسی کے اچھے اور برے ھونے کی سند چہرہ دیکھتے ھی دے دیتے ھیں - کسی عام سے انسان کو بد شکل یا بد صورت کتنے آرام سے کہہ دیتے ھیں - ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ھوئے بھی سوچتے ھیں - کسی کے اچھے اور برے ھونے کا کچھ عرصے بعد ھوتا ھے  ھم عام انسان ھیں خدا تو نہیں جو پل بھر میں دل میں جھانک لیں کسی کی سوچ کو پڑھ لیں وہ اندر سے کتنا اچھا انسان ھے


میں کب سے سوچ رھی ھوں ۔ انسان بھی کیا ھے - سب ایک جیسے ھوتے ھیں بظاہر رنگ و روپ الگ ایک جیسا خون کا رنگ اگر کھال نہ ھو تو اندر سے ایک جیسا -- ایک جلد کا رنگ خوبصورت اور بد صورت بنا دیتا ھے صورت کیسی بھی ھو  مگر ھر انسان محبت عزت اور دنیا میں نام چاہتا ھے ۔ اتنا سوچنے اور غور کرنے کا وقت کس کے پاس ھے

بس اللہ اور اللہ والے جو حقیقت میں اللہ کے قریب ھوتے ھیں ان کے لیے امیر غریب خوبصورت بد صورت برابر ھوتے ھیں ۔ بلکہ ھر نبی کے قریب پہلے یہ عام سے لوگ ھو ھوتے ھیں اللہ والے پہنچان لیتے ھیں کون اندر کتنا خاص انسان ھے - ظاہری شان و شوکت جاہ و دولت حسن متاثر نہیں کرتا میں بھی ایک عام سی انسان ھوں جس کو ظاہر زیادہ متاثر کرتا ھے ٹی وی پہ نظر آنے والے  چہرے سے ھمدردی تو محسوس ھو سکتی ھے - مگر اس کے اچھے انسان ھونے کے نوے فیصد نمبر میں پہلی ھی نظر میں کاٹ چکی ھوں

Wednesday, March 13, 2013

انمول رتن


پاکستانی عوام کے لیے خوشی کی خبر ھے حنا ربانی کھر کو دنیا کی پر کشش ترین سیاستدان قرار دیا گیا ھے ۔۔ یہ ایک بہت بڑا اعزاز ھے ۔ باقی سیاستدانوں کو بھی چاھئیے وہ پر کشش بننے کی کوششیں تیز کر دیں حکومت کو چاھئیے پرسنائیلٹی بہتر بنانے کے لیے بھی ایک الاؤنس منتخب ارکان کو دینا چاھئیے ایسے عزاز اور پاکستان کو ملنے چاھئیے  دنیا کے مخلص ترین اور ذہین ترین سیاستدان پاکستان میں نایاب ھیں شاید پاکستان کی مٹی اس معاملے میں اتنی زرخیز نہیں اس لیے سیاستدان باھر سے منگوائے جاتے ھیں



سیاست کے انمول رتنوں کا ذکر ھو اور یوسف رضا گیلانی کا ذکر نہ ھو "" توہینِ سیاست "" ھو گی موصوف کا ریکارڈ  ھے وہ کسی ٹالک شو میں گئے ھوں یا کسی جلسے جلوس میں ھمیشہ نئے سوٹ میں گئے ھیں کوئ نئ بات ان کے خطاب میں ھوتی تھی یا نہیں مگر ٹائ ھمیشہ نئ اور قیمتی ھوتی تھی کسی کے گھر افسوس کرنے بھی گئے تو سوٹڈ بوٹڈ گئے ۔ انجیلینا جولی نے ان کے بارے میں کچھ اچھے خیالات کا اظہار نہیں کیا پتا نہیں بیچاری کچھ پاگل ھوگی ان کے قیمتی سوٹ گھڑی فیملی کے رھن سہن سونے اور چاندی کے برتنوں سے سجے ھوئے ڈنر  سے امپریس نہیں ھوئ ۔ پتا نہیں وہ سیلاب سے ڈوبتے ھوئے پاکستان کے وزیرِاعظم کو کیسا دیکھنا چاھتی تھی


