Monday, December 21, 2009

کالمی لوٹے

میرے جیسے کتنے لوگ ھوں گے جو پاکستان سے دور ھیں ملکی حالات جاننے کے لیے صبح صبح مختلف اخبارات کے کالم کا مطالعہ کرتے ھیں میری طرح وہ بھی سمجھتے ھیں کالم نگار جو بھی کہہ رھا ھے سچ کہہ رھا ھے اس کی ھر بات پہ یقین کر لیتے ھیں جس سیاست دان کے بارے میں لکھا جاتا ھے وہ ایمان دار ھے لوگ اسے ایسا ھی سمجھنے لگتے ھیں

کچھ کالم نگار سیاستدانوں کے خاموش سفیر ھوتے ھیں سیاستدانوں کی سیاست کا دارومدار کالمی لوٹوں کے کالم پر ھوتا ھے پہلے میں سمجھتی تھی صرف سیاست میں ھی لوٹے ھوتے ھیں مگر جب سے اخبارات کا مطالعہ شروع کیا مختلف کالم نگاروں کو بغور پڑھنا شروع کیا تو احساس ھوا ادب کی دنیا میں بھی لوٹے وافر مقدار میں پائے جاتے ھیں لوٹے چند ایک ھیں جو وقت بدلنے پہ اپنا سیاسی لیڈر بدل لیتے ھیں

میں اکثر سوچتی تھی یہ سیاسی لوٹے اتنا عرصہ سیاست میں کیسے ٹکے رہ سکتے ھیں اس کی ایک ھی وجہ ھے سیاسی لوٹوں کا سیاست کا سفر کالمی لوٹوں کی بدولت چلتا ھے جن کی بنا پر کالمی لوٹوں کو نوازا جاتا ھے جو وہ کہتے ھیں سچ کہتے ھیں اور ڈنکے کی چوٹ پہ کہتے ھیں وہ اور بات ھے وقت کے ساتھ ان کا سچ بدل جاتا ھے اور سچ بولنے کی قیمت بھی

ایک کالم نگار شروع میں مشروف کو ایک مسیحا کہتے تھے جنھو ں نے اتنے مشکل وقت میں ملک کو سہارا دیا پاکستان کو مشکل وقت سے نکالا اپنی جان کی پرواہ کیے بنا اس وقت پاکستان کو ایسے ھی کسی بہادر سیاسی لیڈر کی ضرورت تھی پھر وقت نے کروٹ لی بے نظیر کی واپسی ھوئ تو ان کا کالم آیا پاکستان کی تقدیر بے نظیر — بے نظیر کے بعد وہ نواز شریف اور زرداری کے گن گانے لگے کیونکہ انھیں نہیں پتا تھا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا –

زرداری کے صدر بننے کے بعد انھوں نے دعویٰ کیا نھیں پہلے ھی احساس تھا زرداری ایک بہترین لیڈر ھیں بہترین سیاست دان ھیں انھوں نے ایک ایسے وقت میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا جب پاکستان کے وجود کو خطرہ تھا اگر زرداری یہ نعرہ نہیں لگتےتو پتا نہیں پاکستان کا کیا حال ھوتا پاکستان کے صدر بننے کا حق دار ان سے بڑھ کر کوئ نہیں ھو سکتا انھیں پاکستان کے حالات بدلتے ھوئے نظر آنے لگے جو ایک آمر کے دورِ حکومت میں نا گفتہ بہ ھو چکے تھے

پھر مشرف کے احتساب کا نعرہ بلند ھوا تو ان کے کالم اِحتساب پہ تھے احتساب بہت ضروری ھے ایک ایسے شخص کا جس نے ملک کی بیٹی کو دشمنوں کے حوالے کیا معصوم فرشتوں جیسی بچیوں کا جلا دیا ایک سفاک انسان کو ایسی سزا ملنی چاھیے تو آنے والوں کے لیے عبرت ھو

کل ان کا ایک کالم پڑھا نواز شریف کی خاموشی میں انھیں ایک بہت ھی زہین انسان چھپا ھوا نظر آرھا ھے بصیرت سے بھرپور جس نے اتنے سالوں میں بہت کچھ سیکھا ھے

یہ دنیا کے لوگ کتنے رنگ بدلتے ھیں سامنے کی تصویر بدلتے ھی ان کی سوچ بدل جاتی ھے پاکستان میں لوگوں کے ایمان ھی نہیں قلم بھی بک جاتے ھیں اب کس پہ یقین کریں کس پہ نہ کریں


No comments:

Post a Comment