Sunday, July 10, 2011

پہلے آئیے پہلے پائیے

کیا آپ جنت میں جانا چاھتے ھیں ؟؟ مگر آپ کے نامہ اعمال ایسے ھیں جس کی وجہ سے آپ کو شک ھے جنت دھلی کی طرح دور ھے ۔ آپ کے اعمال آپ کی نامی اور بے نامی جائداد کی لسٹ کی طرح طویل اور کالی ھے نیت کے حساب سے بھی بد نیت ھیں آپ جنت بھی چاھتے ھیں اس کے لیے آپ کوئ محنت نہیں کر سکتے اپنے نفس کو قابو نہیں رکھ سکتے اپنے آپ بدل بھی نہیں سکتے تو یہ آپ کے لیے نایاب موقعہ ھے پہلے آئیے پہلے پائیے جنت میں جگہ کم رہ گئ ھے اس اسپیشل آفر کا فوراً فائدہ اٹھائیے


ٹھہیرئیے اگر آپ عام عوام ھیں تو یہ آفر آپ کے لیے نہیں ھے اس لیے کہ عوام تو پہلے ھی تھوک کے حساب سے جنت میں جا رھے ھیں فرشتے بھی پریشان ھیں کیا کریں یہ سیاست دانوں کے لیے اسپیشل آفر ھے یہ انصاف کی بات تو نہیں ھے عوام روزانہ درجنوں کے حساب سے جنت کو روانہ ھوتے ھے کئ برس سے یہ جنت جانے والا کارواں رک ھی نہیں رھا پاکستان کا کوٹہ پورا ھونے کو ھو گا
عوام کا ایک جم عفیر جنت میں اکٹھا ھو چکا ھے اور کوئ سیاسی لیڈر جنت میں نہیں


ویسے تو بھٹو بھی شہید ھیں ان کو پھانسی دینے والے مرد ِ مومن مردِ حق ضیاء الحق بھی جنتی ھیں شہید ھیں بی بی شہید ھیں جنتی ھیں وہ بھی مگر اتنے سے سیاسی لیڈر وں سے جنت میں کیا رونق لگے گی ان ھی لوگوں کی جنت میں حکمرانی ھوگی اب موجودہ سیاست دانوں بھی سوچنا چاھیے عمر سے سبھی پکے ھیں سیاست میں ابھی چاھے بچے ھوں سیاست کی الف بے سے نابلد ھوں مگر سیاست کے نام پہ گند ضرور کریں گے دولت سے اپنی عمر کم کرنے کی کتنی بھی کوشش کی ھو عمر کی اصلیت پھر بھی ظاھر ھو جاتی ھے


اگر ھمارے سیاست دان چاھتے ھیں ان کی آخرت میں بھی ایسی آرام و سکون کی زندگی میسر ھو تو اپنے اعمالوں کو بدل لیں اگر بدل نہیں سکتے تو زیادہ کچھ نہیں کر نا ھو گا بس کچھ دن عوامی زندگی جینا ھوگا
اپنے بنکرز سے نکلنا ھوگا جتنے بھی لوگ حفاظت پہ مامور ھیں ان کی چھٹی کر دیں ان سے کہیں وہ عوام کی حفاظت کریں جو ان کا کام ھے اور آپ خود پاکستان کی سیر کو نکل جائیں

اگر ڈرون حملے سے بچ جائیں تو کسی مسجد میں چلے جائیں کسی مزار کا رخ کریں یا پھر کسی عام متوسط طبقے کے کسی بازار میں چلے جائیں
اگر یہاں سے شہادت کے درجہ پانے سے بچ جائیں تو کراچی کے سڑکوں پہ واک پہ نکل جائیں جہاں کوئ نہ کوئ اپنا مسلمان بھائ نجانے کیوں اپنے نشانی بازی کے پریکٹس کرے گا اور نشانہ بے گناہ کو  ھمیشہ نشانے پہ لگتا ھے مجرم ھمیشہ صاف بچ نکلتا ھے مجرموں کو دیکھ کر گولی پتا نہیں کیوں سائیڈ سے نکل جاتی ھے


خیر اس سے پہلے کہ آپ کے مخالف آپ سے پہلے جنت پہنچ کر سارے ووٹر اپنی طرف کر لیں اور آپ منہ دیکھتے رہ جائیں بس پہلے آئیے اور پہلے پائیے جنت آپ سے بس چند قدم کے فاصلے پہ ھے دنیا سے جاتے جاتے کچھ دن ایک عام انسان کی زندگی بھی جی کر دیکھ لیں کھلے آسمان کے نیچے گرمی کا مزا اور گرمی میں لوڈ شیڈنگ کا مزا مہنگائ کا مزا مہنگائ کے ساتھ فاقوں کا مزا خالی پیٹ دھشت کا مزا بے موت مرنے کا مزا

9 comments:

