Friday, August 26, 2011

بچپن کا رمضان


وقت کتنی جلدی گزر جاتا ھے ایسے لگتا ھے وقت کو پر لگ گئے ھیں بھاگ نہیں رھا اڑ رھا ھے ابھی لگتا ھے انتظار کر رھے تھے رمضان آنے والا ھے اور آج جمعتہ الوداع بھی گزر گیا

پاکستان میں پتا نہیں اب رمضان کیسا آتا ھوگا جیسا ھم نے گذارا تھا بچپن میں ۔ اب بھی ویسی ھی رونق ھوتی ھوں گی سحری سے پہلے بھی مسجد سے اعلان شروع ھو جاتا تھا سحری جگانے والے بھی آتے تھے پھر سارا دن سب کو اتنے فخر سے بتاتے تھے آج ھمارا روزہ ھے پھر افطاری کا انتظار - بازار میں رونقیں - مزے مزے کی خوشبو ئیں اور کھانے - چاند رات کی رونق عید کا مزا -یہاں پر ھر تہوار خاموشی سے گزرتا ھے نہ قریب کوئ مسجد ھے جہاں مسجدیں ھیں بھی وہاں بھی لاؤڈ سپیکرز استعمال کی اجازت نہیں - بازار ویسے ھی خاموش ھوتے ھیں جیسے سارا سال ھوتے ھیں رمضان کی رونق یہاں کہاں ۔ ہاں ایک فرق ھوتا ھے یہاں کی مارکیٹوں میں کھجوریں مل جاتی ھیں رمضان میں ۔ نہ چاند رات کی رونق ھوتی ھے نہ عید کا پتا

خوشیاں اور غم اپنوں کے ساتھ منانے میں سکون ملتا ھے خوشی میں جب  آپ کے ساتھ آپ کے اپنے خوش ھوتے ھیں تو خوشی دوبالا ھو جاتی ھے اور غم میں جب کوئ آپ کے آنسو صاف کرنے والا ھو تو غم آدھا رہ جاتا ھے

آج پاکستان بہت یاد آرھا ھے یہاں عید پہ باربی کیو بھی ھوگا ملنے والے بھی ھوں گے مگر وہ مزا نہیں  ھوگا جو اپنے سب کے ساتھ مزا آتا تھا اور خوشی ملتی تھی

5 comments:

  1. آتا ہے ياد مجھ کو
    وہ گذرا ہوا زمانہ
    وہ جھاڑياں چمن کی
    وہ ميرا چہچہانا
    وہ ساتھ سب کے اُڑنا
    وہ سير آسماں کی

    بی بی ۔ دنيا اصل مسرتوں يعنی اطمينان بخش مسرتوں سے نکل کر نمائشی خوشيوں کو اپنا چکی ہے ۔ اب اپنے وطن ميں بھی بظاہر بڑی رونقيں ہيں مگر دل ويران پڑے ہيں ۔ اللہ ہميں حق کو پہچاننے کی توفيق عطا فرمائے

    ReplyDelete
  2. نیک لوگوں کا رمضان جلدی گزر جاتا ہے
    ورنہ ایسے لوگ بھی ہیں
    کہ رمضان کی طوالت کے رونے روتے پائے جاتے ہیں

    ReplyDelete
  3. سعدیہ بہت مزے کی تحریر ہے۔ جی اب بھی بہت کچھ ویسا ہی ہے :)
    واقعی میں بھی اکثر سوچ کر اُداس ہوتا ہوں کہ پردیس میں رہنے والوں کی بھی کیا خوشیاں ہوتی ہوں گی، وہاں کا رمضان، وہاں کی عیدیں اور باقی تمام ایوینٹس کا وہ مزہ قطعاً نہیں جو یہاں ہے۔

    اللہ اِس عید کو آپ کیلئے بھی ڈھیروں خوشیوں کا باعث بنائے

    ReplyDelete
  4. سلام اجمل جی


    صدیوں بیت گئیں ۔ ھر زمانے میں لوگ بیتے زمانے کو یاد کرتے ھیں جو چیز چھن جاتی ھے وہ زیادہ پیاری ھو جاتی ھے اور دل کی ویرانی کی ایک وجہ یہ بھی ھے جب دل بے جان چیز وں کی زیادہ خواھش کرنے لگیں تو ویران ھو جاتے ھیں بے جان چیزیں کبھی حقیقی خوشی نہیں دے سکتیں

    ReplyDelete
  5. سلام جعفر


    شاید آپ پہلی بار میرے بلاگ پہ تشریف لائے ھیں ویل کم اور رمضان مبارک ۔۔
    جو لوگ رمضان میں قید ھو جاتے ھیں وہ تنگی محسوس کرتے ھیں جو اللہ کے قریب ھو جاتے ھیں انھیں وقت گزرنے کا پتا نہیں چلتا


    سلام عادل بھیا


    بہت بہت شکریہ ۔۔۔۔ پر دیس میں خوشی یا غمی کا مواقع جب بھی آتے ھیں اپنا دیس اور اپنے لوگ بہت یاد آتے ھیں ۔
    دعا کے لیے شکریہ آپ بھی شاد و آباد رھیں

    ReplyDelete