اگر محبت کا ذکر آئے اور محترم صدر زرداری کے ذکر نہ آئے تو محبت کی کہانی نا مکمل رھے گی ۔ اب لوگوں کو شاہجہاں کا ذکر بھول جانا چاھئیے کہ اس نے اپنی مرحوم بیوی کی محبت کا کیسا اعلیٰ ثبوت دیا ۔ ھمارے صدر کو دیکھیں انھوں نے اپنی بیوی کے مرنے کے بعد ایک پل کے لیے بھی ان کی تصویر کو اپنے سے جدا نہیں کیا چاھے پارٹی میٹنگ ھو یا کوئ بین الاقوامی اجلاس ۔ کہیں قرض مانگنے جاتا ھے یا امداد بی بی تصویر ساتھ ھوتی ھے اس سے بڑی محبت کی کیا مثال ھو سکتی ھے ؟؟ ان کی محبت میں تاج محل نہیں بنوا سکتے تو کیا ھوا وہ پہلے سے بنی ھوئ عمارات کو ان کے نام سے منسوب کر رھے ھیں ۔ ملک ریاض کو چاھئیے تھا وہ بلاول ھاؤس کی جگہ بی بی کے نام سے تاج محل نہ سہی کوئ محبت کی یادگار تعمیر کرتے جہاں پہ دنیا بھر کے محبت کرنے والے آتے چڑھاوے چڑھاتے مرادیں مانگتے اور بنوانے والے کو دعائیں دیتے ملک ریاض کو چاھیے اب کوئ پروجکٹ شروع کرنے سے پہلے اس بندی سے مشورہ کر لیں اور مشورہ فری نہیں دیا جائے گا وہ کیسے کیسے کو نوازتے ھیں بندی ان سے بری ھے کیا


خوش قسمت ترین لوگوں کا ذکر کیا جائے تو  ذہن میں ھمارے وزیر ِ اعظم محترم راجہ پرویز اشرف کا نام آتا ھے موصوف نے عوام سے بہت سے وعدے کیے امیدیں دلائیں ۔ مگر اپنے کسی وعدے کو پورا نہیں کر سکے کچھ لوگوں کا خیال تھا وہ سزا کے حقدار ھیں مگر ھوا کیا - ان کا کہنا ھے وہ ایک رات سو رھے تھے ان کی بیوی نے انھیں جگا کر بیاتا انھیں وزیرِ اعظم بنا دیا گیا ھے خوش قسمتی کیسے دبے پاؤں بنا دستک دئیے زندگی میں داخل ھوتی ھے جب آپ سو رھے ھوتے ھیں کچھ لوگ ساری عمر جاگتے ھیں بہت کچھ سوچتے ھیں اور قسمت ٹھینگا بھی نہیں دیکھاتی ۔ اگر دولت ذھانت سے ملتی تو بے وقوف بھوکے مرتے - یا آپ یہ بھی کہہ سکتے ھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہنا کیا بس سمجھ جائیں



آنے والے وقت کے بارے میں کوئ نہیں جانتا مگر ھمارے محترم وزیرِ داخلہ رحمان ملک کی پیش گوئیاں اکثر پوری ھوتی ھیں وہ خبر دیتے ھیں دھشت گردی کی کاروائ ھوگی اور کتنے دھشت گرد شہر میں داخل ھو چکے ھیں لوگ ان کے بیان پہ کان نہیں دھرتے پھر واقعہ ھونے کے بعد وہ پھر ٹی وی پر آکر اپنی پیش گوئ پوری ھونے کی خوشخبری سناتے ھیں دیکھا میں نے کہا تھا نہ ۔۔۔ پتا نہیں جب سب پتا ھوتا ھے تو کوئ کاروائ کیوں نہیں کی جاتی ۔ آپ انھیں سیاست کا نجومی کہہ سکتے ھیں جس کا کام صرف یہ بتانا ھے کیا اچھا ھوگا کیا برا ۔ باقی آپ جانے اور آپ کا خدا جانے


موجودہ حکومت کے اور بھی بہت سے انمول رتن ھیں مگر ان کا ذکر پھر کبھی سہی - بس اللہ کی قدرت پہ حیرت ھوتی ھے اللہ نے بھی کیسے کیسے شاہکار پیدا کیے ھیں - موجودہ حکومت میں ایک سے بڑھ کر ایک شاہکار ھے ۔ دنیا کے خوش قسمت ترین لوگ جو حکومت میں آنے کے بعد امیر ترین بھی ھو جاتے ھیں -





