Wednesday, October 12, 2011

جلتا ھے زمانہ کیوں



حکومت کسی کی بھی ھو اسے مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ھے ۔ آمریت ھو تو بھی لوگ  خوش نہیں ھوتے ھر اقدام پہ تنقید کرتے ھیں مخالفت کرتے ھیں جب جمہوریت ھو تب بھی لوگوں خوش کرنا مشکل ھے 
کہا جاتا ھے مشرف کے زمانے میں فارم ہاؤس کا کلچر متعارف ھوا ۔ پہلے لوگ پلاٹ مانگتے تھے یا انھیں خوش ھو کر نوازا جاتا تھا مشرف کے دورِ حکومت میں رہائشی پلاٹوں کی دلچسپی میں کمی آگئ کیونکہ سب کو اچھی رہائش میسر تھی بادشاہ جب خوش ھوتا ھے تو وہ اپنے من چاھے لوگوں کو خوش کرتا ھے یہ تو صدیوں سے ھوتا آرھا ھے اگر مشرف صاحب نے ان لوگوں کو جو پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کرتے ھیں یا جنھوں  نے ان کا ساتھ دیا انھیں دس پندرہ ایکڑ زمین کے معمولی ٹکڑے دے بھی دئیے تو کیا پہاڑ ٹوٹ پڑا کیا ھے اگر وہ معصوم لوگ فارم ہاؤس بنا لیں پتا نہیں زمانہ کیوں جلتا ھے ان ریٹائر آفیسروں کا بڑھاپا مصروف گزرے گا اپنے فارم ہاؤس پہ - غریبوں نے کیا کرنا ھے پلاٹ لے کر جو ڈھائ تین مرلے کے پلاٹ پر ایک پکا کمرا نہیں بنا سکتے 

عام سپاہی کی زندگی میں کوئ بدلاؤ نہیں آیا عام انسان کی زندگی میں بھی کوئ بدلاؤ نہیں آیا اب یہ اعتراض بھی کوئ اعتراض ھے بھئ عام انسان عام سی زندگی ہی گزارے گا خاص ھوتا تو کوئ بات بھی تھی ۔ عام 
آدمی سانس لے رھا ھے کیا اس کے لیے اتنا کافی نہیں ؟؟ پتا نہیں عام آدمی اتنا نا شکرا کیوں ھے 

آج کل ایک خبر گرم ھے جس پر بہت بحث چل رھی ھے ھمارے پیارے وزیرِ داخلہ محترم رحمان ملک صاحب کو اعزازی ڈگری سے نوازا گیا ھے پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئ ھے اس پہ بھی لوگوں کو اعتراض ھے 

پہلے ھی پاکستان کی پچاس فیصد آبادی نا خواندہ ہے یہ تو حکومت کا بہت ھی احسن فیصلہ ھے ڈاکٹر بننے میں انسان کی آدھی عمر گزر جاتی ھے اچھا نہیں ایسے ھی لوگوں میں ڈگریاں تقسیم کر دی جائیں اس طرح موجودہ حکومت کے دور میں خواندگی کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ھوگا اور جو انتخاب میں حصہ لینے کے لیے بی اے کی شرط تھی اس کا بہت موثر جواب ھوگی سب ارکانِ اسمبلی میں ڈگریاں تقسیم کرنی چاھئیے یہ پڑھا لکھا پاکستان بنانے میں ایک عملی قدم ھوگا سنا ھے بھارت کے سولہ ارکانِ اسمبلی پی ایچ ڈی ھے اس کے مقابلے پہ پاکستان کا ھر پالیمانِ اسمبلی  پی ایچ ڈی ھوگا اور جعلی ڈگریوں کا مسلہ بھی ختم ھوجائے گا 

چودہ اگست کے بعد بھی بہت شور و غوغلہ ھوا تھا جب ستارہ امتیاز سے لوگوں کو نوازا گیا تھا لوگوں نے کہا یہ اعزازات قوم کی امانت ھوتے ھیں اور قوم کی امانت میں خیانت کی گئ ھے یہ بھی کوئ بات ھے قومی اعزاز اگر قوم کے معزز نمائندوں میں تقسیم کر دئیے تو کون سا قیامت آگئ ایک عام آدمی جس کو کھانے کو دو وقت کی روٹی نہیں مل رھی وہ تمغوں کا کیا کرے گا چاٹے گا ؟؟؟
ویسے بھی چودہ اگست آزادی کا دن ھے اگر اس دن حکومت نے بھی تھوڑی سی آزادی کا اظہار کر دیا آمریت کے طویل دور کے بعد یہ دن نصیبوں سے ملے ھیں کیا پتا کل کیا ھو جائے سال بھر کے بعد پھر انتخابات ھو ں گے پتا نہیں پھر اپنی من مانی کرنے کا موقعہ ملے یا نہ ملے بیچاروں کو کچھ موج مستی کر لینے دو مگر نہیں کسی کو کیسے خوش دیکھ سکتے ھیں یہ دنیا بڑی ظالم ھے چار دن خوش بھی نہیں ھونے دیتی - پتا نہیں یہ دنیا اتنا جلتی کیوں ھے ؟؟

No comments:

Post a Comment