Tuesday, June 11, 2013

صدرِ مملکت کی تقریر ھمارے تبصرے کے ساتھ




پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انھیں امید ھے نواز شریف توقعات پر پورا اتریں گے
پیر صاحب نے تو دو سال مذید کی خوشخبری سنا چکے ھیں امید ھے نواز شریف بھی ھماری توقعات کا خیال رکھیں گے

ھم نے جمہوریت کے لیے بہت قربانیاں دی ھیں
ان قربانیوں کا ذکر ھے پیچھلے پانچ سال کرتے رھے ھیں اب بھی عوام کو یاد کروا رھے ھیں عوام کہیں بھول نا جائیں ۔ گو کہ ھم نے ان قربانیوں کے بدلے کافی کچھ حاصل کر چکے ھیں ۔ مگر دل ھے کہ بھرتا نہیں

حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ھے
امید ھے میڈیا بھی ھماری آزادی کا خیال رکھے گا اور ھماری آزادی کے رستے میں نہیں آئے گا

پاکستان کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے
پانچ سال تک ھم ڈرون حملوں کو مذاق سمجھتے رھے ھیں ۔ مگر سالمیت پہ آنچ نہیں آنے دی

پاکستان کی خودمختاری کا ھر قیمت میں تحفظ کیا جائے گا
پاکستان کی خودمختاری کی ایک قیمت مشرف نے وصول کی تھی اب ھمیں نئ قیمت بتائ گئ تو اس پہ سوچا جا سکتا ھے

ڈرون حملے کسی صورت میں قبول نہیں
آج تک ھم نے ڈرون نہیں دیکھا  چیل جیسا ھے ڈرون اس بارے میں پہلے بھی ایک بیان دے چکا ھوں وہ بھی ذہن میں رکھا جائے


دہشت گردی، عسکریت پسندی اور شدت پسندی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہیں
جب ھماری پارٹی حکومت میں تھی تو ھمیں ان باتوں کا احساس نہیں تھا اب اپوزیشن میں آکر مسائل کا احساس ھو رھا ھے جب پارٹی اقتدار میں تھی تو ھماری نظر وسائل پہ تھی ۔

ہمیں لاپتہ افراد کے مسئلے سے نمٹنے کی ضرورت ہے
لاپتہ افراد کے مسلے پہ ھم نے غور نہیں کیا اب یہ حکومت اس مسلے سے نمٹے اور نامعلوم افراد ھمارا مسلہ نہیں وہ اپنی نامعلوم کاروائیوں میں مصروف ھیں انھین چھیڑنا یا ان کے بارے میں کچھ کہنا جائز نہیں

لاپتہ افراد کے بارے میں ایک کمیشن پہلے بھی کام کر رہا ہے
ھمیں کمیشن بہت پسند ھے کسی صورت میں بھی ھو ۔ ھر مسلے پہ کمیشن بنایا گیا ھے ۔ پارٹی کے جیالوں کو بھی مصروف رکھنا تھا انھیں بھی احساس رھتا ھے وہ بھی کچھ کر رھے ھیں


عوام نے ووٹ کے ذریعے غیر جمہوریت قوتوں کو مسترد کر دیا
عوام نے ھمیں بھی مسترد کر دیا لوگ بی بی کو بھول گئے بی بی نے جمہوریت کے لیے اپنی جان کی قربانی دی بھٹو تو ھر گھر سے نکل گیا ووٹ ڈالنے جیالا نہیں نکلا

ھم افغانستان میں امن اور استحکام کے خواھاں ھیں
پاکستان میں ھم امن قائم نہیں کر سکے ۔ افغانستان کا امن اور استحکام وہاں کی حکومت کا سر درد ھے ھمارا کام نہیں ۔ امن کی باتیں سننے میں خوبصورت لگتی ھیں ۔ کرتے ھوئے بھی انسان امن کا سفیر لگتا ھے

معذور افراد کو مفید شہری بنانے کے لیے انھیں قومی دھارے میں لانا ھوگا
اس پہ گذشتہ کئ برسوں سے کام ھو رھا ھے پہلے مفید شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ دھشت گردی اور ڈرون حملوں میں معذور بنایا گیا ھے اب قومی دھارے میں لانا ھوگا ۔اور قوم مختلف دھاروں میں بہہ رھی ھے

پانچ سال صدر رھنے کا اعزاز ۔ چھ بار پالیمنٹ سے خطاب کرنے کا ریکارڈ ۔ تین وزیرِ اعظم سے حلف لینے کا اعزاز پہ ھم صدرِ مملکت کو مبارک باد پیش کرتے ھیں - صدرِ مملکت کی خوش قسمتی ھے انھیں اردو پڑھنا نہیں آتی ۔ اور عوام کی خوش قسمتی انھیں انگلش نہیں آتی ۔

2 comments:

  1. خوب تبصرے ہیں، دل کے پھپھولے پھوڑتی رہئے یوں ہی۔

    ReplyDelete
  2. بہت عمدہ تشریح ہے جی تقریر کی۔

    ReplyDelete