Monday, December 21, 2009

چھ سالہ بچے کی معلم کے ھاتھوں موت

ابھی ٹی وی پہ خبر دیکھی ایک چھ سالہ بچے کو معلم نے تشدد کر کے مار دیا اس کا قصور صرف اتنا تھا کہ اس نے اپنا سبق یاد نہین کیا تھا کیا یہ اتنا بڑا قصور ھے جس کی سزا میں ایک چھوٹے سے بچے کے ڈنڈے گھونسے لاتیں مار مار کر جان سے ھی مار دیا جائے

بچے کے ایک ساتھی سے کہا گھر والوں سے کہے کہ بچے کو خون کی الٹی آئی تھی جس کی وجہ سے اس کی موت ھو گئ اس سے پہلے بھی اس طرح کے واقعات ھو چکے ھیں کئ بار قرآن کی تعلیم دینے والے مولوی حضرات کے بارے میں پتا چلا وہ بچوں سے زیادتی کرتے رھے ھیں بہت کم واقعات میڈیا کے سامنے آتے ھیں جو واقعات سامنے آتے ھیں انھیں بھی نظر انداز کر دیا جاتا ھے

کیا یہ واقعات اس قابل ھیں کہ انھیں نظر انداز کر دیا جائے ؟؟؟

کیا کسی غریب بچے کی جان کی کوئ حیثیت نہیں ؟؟؟

کسی معلم کی قابلیت چیک کرنے کا کیا معیار ھے اگر کسی مولوی یا کسی ملا کے بارے میں کچھ کہا جاتا ھے تو بہت سے حضرات لٹھ لے کر کھڑے ھو جاتے ھیں ان کا فرمانا ھے یہ مولوی نہ ھوتے تو کون پیدائش کے بعد کان میں آذان دیتا کون قرآن کی تعلیم دیتا کون مسجدوں میں اذان دیتا کون مرنے کے بعد جنازہ پڑھاتا پھر بھی لوگ ان کی عزت نہیں کرتے

کیا کوئ بھی قرآن پڑھانا شروع کر دے اس کو چیک کرنا ضروری نہیں اکثر ایسے لوگوں کی بہت تعظیم کی جاتی ھے اگر ان کے بارے میں کوئ بات سنیں بھی تو کہا جاتا ھے وہ تو قرآن پڑھاتے ھیں نیک انسان ھیں

کیا سب پہ آنکھیں بند کر کے اعتبار کرنا چاھیے جب کوئ ایسا واقعہ ھوتا ھے وقتی شور اٹھتا ھے مگر کیا کچھ بھی نہیں جاتا اس خبر پہ بھی ایک دن تبصرہ کیا جائے گا ٹی وی والے چند بار دیکھائینگے پھر نئ خبروں میں یہ خبر بھی گم ھو جائے گی

معذرت میں ھرمولوی یا ھر داڑھی والے کو قابل ِ احترام نہیں سمجھتی اسلام دل میں ھوتا ھے داڑھی میں نہیں

No comments:

Post a Comment