Sunday, February 3, 2013

بلاگی سونامی






دنیا میں سونامی آیا بڑی تباہی مچائ ۔ ایک سونامی کا شور پاکستان میں بھی ھے اب آیا کہ تب آیا ۔ بلاگ پہ بھی ایک سونامی آیا میری نظر میں


بلاگی دنیا بڑی دھیرے دھیرے چل رھی تھی ۔ فیس بک پہ بھی گروپ بڑی شرافت سے چل رھا تھا ایسے میں کسی نے بلاگرز کی کانفرنس کا اعلان کیا ۔ پھر کیا تھا ۔ ایک بابا جی کی آنکھ پھڑکی ۔ یہ ضرور یہودی سازش ھونے لگی ھے انھوں نے اعلیٰ حکام اور حساس اداروں کو جگانے کی کوشش اور اعلان شروع کر دیا -

اتنے تبصرے ھوئے اتنی تو برسات میں بارش نہیں ھوتی ھو گی - پتا نہیں لوگ کون سی عینک لگا کر دنیا کو دیکھتے ھیں ھر دوسرا انسان کافر نظر آتا
ھے ھر طرف سازش نظر آتی ھے بس آئینہ دیکھتے ھوئے عینک اتار لیتے ھیں آئینے میں پاک اور سچا انسان نظر آتا ھے

خیر کافی " رونق " لگی رھی ایسی رونق قادری صاحب کو دھرنے کے دوران لگی تھی نیوز چینلز کی عید ھو گی تھی کبھی قادری صاحب کا بیان کبھی حکومتی پارٹی کے بیان کبھی اپوزیشن کا غصہ ۔ حالات ِ حاضرہ کے پروگرام پیش کرنے والوں کے چہرے بھی کھلے ھوئے تھے کوئ زیادہ مغز ماری نہیں کرنی پڑ رھی وہی دو پارٹیوں کے بندر نچانے کے لیے ڈگڈگی بجا کر ایک ھی جیسا ڈرامہ ناظرین کو دیکھانا - عوام بھی سب کچھ بھول گئ بھوک مہنگائ امن و اماں کی صورتحال ---- چار دن پہاڑ کھودتے رھے نکلا کچھ بھی نہیں



بلاگرز کانفرنس کی سازش پہ بھی پہاڑ کھڑا نظر آیا اسے بھی کھودا گیا اب پتا نہیں‌ چوہا نکلا یا ھاتھی - یہ تو وہ حضرات بتا سکتے ھیں جو اس کانفرنس میں شامل ھوئے ھیں - ان کے خلاف کتنی بڑی سازش تھی ان کا کتنا نقصان ھوا


میں بہت دنوں سے ایک بات سوچ رھی تھی ھم لوگ اتنے خوف ذدہ کیوں ھو جاتے ھیں - اگر کہیں ھنود یہود کی کوئ سازش ھو بھی رھی ھو ۔ تو کیا یہ دیکھنا نہیں چاھئے کہ کیا سازش ھو رھی ھے -
اگر کوئ سازش ھو رھی ھو تو کیا اس کے بارے میں مکمل انفارمشن لینی چاھئے اسے نا کام بنانا چاھئیے یا جوتے سر پر رکھ بھاگ جانا چاھئیے -

اپنے آپ کو ولی سمجھ کر ھر خواب کو کشف اور ھر خیال کو اللہ کا اشارہ نہیں سمجھ لینا چاھئیے -


بلاگر کی دنیا میں بھی سونامی آیا ھے ۔ اب سیارہ پہ کارٹون کے سوا بھی کچھ دیکھنے کو مل رھا ھے - آگے آگے دیکھیے ھوتا ھے کیا

Sunday, January 13, 2013

میرے شہر جل رھے ھیں میرے لوگ مر رھے ھیں


میرے شہر جل رھے ھیں میرے لوگ مر رھے ھیں - ھر شعر پڑھ کر لگ رھا ھے جیسے یہ آج ھی لکھی گئ ھو مگر انیس سو اکہتر کی لکھی گئ ھے -