Monday, August 22, 2011

مکس مصالحہ


اس کا کیا عنوان ھو سکتا ھے بہت سی باتیں ھیں اس تحریر کو مکس مصالحہ سمجھ لیں
چودہ اگست کو ایسے بہت سے لوگ جنھوں نے قوم کے لیے کچھ نہیں کیا انھیں قومی اعزاز سے نوازا گیا اس میں کوئ ایسی حیرت کی بات نہیں حیرت تب ھوتی جب اعزاز دیتے ھوئے میرٹ کو مدِ نظر رکھا جاتا بہت سے لوگ ابھی تک اس پہ اپنی حیرت کا اظہار کرتے نظر آتے ھیں اب حالات ایسے ھیں ملک میں کچھ پل سکون کے گزر جائیں اور کچھ نہ ھو تو یہ بریکینگ نیوز ھوتی ھے دھماکے یا ٹارگٹ کلنگ کوئ خبر نہیں آپ کے خیال میں خبر کیا ھوگی کتے نے انسان کو کاٹا یا انسان نے کتے کو کاٹا ۔ کتا ایسے ھی بد نام ھوتا ھے آج کل تو انسان ھی جانور بنا ھوا ھے
خبر نمبر دو  ٹارگٹ کلنک گرل فرینڈز اور بیویاں کروا رھی ھیں ---- مفکرِ پاکستان رحمان ملک ----- سیاست دانوں کی گرل فرینڈز اور بیویاں کہاں سو رھی ھیں عوام کا سوال - وہ سب این جی اوز جو پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کر رھی ھیں انھوں نے اس خبر پہ کسی خوشی کا اظہار نہیں کیا وہ کام جو یورپ کی خواتین نہیں‌کر رھیں وہ اپنی ملک کی خواتین کر رھی ھیں - ملک ترقی کی راہ پہ گامزن ھے
رحمان ملک کا کہنا ھے ان کے پاس کوئ جادو کی چھڑی نہیں ھے جو حالات کو جلد معمول پہ لے آئیں ۔ اب سوال یہ ھے اگر انکے پاس جادو کی چھڑی نہیں ھے تو دھشت گردوں کے پاس وہ کون سی جادو کی چھڑی ھے جس کے بل بوتے پر وہ کاروائ کر کے غائب ھو جاتے ھیں دھشت گرد با حفاظت اپنے ٹھکانوں پہ پہنچ جاتے ھیں مگر عام لوگ بوری میں بند کر کے باحفاظت ندی میں بہا دیئے جاتے ھیں

 پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے آخر کار کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔ سینکڑوں زخمی درجنوں لاپتہ افراددرجنوں بوری بند لاشوں مسخ شدہ لاشوں دن رات کی فائرنگ کے بعد ھمارے محترم چیف جسٹس کی آنکھ کھل گئ اور انھوں نے از خود نوٹس لےلیا حیرت ھے یہ کام انھوں نے ازخود کیسے کر لیا کیا قومی اخبارات نے نیوز چینلز نے انھیں اس طرف متوجہ نہیں کیا تھا ۔ ھمارے عظیم حکمران واقعات کی مذمت کر کے سو جاتے ھیں ان کے بیانات سے ان عوام کو کوئ دلچسپی نہیں ھے اب کے بیانات کا اثر نہ عوام پہ ھوتا ھے نہ ان کی دھمکیوں کی دھشت کا اثر دھشت گردوں پہ ھوتا ھے آنکھیں نکالنے کی دھمکیاں منہ توڑ جواب دینے کے دعوے کمر توڑ دینے کی خوش خبری آھنی ھاتھوں سے نمٹنے کا دعویٰ
سب جانتے ھیں وہ صرف اپنی مدت پوری کرنا چاھتے ھیں کسی کی قیمت پر کسی بھی صورت میں ۔ سرکاری خزانہ انکےپاس ھے اس لیے ھر قیمت ادا کر سکتے ھیں -

حکمران طبقہ ان واقعات کو ابھی اتنی سنجیدگی سے نہیں لے رھا کیونکہ وہ رمضان کا بابرکت ماہ میں افطاریوں کے مزے لوٹنے میں اور روٹھنے منانے میں مصروف ھیں ایک اپوزیشن پارٹی انقلاب لانے کے دعوے کر رھی ھے اور ایک اتحادی پارٹی کو اپنی محبوبانہ ادائیں دیکھانے سے فرصت نہیں مل رھی وہ فیصلہ نہیں کر پا رھے کہ مل کر کھانا ھے یا الگ اپنا حصہ لینا ھے جمہوریت کا کھیل کھل کر کھیلا جا رھا ھے عوام اس عوامی حکومت سے تنگ آگئے ھیں انھیں یہ سمجھنے میں وقت لگا ھے جمہوریت بہترین انتقام ھے اور اس انتقام کا نشانہ عوام بن رھے ھیں وہ اس کے حقدار بھی ھیں آخر انھوں نے کئ سال آمریت کو برداشت کیا ھے
وہ برداشت کا ایک کامل نمونہ بن رھے ھیں سونا آگ میں جل کر کندن بن جاتا ھے قوم جمہوریت کی آگ میں جل کر کندن بن رھی ھے ۔ عوام مسلسل جل رھے ھیں  زیادہ جل جانے سے ھر شے کوئلہ بن جاتی ھے کوئلہ خود تو جلتا ھے دوسروں کو بھی جلاتا ھے بہت سے لوگوں کا خیال ھے وہ لوگ جو سونے سے کندن بنے پھر کوئلہ بن گئے وہی دھشت گردی کی واردات میں ملوث ھیں خود جل جانے کے بعد دوسروں کو جلا کر تسکین پا رھے ھیں

5 comments:

  1. بہت خوب سعدیہ جی
    اپنے ہی دل سے نکلی ہوئی آواز لگتی ہے

    اتنا اچھا لکھنے پر اپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں

    ReplyDelete
  2. سلام فیصل بھائ ---- بہت بہت شکریہ حوصلہ آفزائ کا -
    آپ ان لوگوں میں سے ھیں جنھوں نے ھمیشہ میر حوصلہ آفزائ کی ھے

    ReplyDelete
  3. بہت زبردست سعدیہ
    کوئلہ ہو کر لکھی گئی تحریر ہے۔
    پڑھنے والوں کو بھی کوئلہ کر گئی۔

    ReplyDelete
  4. سلام یاسر اور ویلکم ۔۔۔

    رمضان میں جو پاکستان میں ھو رھا ھے عوام جل کر کوئلہ ھو رھے ھیں ۔ یہ بہت ٹھنڈے لہجے میں لکھی گئ تحریر ھے ورنہ دل تو کرتا ھے لفظوں کے تیر نہیں اصلی تیر چلاؤں

    ReplyDelete
  5. يہ باتيں پرانی ہيں اور بقول بونگائے اعظم [غلطی ہو گئی وزيرِ اعظم لکھنا تھا] مخالف سياسی جماعتوں کی حکومت کے اچھے کاموں پر جل کر پھيلائی جاتی ہيں

    ReplyDelete