  1. تجویز آپکی عمدہ ہے۔
    کسی نکہا تھا "سہید ہونے کو تو بوت جی چاہوے ہے، پر مرنا پڑے" تو ایسی صورت میں ان سیاستدانوں میں مرنے کی ہمت مفقود ہے۔

    ReplyDelete
  2. بہت ہی خوب
    مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    آپی آپ کیوں چاہ رہی ہیں کہ عوام جنت میں بھی دنیا والی زندگی ہی جیں ہاں اگر ان کے لیے الگ کمپاونڈ ہو تو ہمیں کوئی اعتراض ورنہ پھر جو ہم زندگی میں نہیں کر سک رہے وہ وہاں کرنا پڑے گا
    مطلب اپنے حق کے لیے ہم ہر ظالم سے لڑ مر جائیں گے

    ReplyDelete
  3. بہت خوب، بہنالیکن ان کے کان پر جوں بھی نہیں رینگتی ہےیہ اپنی مستی میں مست ہیں ان کوعوام سےکیاسروکارجب الیکشن ہوں گےتواسطرح نکل آئےگےجسطرح بارش کے بعدکیڑے مکوڑےلیکن اب ان کوعوام کی پروانہیں تویہی چیز اگرعوام یہ سوچ لےکہ اب انہوں نےکیاکرناہےتوبات بن سکتی ہےعوام کومتحدہوناہوگالیکن وہ متحدکیوں ہوکیونکہ ان سب کوالگ کرکےہی تویہ لوگ اپناکھیل کھیل رہےہیں۔ خدارااب عوام متحدہوجاؤسب کچھ چھوڑکرکہ ہم مسلمان اورپاکستانی ہیں اس پراپنی سوچ کومعتزکرلو۔ اللہ تعالی ہم کومتحدکرے۔ آمین ثم آمین

    ReplyDelete
  4. سلام جاوید

    جوسیاسی شخصیات شہید ھوئ ھیں وہ ابھی تک زندہ ھیں ان کے نام پہ ابھی تک سیاست ھو رھی ھے جو عوام ھیں وہ زندگی میں ھی مر چکے ھیں - سیاست دانوں میں مرنے کی ھمت نہیں ان کی ساری ھمت جھوٹ بولنے اور ملکی خزانے کو لوٹنے میں صرف ھو جاتی ھے

    ReplyDelete
  5. سلام یاسر اور ویلکم


    آپ کیا چاھتے ھیں جنت میں بھی ان کی اپنی دنیا ھو - ؟؟؟
    اپنے حق کے لیے ہم ہر ظالم سے لڑ مر جائیں گے
    یہ حسیں قول کس کا ھے ؟؟؟

    ReplyDelete
  6. سلام جاوید بھائ


    ویلکم اور شکریہ تبصرے کا --------
    اچھی مثال دی ھے آپ نے ۔ یہ لوگ انتخابات کے دنوں میں ھی پبلک مقامات پہ نظر آتے ھیں جیسے برساتی کیڑے برسات میں نظر آتے ھیں اس کے بعد جیسے ان کا وجود ھی ختم ھو جاتا ھے
    ایک ٹی وی انٹر ویو دیتے ھوئے ایک صاحب بہت فخر سےبتا رھے تھے وہ ووٹ لینے کے لیے غریب بستیوں میں گئے کسی ننے ان سے یہ نہیں پوچھا وزارت ملنے کے بعد اس بستی کے لوگوں کے لیے کیا کیا جن کے ووٹ اس وہ انتخاب جیتے ان کی زندگی میں کیا تبدیلی آئ
    عوام کیسے متحد ھو جائیں ۔ کوئ آتے کی لائن میں لگا ھے تو کوئ سی این جی کی لائن میں - یہ ھجوم قوم بنتا نظر نہیں آرھا

    ReplyDelete
  7. سعدیہ۔۔۔ بہت خوب۔۔۔
    عوام کے لیے تو جنت کی "لوٹ سیل" لگی ہوئی ہے۔۔۔ بے چارے سیاستدان قربانیوں پر قربانیاں دیئے جا رہے ہیں۔۔۔ اپنی جگہ عوام کو جنت پہنچا کر۔۔۔
    سیاستدانوں کے لیے تو یہی دنیا ان کی جنت ہے۔۔۔ آگے کا تو کچھ پتا نہیں کہ ان کے ساتھ بنے گا کیا۔۔۔ !!!

    ReplyDelete
  8. میں بھی آپ کی تجویز سے متفق ہوں

    ReplyDelete
  9. سلام عمران


    ریکارڈ توڑ سیل ھے جو ختم ھونے میں نہیں آرھی - ھمارے سیاست دانوں سے بڑی قربانیاں دنیا میں اور کس نے دی ھونگی ۔ آخرت کا کیا کہہ سکتے ھیں


    سلام فرحان اور ویلکم


    شکریہ متفق ھونے اور تبصرہ کرنے کا

    ReplyDelete